1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی پر یوکرائن کی خاص ذمہ داری عائد ہوتی ہے، شٹائن مائر

Dagmar Engel / امجد علی20 مئی 2014

وفاقی جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے ڈوئچے ویلے کی ڈاگمار اینگل کے ساتھ اپنے خصوصی انٹرویو میں یوکرائن کی صورتِ حال پر ا ظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرائن کے حوالے سے جرمنی پر خاص ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1C3J1
تصویر: DW

پچیس مئی کو یوکرائن میں مجوزہ صدارتی انتخابات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں شٹائن مائر نے کہا کہ سلامتی و تعاون کی یورپی تنظیم او ایس سی اے کے دائرے میں ان انتخابات کے لیے بھرپور تیاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔ اُنہوں نے کہا، وہ امید کرتے ہیں کہ مشرقی یوکرائن کے شہریوں سمیت یوکرائن کے تمام باشندوں کو ان انتخابات میں حصہ لینے کا موقع ملے گا۔ جرمن وزیر نے اسی ہفتے یوکرائن کے شہر ڈونیٹسک میں مجوزہ ایک اور گول میز کانفرنس کا ذکر کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہاں ان انتخابات کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے گا۔

فرانک والٹر شٹائن مائر نے کہا کہ ایک نئے صدر کے انتخاب کے ساتھ ہی یوکرائن میں ایک ایسا قانونی عمل شروع ہو جائے گا، جس میں آگے چل کر آئینی اصلاحات اور بالآخر پارلیمانی انتخابات منعقد کیے جا سکیں گے۔

جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ فی الوقت کسی کے بھی خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کے بارے میں نہیں سوچا رہا بلکہ پوری توجہ آئندہ اتوار کو مجوزہ صدارتی انتخابات کے انعقاد پر مرکوز کی جا رہی ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ ان میں زیادہ سے زیادہ رائے دہندگان شرکت کریں گے۔

Deutschland Deutsche Welle Review 2014 DW-Interview mit Frank Walter Steinmeier
جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر ڈوئچے ویلے کی ڈاگمار اینگل سے بات چیت کے دورانتصویر: DW

ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا ایک نئے صدر کے انتخاب کے بعد بھی یوکرائن کے حوالے سے کئی چیلنجز درپیش ہوں گے، جن میں ایک نئے آئین کی تیاری کے ساتھ ساتھ ملک کو مستحکم معاشی بنیادوں پر کھڑا کرنا بھی شامل ہے۔

ڈی ڈبلیو کے ساتھ اپنے اس خصوصی انٹرویو میں شٹائن مائر کا کہنا تھا کہ جو لوگ یوکرائن کے بحران کو فوجی طریقے سے حل کرنے کی باتیں کر رہے ہیں، وہ نہ صرف غلط ہیں بلکہ غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یوکرائن کے بحران کے سلسلے میں جرمنی کی خارجہ سیاست پر ایک خاص ذمہ داری عائد ہوتی ہے، جسے جرمنی پورا کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران جرمنی سے وابستہ کی گئی توقعات مسلسل بڑھتی چلی گئی ہیں، جس کی وجہ جرمنی کے معاشی استحکام اور متنوازن خارجہ پالیسی کے ساتھ ساتھ یہ حقیقت بھی بنی ہے کہ جرمنی اپنے اندرونی بحرانوں پر بھی قابو پانے میں کامیاب ہوا ہے۔

جہاں بیرونی دنیا جرمنی سے زیادہ بھرپور کردار کی توقع کر رہی ہے، وہاں جرمنی کے اندر منظر عام پر آنے والے ایک تازہ سروے کے نتائج یہ بتاتے ہیں کہ جرمن شہریوں کی دو تہائی تعداد خارجہ سیاسی میدان میں جرمنی کے کردار کو محدود کرنے کے حق میں ہے۔ تو کیا ایک ایسی خارجہ پالیسی تشکیل دی جائے گی، جو جرمن عوام کی اکثریت کی امنگوں کے خلاف ہو گی؟ ڈی ڈبلیو کے اس سوال کے جواب میں شٹائن مائر کا کہنا تھا کہ سیاست کا کام ہی یہی ہے کہ وہ اپنے شہریوں پر ساری صورتِ حال واضح کرے اور انہیں بتائے کہ جرمنی سیاسی اور معاشی اعتبار سے آج کل کس مستحکم مقام پر کھڑا ہے اور دنیا جرمنی سے کس کردار کی توقع کر رہی ہے۔

Dagmar Engel / امجد علی

ادارت: ندیم گِل