1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی میں بچوں کے جنسی استحصال کی تصاویر دیکھنے والے دوگنا

8 نومبر 2021

جرمنی میں جرائم کے وفاقی ادارے (بی کے اے) کے سربراہ ہولگر میونش کا کہنا ہے کہ جرمنی میں ایک سال کے اندر ایسے افراد کی تعداد دوگنا ہو گئی ہے، جو بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کی تصاویر دیکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/42isw
Symbolbild Kinderpornografie in Deutschland
تصویر: Alexandra Michel/onemorepicture/imago images

جرمن کرمنل پولیس کے سربراہ ہولگر میونش کا کہنا ہے کہ بچوں کے جنسی استحصال کے واقعات میں اضافے نے پولیس وسائل محدود کر دیے ہیں۔ ہولگر میونش نے یہ بات اخبار بِلٹ اَم زونٹاگ کو انٹرویو دیتے ہوئے بتائی۔ انہوں نے واضح کیا کہ بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کے واقعات میں اضافے کی رپورٹس بھی بڑھ گئی ہیں اور اس باعث فوجداری تفتیش میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ بی کے اے کے سربراہ نے اس اضافے کو غیر معمولی قرار دیا ہے۔

جنسی استحصال کے شکار بچے کہاں جائیں؟

جنسی استحصال کے واقعات میں اضافہ

ہولگر میونش کے مطابق سن 2020 میں بچوں کے جنسی استحصال کے اٹھارہ ہزار سات سو اکسٹھ واقعات کا اندراج کیا گیا اور رواں برس کے دوران ایسے واقعات میں اب تک ترپن فیصد کا اضافہ ہو چکا ہے۔

Symbolbild  Kinderpornografie
جرمنی میں جرائم کے وفاقی ادارے کے مطابق بچوں کے جنسی استحصال کی تصاویر دیکھنے والوں تعداد دوگنا ہو گئی ہےتصویر: Imago Images/C. Ohde

دوسری جانب پولیس ایجنسی کے مطابق جرمنی میں دو ہزار چھ سو بچوں کے جنسی استحصال کے اضافی واقعات ایک امریکی تنظیم نے رپورٹ کیے ہیں۔ یہ تنظیم چائلڈ پروٹیکشن کا سرگرم گروپ ہے۔

بی کے اے کے مطابق سن 2020 میں پولیس کو مختلف ذرائع سے بچوں کے ممکنہ جنسی استحصال کے واقعات اور ان کی تصاویر کی تقسیم کے پچپن ہزار چھ سو واقعات کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔

گھر کے اندر جنسی تشدد، ’گھر کی بات نہیں‘

کیتھولک پادری کی تفتیش

بی کے اے کے سربراہ کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب جرمنی کے شمال مغربی شہر اوسنا برُوک کے ایک پادری کو شامل تفتیش کیا گیا ہے کیونکہ ان پر بچوں کے جنسی استحصال کے امیجز بنانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اوسنابرُوک کے نگران چرچ نے بتایا ہے کہ اس الزام کے بعد پادری کو ان کے منصب سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ شامل تفتیش پادری نے انچارج بشپ کو اس بارے خود مطلع کیا تھا۔

Kolumbien Kampf gegen sexuellen Missbrauch NGO Down To Zero Alliance
جرمن پولیس نے رواں برس مئی میں بچوں کی فحش فلموں کے نیٹ ورک کو بند کر دینے کی تصدیق کی تھیتصویر: DW/E. van Nes

ڈارک نیٹ بند کر دیا گیا

جرمن پولیس نے رواں برس مئی میں تصدیق کی تھی کہ ایک طویل تفتیشی عمل کے بعد ماہ اپریل کے وسط میں بچوں کی فحش فلموں کے اس نیٹ ورک کو بند کر دیا گیا، جو دنیا بھر میں اس غیر قانونی کاروبار کا سب سے بڑا پلیٹ فارم تھا۔ ڈارک نیٹ کے اس پلیٹ فارم کا نام 'بوائز ٹاؤن‘ تھا۔ اس کارروائی کے دوران چند مشتبہ ملزمان کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔

بچوں کا جنسی استحصال: کئی مذہبی تنظیموں کے خلاف تحقیقات

بچوں کی فحش فلموں کا گھناؤنا کاروبار کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا پلٹ فارم 'بوائز ٹاؤن‘ سن 2019 سے فعال تھا۔ اس کو استعمال کرنے والوں کی تعداد چار لاکھ سے زائد تھی۔ اس آن لائن پلیٹ فارم تک رسائی کا واحد ذریعہ ڈارک نیٹ تھا۔ پولیس کی تفتیش کا دائرہ جرمنی سے باہر تک پھیلا ہوا تھا۔

ع ح/ع ا (ڈی پی اے، روئٹرز، کے این اے)