1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمنی اور اٹلی کے مابین کئی مسائل پر اتفاق رائے متوقع

22 نومبر 2023

اطالوی وزیر اعظم جورجیا میلونی آج برلن میں ہیں، جہاں وہ اور چانسلر شولس متوقع طور پر ایک ایکشن پلان پر دستخط کریں گے۔

https://p.dw.com/p/4ZJ8P
جرمن حکومتی ذرائع کے مطابق وفاقی چانسلر اولاف شولس اور اطالوی وزیر اعظم جورجیا میلونی برلن میں آج بدھ کے روز ہونے والے ایک بین الحکومتی اجلاس میں توانائی، دفاع اور دیگر شعبوں سے جڑے مسائل کے بارے میں باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق کریں گے۔
آٹھ جون کو لی گئی اس تصویر میں جرمن چانسلر اولاف شولس کو اطالوی وزیر اعظم جورجیا میلونی سے ہاتھ ملاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہےتصویر: Roberto Monaldo/LaPresse via AP/picture alliance

جرمن حکومتی ذرائع کے مطابق وفاقی چانسلر اولاف شولس اور اطالوی وزیر اعظم جورجیا میلونی برلن میں آج بدھ کے روز ہونے والے ایک بین الحکومتی اجلاس میں توانائی، دفاع اور دیگر شعبوں سے جڑے مسائل کے بارے میں باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق کریں گے۔

میلونی ایک اطالوی وفد کے ساتھ اس وقت برلن میں ہیں، جہاں آج ایک عشائیے کے بعد وہ چانسلر شولس کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب بھی کریں گی۔

اس سے قبل منعقد ہونے والے بین الحکومتی اجلاس میں یہ دونوں رہنما متوقع طور پر 31 صفحات پر مشتمل ایک ایکشن پلان پر دستخط بھی کریں گے۔

جرمن حکومتی ذرائع کے مطابق وفاقی چانسلر اولاف شولس اور اطالوی وزیر اعظم جورجیا میلونی برلن میں آج بدھ کے روز ہونے والے ایک بین الحکومتی اجلاس میں توانائی، دفاع اور دیگر شعبوں سے جڑے مسائل کے بارے میں باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق کریں گے۔
جورجیا میلونی ایک اطالوی وفد کے ساتھ اس وقت برلن میں ہیں، جہاں آج ایک عشائیے کے بعد وہ چانسلر اولاف شولس کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کریں گیتصویر: Kay Nietfeld/dpa/picture alliance

خبر رساں ادارے روئٹرز کے پاس موجود اس پلان کی ایک کاپی کے مطابق آج کے اجلاس میں جرمنی اور اٹلی آپس میں مذاکرات بڑھانے اور اہم پالیسیوں میں تعاون میں اضافے پر اتفاق کریں گے۔ اس پلان میں غیر قانونی ترک وطنکے مسئلے پر مل کر کام کرنے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

لیکن یہ دستاویز صرف ایک پلان ہے نہ کہ کوئی باقاعدہ معاہدہ، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جرمنی اور اٹلی کے مابین یہ اتحاد اتنا مضبوط نہیں ہو گا جتنا ان ممالک کا کئی دوسرے یورپی ممالک سے ہے۔ پھر بھی یہ ان دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ سات سال کے دوران اپنی نوعیت کا پہلا اتحاد ہو گا۔

جرمن چانسلر شولس کا تعلق سینٹر لیفٹ جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے جبکہ اٹلی کی میلونی کا تعلق دائیں بازو کی جماعت برادرز آف اٹلی سے ہے۔ اسی لیے ان دونوں رہنماؤں اور ان کی قیادت میں ملکی حکومتوں کے مابین سیاسی قربت اور اتحاد بظاہر ناممکن سی بات لگتے تھے۔

میلونی ایک اطالوی وفد کے ساتھ اس وقت برلن میں ہیں، جہاں آج ایک عشائیے کے بعد وہ چانسلر شولس کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب بھی کریں گی۔
جرمن چانسلر اولاف شولس اور اطالوی وزیراعظم جورجیا میلونی فروری میں برلن میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: Michael Sohn/AP Photo/picture alliance

لیکن یورپ کو اس وقت یوکرینی جنگ اور غیر قانونی ترک وطن جیسے مسائل کا سامنا ہے، اور ایسے میں یورپی ممالک توانائی کے نئے ذرائع کے لیے بھی کوشاں ہیں۔ اسی بنا پر ان دونوں رہنماؤں کے باہمی روابط حالیہ دنوں میں بڑھے ہیں۔

جرمنی نے اٹلی سے تارکین وطن لینے کا رضاکارانہ منصوبہ معطل کر دیا

جرمنی اور اٹلی بالخصوص ان دونوں ممالک کے درمیان ہائیڈروجن اور دیگر گیسوں کی سپلائی کے لیے ایک پائپ لائن کی تعمیر اور غیر قانونی ترک وطن سے نمٹنے کی حکمت عملی کے سلسلے میں ایک دوسرے کے قریب آئے ہیں۔

حالیہ کچھ عرصے کے دوران جرمنی نے بھیتارکین وطن کی غیر قانونی آمدکے بارے میں زیادہ سخت موقف اختیار کیا ہے، جو کہ اس معاملے میں موجودہ اطالوی حکومت کے موقف سے کافی حد تک مطابقت رکھتا ہے۔

جرمنی کی جانب سے اس بارے میں زیادہ سخت رویہ ملک میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے غیر ملکیوں کی تعداد میں اضافے اور مقامی حکام کو اس مسئلے سے نمٹنے میں درپیش دشواری کے تناظر میں اپنایا گیا ہے۔

م ا / م م (روئٹرز)

اطالوی جزیرے لامپے ڈوسا پر گنجائش سے زائد تارکین وطن کی آمد، ایمرجنسی نافذ