1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی عالمی افراتفری سے خوفزدہ نہیں، اولاف شُولس

31 دسمبر 2023

جرمن چانسلر شُولس نے دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے تنازعات اور بحرانوں کے پیش نظر تبدیلی اور سمجھوتے کے لیے مزید آمادگی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے سال نو کے خطاب میں تاہم کہا کہ کسی کو بھی مستقبل سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/4akBy
EMBARGO BEACHTEN - Deutschland Olaf Scholz Neujahrsansprache 2023/2024
تصویر: Markus Schreiber/AP/picture alliance

نئے سال یعنی 2024ء کے لیے اپنی روایتی تقریر اور سال نو کے پیغام میں جرمن چانسلر اولاف شُولس نے کہا کہ دنیا اسوقت متعدد بحرانوں اور تنازعات اور پہلے سے زیادہ مشکلات سے دوچار ہے تاہم جرمنی ان سب کا کامیابی سے مقابلہ کرے گا۔ جرمن چانسلر نے یہ بھی کہا کہ کسی کو مستقبل سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔

جرمن چانسلر اولاف شولس پُر اُمید ہیں کہ جرمنی وقت کے ان چیلنجز کا مقابلہ کر سکتا ہے۔ سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی  کے سیاست دان کا سال کے اختتام پر اپنے روایتی ٹیلی ویژن خطاب میں کہنا تھا، ''ہم باد مخالف سے بھی نمٹ سکتے ہیں۔‘‘ شولس کی اس تقریر  کا متن پیشگی طور پر شائع کر دیا گیا تھا۔ شُولس نے اپنے پیغام میں جرمن معاشرے کے ہر طبقے اور پیشے سے تعلق رکھنے والے باشندوں کے لیے اُمید افزا باتیں کیں۔ انہوں نے محققین کے ساتھ ساتھ معمر افراد کی ديکھ بھال کرنے والے عملے، خواتین پولیس اہلکار، پارسل ڈلیوری کرنے والے کارکن ، پنشنرز، نوجوان زیر تربیت افراد سمیت ہر کسی کو مستقبل کے لیے مثبت اور پُر امیدی  کا پیغام دیا۔

جرمن چانسلر نے اپنے خطاب میں یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کورونا کی وبا کا نصف خاتمہ بھی نہیں ہوا تھا کہ یوکرین کے خلاف روس کی جنگ شروع ہوئی اور اس سے یورپ میں توانائی کا بحران پیدا ہوا۔ اس کے بعد سال 2023ء کے موسم خزاں میں اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے نے تمام دنیا کو پہلے سے کہیں زیادہ غیر مستحکم اور بد امنی کا شکار کر دیا۔ شولس کے بقول، ’’دنیا اس وقت دم بخود کر دینے والی رفتار سے تبدیل ہو رہی ہے۔‘‘ جرمن چانسلر کا کہنا تھا، ''اس تبدیلی کے پیش نظر جرمنی کو بھی بدلنا ہوگا۔ یہ امر بہت سے لوگوں کے لیے عدم اطمینان اور پریشانی کا باعث ہے۔‘‘ شُولس نے کہا کہ انہیں ان کی پریشانیوں کا پورا احساس ہے لیکن انہیں یقین ہے کہ جرمنی اس کٹھن وقت سے مقابلہ کرتے ہوئے گزر جائے گا۔

 

جرمن چانسلر کی لگژری مرسیڈیز

اولاف شولس نے جرمنی کی سیاسی اقدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ''ہماری جمہوریت بھی ہمیں مضبوط بناتی ہے۔ مشرقی جرمنی میں، 35 سال پہلے بہادر عورتوں اور مردوں نے مشکلات کا مقابلہ کیا تھا اور اس کے نتائج ہم سب کے لیے ایک قیمتی اثاثے کی حیثیت رکھتے ہیں۔‘‘ جرمن چانسلر کے بقول جرمنی  میں جمہوریت کے تصور میں ہمیشہ صحیح راستے کے بارے میں گفتگو شامل رہتی ہے۔ اولاف شُولس نے کہا کہ معاشرے میں ایک دوسرے کے ساتھ ہونے کی بجائے صرف ایک دوسرے کے بارے میں بات کرنے کا عمل مثبت نہیں ہوتا۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''جو چیز ہمیں مضبوط بناتی ہے وہ سمجھوتہ کرنے کی ہماری آمادگی ہے۔‘‘  انہوں نے جرمن عوام کی ایک دوسرے کے ساتھ وابستگی پر خاص طور سے زور دیا۔

جرمنی کے حکومتی سربراہ اولاف شُولس نے معاشرتی ترقی میں مثبت رجحان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جرمنی میں مہنگائی میں کمی آئی ہے اور اجرتوں اور پینشن میں اضافہ ہوا ہے۔ مزید یہ اختتام پذیر ہونے والے سال کے دوران جرمنی  میں گیس فراہم کرنے والی تنصیبات بھری رہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے جرمنی میں حالیہ دنوں میں پیدا ہونے والے  بجٹ بحران کا بھی اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس بحران کے سبب ریلوے، سڑکوں کی تعمیر سے متعلق پراجیکٹس ، توانائی کی منتقلی اور معیشت میں سرمایہ کاری آسان نہیں تھی، اس لیے تمام مذکورہ منصوبوں پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔

اولاف شولس کا ایک سال

 

جرمن چانسلرنے ایک مضبوط تر یورپی یونین کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے مشترکہ یورپی سیاسی پناہ کے نظام پر معاہدے کو ایک کامیابی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا، ’’مضبوط سرحدی کنٹرول کے نتیجے میں پہلے ہی سرحدوں کو عبور کرنے والوں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔‘‘

وفاقی جرمن  چانسلر نے آئندہ سال کے دوران عالمی منظر نامے پر رونما ہونے والی چند غیر معمولی اہمیت کی حامل تبدیلیوں کا حوالہ دیتا ہوئے کہا، ''ہمارے براعظم کے مشرق میں روس کی جنگ، مشرق وسطیٰ میں مسلح تصادم اور اگلے موسم خزاں میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات ممکنہ طور پر بہت دور رس اثرات مرتب کریں گے۔ اس پس منظر میں ایک مضبوط یورپی یونین سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔ کیونکہ یہ عوامل یہاں یورپ میں ہمارے لیے بھی سنگین نتائج کا سبب بن سکتے ہیں۔‘‘


ک م/ا ب ا (ڈی پی اے، اے ایف پی، ای پی ڈی)