1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی، پابندیوں میں مزید نرمی، بچے اسکول واپس

4 مئی 2020

جرمنی میں کچھ اسکولوں اور کاروبار کے کھلنے کے ساتھ ہی حالات بتدریج معمول کی طرف واپس لوٹ رہے ہیں دوسری طرف امریکی صدر نے دعوی کیاہے کہ امریکا اس برس کے اواخر تک کورونا کا ویکسین تیار کر لے گا۔

https://p.dw.com/p/3bjSZ
BG Deutschland Corona Lockerung
تصویر: Reuters/W. Rattay

دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد پینتیس لاکھ سے بھی تجاوز کر گئی ہے جبکہ تقریبا ڈھائی لاکھ افراد اب تک ہلاک ہو چگے ہیں۔

عالمی سطح پر گیارہ لاکھ سے بھی زائد افراد کووڈ 19 سے صحت یاب بھی ہوئے ہیں۔ 

جرمنی میں کاروبار کھولنے اور کچھ علاقوں میں اسکولوں کے کھلنے کے ساتھ ہی پابندیوں میں بتدریج نرمی کا سلسلہ جاری ہے۔

خفیہ اداروں کی اس رپورٹ کے بعد کہ چین نے دانستہ طور پر کورونا وائرس کی وبا کے شدت سے متعلق معلومات کو صیغہ راز میں رکھا، امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی میں اور اضافہ ہوا ہے۔

یوروپی یونین کے رہنما کووڈ 19 کے علاج اور اس کے لیے ایک خاص ویکسین تیار کرنے کے لیے اربوں ڈالر کے فنڈز جمع کرنے کی امید کے ساتھ پیر چار مئی کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ایک اہم میٹنگ کرنے والے ہیں۔   یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وینڈر لیئن برسلز میں مقامی وقت کے مطابق تقریبا تین بجے اس میٹنگ کا آغاز کریں گی اور توقع ہے کہ اس فنڈکے لیے تقریبا ًسوا آٹھ ارب ڈالر کی رقم کا عہد کیا جائیگا۔  بنیادی طور پر یہ رقم صحت سے متعلق مستند عالمی اداروں اور ریسرچ سینٹرز کو مہیا کی جائے گی۔

ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہونے والی اس میٹنگ میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس جیسی شخصیات اس میں حصہ لیں گی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی اس بات پر اطمینان کا اظہار کر چکے ہیں کہ اس برس کے اواخر تک امریکا میں کووڈ 19 کا ویکسین تیار کر لیا جائیگا۔ لیکن جرمن وزیر صحت جینس اسفہان اس بات سے متفق نہیں اور ان کا موقف ہے کہ ایسے کسی باقاعدہ ویکسین کی تیاری میں ایک برس سے کم وقت نہیں لگے گا۔

Deutschland Berlin Pressekonferenz  Coronavirus | Angela Merkel
ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ہونے والی اس میٹنگ میں جرمن چانسلر انگلا میرکل، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹینیو گوٹیرس جیسی شخصیات اس میں حصہ لیں گیتصویر: Reuters/K. Nietfeld

ادھر حالات میں بہتری کے پیش نظر جرمنی میں پیر چار مئی سے بعض علاقوں میں اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کا آغاز کیا جا رہا ہے۔  بال کاٹنے کی دکانیں اور سیلون بھی تقریبا ًدو ماہ کی بندش کے بعد بہت سے علاقوں میں دوبارہ کھل رہے ہیں۔   اکتیس مارچ کے بعد سے اتوار تین مئی کو جرمنی میں سب سے کم کووڈ 19 کے کیسز سامنے آئے جس کے بعد پابندیوں میں نرمی کا اعلان کیا گیا ہے۔  تازہ اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں مجموعی طور پر ایک لاکھ پینسٹھ ہزار کے قریب مصدقہ کیسز ہوئے ہیں جس میں سے 6812 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

یورپ کے دیگر ممالک جیسے فرانس، اسپین اور اٹلی میں بھی کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ میں کمی درج کی گئی ہے اور یہ ممالک بھی اب لاک ڈاؤن میں بتدریج نرمی کی طرف رواں دواں ہیں۔ اسپین میں لاک ڈاؤن میں نرمی کر دی گئی ہے اور عوام گھروں سے باہر نکلنے لگے ہیں۔ لیکن روس میں وائرس کی رفتار میں کمی کے بجائے اضافہ دیکھا گیا ہے جہاں اس وقت تقریبا ایک لاکھ پینتیس ہزار کووڈ 19 کے مصدقہ کیسز ہیں۔ 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عوام سے بات چیت میں امریکی معیشت کو دوبارہ پٹری پر لانے پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''ہمیں اسے محفوظ طریقے سے واپس لانا ہے، لیکن جتنی جلدی ممکن ہوسکے اتنی جلدی کرنا ہے۔''۔  امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ ستمبر میں اسکولوں اور یونیورسٹیز کو کھولنے پر زور دیں گے۔ 

ملائشیا میں بھی وزیر اعظم محی الدین یاسین کی حکومت نے تباہ حال معیشت کی بحالی کے لیے کئی کاروباری سیکٹر کھولنے کا اعلان کیا ہے۔ حالانکہ بعض ریاستی حکومتیں اس کی مخالف ہیں اور ان کا موقف ہے کہ اس سے کورونا وائرس کی وبا دوبارہ زور پکڑ سکتی ہے اس لیے کچھ ریاستوں میں اب بھی سخت پابندیوں کا نفاذ ہے۔

ادھر نیوزی لینڈ میں وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ  16 مارچ کے بعد سے پہلی بار کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا ہے۔ حالانکہ پہلے سے متاثرہ افراد میں سے دو کی موت ہوگئی ہے۔  نیوزی لینڈ میں کورنا سے متاثرین کی مجموعی تعداد 1137 ہے۔   

تین مئی اتوار کے روز چین میں بھی کورونا وائرس کے صرف تین مصدقہ کیسز سامنے آئے ہیں اور ان سب کیسز کا تعلق بیرون ملک سے آنے والوں سے ہے۔

ص ز/ ج ا  (ایجنسیاں) 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں