1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی میں طلبہ کو رہائش گاہوں کے حصول میں مشکلات

28 اکتوبر 2023

جرمنی میں رہائش گاہوں کے حصول کا بحران شدید تر ہوتا چلا جا رہا ہے اور نئے تعلیمی سال کے آغاز ہر ہزاروں طلبہ رہائش گاہوں کے حصول میں ناکام ہیں۔ اس بحران کا سب سے زیادہ شکار غیرملکی طلبہ ہیں۔

https://p.dw.com/p/4Xu2m
Wohnungssuche an der Uni in Bonn
تصویر: Ute Grabowsky/photothek/IMAGO

جرمنی میں سردی کا موسم رفتہ رفتہ آ رہا ہے اور مختلف جامعات میں ونٹر سمسٹر کا آغاز ہو چکا ہے، تاہم ہزار ہا طلبہ اب تک طویل المدتی بنیادوں پر رہائش گاہوں کے حصول میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔ اس وقت ان طلبہ کو نہ تو اسٹوڈنٹ ہاسٹلز میں جگہ مل رہی ہے اور نہ مناسب کرایے پر  کوئی دوسری رہائش گاہ دستیاب ہے۔

وسطی جرمن شہر گؤٹینگن کی اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن نے رعایتی کرائے پر پہلے چند ہفتوں کے لیے طلبہ کو رہائش فراہم کی ہے تاکہ وہ اپنا رہائشی بندوبست کر سکیں، جنوبی جرمن شہر میونخ میں جہاں ماہانہ اوسط کرایہ سات سو بیس یورو تک دیکھا جا رہا ہے، ایک کیمپنگ سائٹ پر بے گھر طلبہ کو رعایتی نرخوں پر کیمپ لگا کر رہنے کی اجازت دی گئی ہے۔

جرمنی میں نسل پرستانہ توہین کے بعد طلبہ نے کیمپ ترک کر دیا

جرمنی: مہنگائی اور توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے حکومت کا 65 ارب یورو کے ریلیف پیکج پر اتفاق

رواں برس کے آغاز پر ایڈورڈ پیسٹل ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے بتایا تھا کہ جرمنی کو سات لاکھ سے زائد اپارٹمنٹس کی کمی کا سامنا ہے، خصوصاﹰ مناسب کرایوں کے علاقے میں۔ اس ادارے کا کہنا تھا کہ یونیورسٹیوں کے حامل شہروں میں کرایوں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

Suchanzeige von Studierenden
ہزاروں طلبہ مناسب رہائش گاہوں کی تلاش میں ہیںتصویر: Frank Sorge/IMAGO

جرمن اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن DSW کی جانب سے اکتوبر میں جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ بڑے شہروں میں اسٹوڈنٹ ہاؤسنگ کی صورت حال تباہ حالی کا شکار ہے۔ جرمنی میں مجموعی طور پر قریب سترہ سو ڈورمیٹریز ہیں، جن میں ایک لاکھ چھیانوے ہزار طلبہ کی گنجائش ہے جب کہ ویٹنگ لسٹ میں 32 ہزار طلبہ ہیں۔

کاؤچ سرفنگ اور لمبی مسافتیں

برلن کے فری یونیورسٹی کیمپس میں ایک پرانے صوفے پر بیٹھی بائیس سالہ طالبہ میرلِن کے مطابق وہ کبھی برلن کے نواح میں واقع کلائین ماخنو کے علاقے میں اپنے والدین کے ہاں رہتی ہے اور کبھی جامع کے قریب اپنی آنٹی کے ہاں۔ ''میں ماہانہ پانچ سو یورو کرایہ ادا نہیں کر سکتی۔ اور عموماﹰ تو مجھے لینڈلارڈز کی طرف سے جواب بھی موصول نہیں ہوتا۔‘‘

Otto Suhr Institut für Politikwissenschaft an der Freien Universität Berlin
کئی مقامات پر مختلف تنظیمیں عارضی طور پر طلبہ کی مدد کر رہی ہیںتصویر: Schöning/IMAGO

ان کے قریب بیٹھی ویٹنری سائنس کی اکیس سالہ طالبہ تالینا کا کہنا ہے کہ انہیں اگست میں صرف ایک ماہ کے نوٹس پر ایک پارٹمنٹ خالی کرنا پڑا تھا۔ ان کی ہم جماعت اکیس سالی ایلی بھی ایک سب لیٹ فلیٹ میں رہ رہی ہیں، تاہم انہیں بھی رواں برس کے اختتام تک کہیں اور منتقل ہونا ہے۔

برلن میں گزشتہ ایک دہائی میں ایک کمرے کا کرایہ ساڑھے چھ سو یورو ماہانہ تک پہنچ چکا ہے۔ گزشتہ برس کے مقابلے میں بھی یہ ایک سو یورو زیادہ ہے۔

اسی صورت حال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے جرمنی کی وزارت برائے ہاؤسنگ اور شہری ترقیات و تعمیرات نے دو ہزار چوبیس اور دو ہزار پچیس کے لیے پانچ سو ملین یورو کی سبسڈی دینے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم اس اقدام کے باوجود ہزاروں طلبہ کو رواں سردیاں ایک مناسب رہائش گاہ کے بغیر ہی گزارانا ہوں گی۔

ع ت، ک م (ہیلن ویٹل)