1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائن کے تنازعے میں ثالثی نہیں کر سکتے، شٹائن مائر

ندیم گِل20 دسمبر 2013

جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے یوکرائن کے تنازعے میں ثالثی کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ کییف حکومت کو معاملہ حل کرنے کے لیے کافی آپشنز دستیاب ہیں۔

https://p.dw.com/p/1AdvQ
شٹائن مائر اور پولینڈ کے صدر برونیسلاف کوموریسکیتصویر: Janek Skarzynski/AFP/Getty Images

نئے جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے یہ بات دورہ پولینڈ کے موقع پر دارالحکومت وارسا میں کہی۔ رواں ہفتے منگل کو عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ ان کا دوسرا غیر ملکی دورہ تھا۔ انہوں نے کہا: ’’مسئلہ یہ ہے کہ ایسے کوئی فیصلے نہیں کیے گئے جو اس ملک کو اس کے اندرونی مسائل سے نجات دلائیں۔‘‘

یوکرائن کے صدر وکٹر یانُوکووِچ نے گزشتہ ماہ یورپی یونین کے ساتھ وسیع تر تعلقات کے لیے کئی سالہ کوششوں کے بعد باقاعدہ معاہدے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے بجائے وہ روس کے ساتھ تعلقات پر توجہ دے رہے تھے۔ اس کے ردِ عمل میں وہاں یورپ نواز اپوزیشن نے مظاہرے شروع کر دیے تھے۔

شٹائن مائر نے وارسا میں پولینڈ کے صدر برونیسلاف کوموریسکی اور وزیر خارجہ رادیک شیکوریسکی سے ملاقات کی۔ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے یوکرائن کی روس نواز حکومت اور یورپ نواز اپوزیشن پر زور دیا کہ وہ تنازعے کا پرُ امن حل تلاش کریں۔

شیکوریسکی نے کہا: ’’ہم دونوں اس بات میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں کہ صورتِ حال زیادہ کشیدہ نہ ہو۔‘‘

Polen Warschau Steinmeier Sikorski
شٹائن مائر اپنے پولش ہم منصب کے ساتھتصویر: picture-alliance/dpa

انہوں نے یہ بھی کہا: ’’اگر یانوکووچ (یوکرائن کے صدر) حل تلاش کرنا چاہتے تو وہ بہت پہلے ہی ایسا کر چکے ہوتے۔ لیکن وہ تو مسئلہ حل ہی نہیں کرنا چاہتے۔‘‘

شٹائن مائر کا مزید کہنا تھا کہ یوکرائن کے تنازعے کے حل کے لیے یورپی یونین کی پیش کش برقرار ہے۔

شٹائن مائر نے منگل کو عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنی افتتاحی تقریر کے موقع پر بھی یوکرائن کے تنازعے کا ذکر کیا تھا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس وقت انہوں نے روس کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ماسکو حکومت یوکرائن کو یورپی یونین کے ساتھ آزاد تجارت کا معاہدہ کرنے سے روکنے کے لیے اس کی معاشی بدحالی کا فائدہ اٹھا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’’یہ بہت ہی دُکھ کی بات ہے کہ روس کس طرح یوکرائن کی اقتصادی بدحالی کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کر رہا ہے اور اس کے ذریعے یورپی یونین کے ساتھ معاہدے کی راہ میں بھی رکاوٹ بن رہا ہے۔‘‘

خیال رہے کہ فرانک والٹر شٹائن مائر کا تعلق جرمنی کی بائیں بازو کی اعتدال پسند جماعت سوشل ڈیموکریٹک یونین (ایس پی ڈی) سے ہے۔ وہ 2005ء سے 2009ء تک قدامت پسند چانسلر انگیلا میرکل کی پہلی حکومت میں بھی وزیر خارجہ رہے ہیں۔ جرمنی میں وسیع تر اتحادی حکومت کے نتیجے میں کابینہ رواں ہفتے منگل کو تشکیل دی گئی جس کے نتیجے میں شٹائن مائر نے وزارتِ عظمیٰ کا قلمدان سنبھالا۔