1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تعليمیورپ

رواں برس جرمن اسکولوں میں طلبہ کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ

19 مارچ 2023

وفاقی جرمن ادارہ برائے شماریات نے اسکولوں میں طلبہ کی تعداد میں اضافے کی ممکنہ وجوہات کے طور پر آبادی اور امیگریشن میں اضافے کا حوالہ دیا۔ روسی حملے کے بعد سے لاکھوں یوکرینی طلبہ اس وقت جرمن اسکولوں میں زیر تعلیم ہیں۔

https://p.dw.com/p/4OnQM
Weltspiegel 16.02.2021 | Corona | Deutschland Sachsen Schulöffnung
تصویر: Jens Schlüter/AFP/Getty Images

جرمن اسکولوں میں گزشتہ چھ برسوں کے دوران پہلی بار طلبہ کی مجموعی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس اضافے کا سبب جزوی طور پر یوکرین سے جنگ کے باعث ہونے والی مہاجرت بھی بتائی جاتی ہے۔ وفاقی جرمن دفتر شماریات نے بتایا کہ تعلیمی سال دو ہزار بائیس اور تیئیس میں  جرمن اسکولوں میں داخلہ لینے والے طلبا و طالبات کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق اس سال اسکولوں میں نئے داخل ہونے والے بچوں کی تعداد گزشتہ برس کے مقابلے میں 1.9 فیصد زیادہ رہی۔ 2016-17 کے تعلیمی سال کے بعد سے جرمنی میں یہ اس تعداد میں اپنی نوعیت کا پہلا اضافہ ہے۔

Deutsch-Französischer Unterricht
اس سال جرمن اسکولوں میں نئے داخل ہونے والے بچوں کی تعداد گزشتہ برس کے مقابلے میں 1.9 فیصد زیادہ رہیتصویر: Jean-Christophe Verhaegen/AFP/Getty Images

رواں  تعلیمی سال کے اعداد و شمار

مجموعی طور پر تقریباً 11.1 ملین طلبا و طالبات نے عمومی اور پیشہ وارانہ تربیت کے اسکولوں میں داخلہ لیا۔ ان میں وہ اسکول بھی شامل ہیں، جو انسانی صحت کی دیکھ بحال کے شعبے میں ملازمتوں کے لیے نوجوان بچے بچیوں کو تربیت دیتے ہیں۔

جرمن صوبے باویریا کے 400 سے زائد اسکولوں میں اسلامیات کی تعلیم شروع

عمومی تعلیم کے اسکولوں میں طلبا کی تعداد 2.9 فیصد زیادہ ہو کر 8.7 ملین تک پہنچ گئی۔ تاہم ووکیشنل ٹریننگ کے اسکولوں میں اندراج شدہ طلبا کی تعداد میں 1.8 فیصد کی کمی ہوئی اور ان کی مجموعی تعداد 2.3 ملین ہو گئی۔

جرمن شماریاتی ادارے نے اسکولوں میں طلبہ کی تعداد میں اضافے کی ممکنہ وجوہات کے طور پر آبادی اور امیگریشن میں اضافے کا حوالہ دیا ہے۔ اس دوران پانچ سے بیس سال تک کی عمر کے تعلیمی گروپوں میں شامل افراد کی مجموعی تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں 0.8 فیصد زیادہ ہو گئی۔

تارکین وطن کی آمد بھی ایک وجہ

وفاقی دفتر شماریات کے مطابق موجودہ تعلیمی سال کے دوران جرمنی میں زیر تعلیم تقریباﹰ چودہ فیصد طلبہ کے پاس غیر ملکی پاسپورٹ ہیں۔ غیر ملکی طلبہ کا یہ تناسب گزشتہ تعلیمی سال کے مقابلے میں 18 فیصد زیادہ ہے۔ اس ادارے کے مطابق، ''یہ  اضافہ روسی فوجی حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ کے نتیجے میں یوکرینی شہریت کے حامل ان تارکین وطن طلبہ کی وجہ سے ہوا ہے، جن کے خاندانوں نے جرمنی میں پناہ لی ہے۔‘‘

Berlin | Kleiner Fratz Kindertagesstätte - Kind vor Teller
یوکرینی جنگ سے بڑی تعاد میں متاثرہ بچے اب جرمن اسکولوں میں زیر تعلیم ہیںتصویر: Sean Gallup/Getty Images

تاہم حکام کے مطابق یہ ایک غالب امکان ہے اور مذکورہ بالا صورت حال کی تاحال دستیاب ابتدائی اعداد و شمار کے باعث حتمی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔ وفاقی دفتر شماریات نے کہا ہے کہ جرمن اسکولوں کے اعداد و شمار کے حتمی نتائج سے ہی یوکرینی شہریت کے حامل طلبہ کی صحیح تعداد کا تعین ہو سکے گا۔

جرمنی یوکرینی مہاجرین کو دو ارب یورو بطور مالی امداد دے گا

جرمنی میں کئی دہائیوں سے بہت کم قومی شرح پیدائش کے باعث مقامی باشندوں کی مجموعی آبادی میں کمی کا رجحان پایا جاتا ہے۔ شماریاتی سطح پر اس تعداد کو مستحکم رکھنے یا اس میں اضافے کا ایک سبب یہ ہوتا ہے کہ کسی بھی سال میں جرمنی میں بیرون ملک سے تارکین وطن اور مہاجرین کے یہاں آ کر رہائش اختیار کرنے کا رجحان کیسا رہتا ہے اور ان کی تعداد کتنی رہتی ہے۔

ش ر ⁄ م م (ڈی پی اے، اے ایف پی)

افغان ساتھیوں کی ملک بدری رکوانے کے لیے جرمن طلبہ سرگرم