1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی سے تارکین وطن لینے کا رضاکارانہ جرمن منصوبہ معطل

16 ستمبر 2023

یورپی یونین کی اس رضاکارانہ اسکیم کا مقصد بلاک کے ان سرحدی ممالک پر دباؤ کم کرنا ہے، جو تارکین وطن کی پہلی منزل ہوتے ہیں۔ جرمنی نے اس اسکیم کے تحت اب تک سترہ سو تارکین وطن کو پناہ دی تھی۔

https://p.dw.com/p/4WLar
Deutschland Asylverfahren
تصویر: CHRISTOF STACHE/AFP

جرمنی نے کہا ہے کہ اس نے یورپی یونین کے ایک رضاکارانہ یکجہتی کے منصوبے کے تحت اٹلی سے تارکین وطن کو اپنے ہاں لے جانا بند کر دیا ہے۔ جرمن حکومت کے اس اقدام سے یورپی یونین میں پناہ کے متلاشی غیر ملکیوں کے معاملے پر ایک نیا تنازعہ پیدا ہو سکتا ہے۔ اس رضاکارانہ اسکیم کا مقصد یورپی یونین کے ان سرحدی ممالک پر دباؤ کو کم کرنا ہے، جو اکثر تارکین وطن کے یورپ میں سمندری راستے سے داخلے کا پہلا مقام  ہوتے ہیں۔

اس طریقہ کار کے تحت جرمنی کو ان 3500 پناہ گزینوں کو لینا تھا، جنہوں نے پہلی بار اٹلی میں پناہ لی تھی لیکن برلن حکومت کی جانب سے اس عمل کو روکنے کا فیصلہ کرنے سے پہلے ان میں سے صرف 1,700 تارکین وطن ہی جرمنی پہنچ سکے تھے۔

Flüchtlinge Deutschland 2015
جرمن حکام کا کہنا ہے کہ انہیں نئے غیر قانونی تارکین وطن کو سنبھالنے میں چیلنجز کا سامنا ہےتصویر: Markus Schreiber/picture alliance/AP/dpa

جرمن وزارت داخلہ کے ایک ترجمان نے کہا، ''اٹلی سمیت کچھ رکن ممالک کی طرف سے تارکین وطن سے متعلق ڈبلن  طریقہ کار  کے جاری عمل کی معطلی ان بڑے چیلنجوں کو تقویت دیتی ہے، جن کا جرمنی کو اس وقت (تارکین وطن کے) استقبال اور رہائش کی گنجائش کے حوالے سے سامنا ہے۔‘‘

اس صورتحال کے نتیجے کے طور پر برلن نے اٹلی کو تارکین وطن کی اپنے ہاں آمد ''اگلی اطلاع تک ملتوی‘‘ کرنے کے اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا تھا۔ 'ڈبلن طریقہ کار‘ کے تحت غیر قانونی تارکین وطن کا یورپی یونین کے اسی ملک میں اندراج کیا جانا چاہیے، جہاں وہ پہلی مرتبہ داخل ہوتے ہیں اور  اگر وہ اس بلاک میں کسی دوسرے ملک کی طرف جاتے ہیں، تو انہیں ان کی یورپی یونین میں داخلے کے وقت والی پہلی بندرگاہ پر واپس لایا جا سکتا ہے۔

لیکن بحیرہ روم کے کنارے واقع اٹلی جیسے ممالک کا استدلال ہے کہ ڈبلن قواعد سرحدی ممالک پر ضرورت سے زیادہ بوجھ ڈالتے ہیں، خاص طور پر نئے آنے والے تارکین وطن اکثر یورپی یونین کے دیگر ممالک میں جانا اور رہنا چاہتے ہیں۔ جرمنی نے 2015-16 کے درمیان پناہ گزینوں کی تعداد میں تیزی سے کمی شروع ہونے سے پہلے خاص طور پر شام اور عراق سے آنے والے 10 لاکھ سے زیادہ پناہ گزینوں کو اپنے ہاں قبول کیا تھا۔

Italien Catania | Migranten am hafen in Catania
یورپی یونین پہنچنے والے اکثر غیر قانونی تارکین وطن کے لیے اٹلی پہلی منزل ہوتا ہےتصویر: ORIETTA SCARDINO/ANSA/picture alliance

لیکن گزشتہ برس کے دوران حکام نےتارکین وطن کی آمد میں دوبارہ بڑا اضافہ ریکارڈ کیا۔ وفاقی جرمن پولیس کی طرف سے فراہم کردہ تازہ ترین اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اگست میں 15,100 غیر قانونی تارکین وطن کی آمد ہوئی، جو جولائی میں آنے والے  10,714 تارکین وطن کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ تھی۔

اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت نے ایک سال قبل بڑے پیمانے پر نقل مکانی روکنے کے وعدے پر انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ میلونی نے کہا ہے کہ وہ برلن کے فیصلے پر حیران نہیں ہوئیں۔ میلونی حکومت  نے دسمبر میں ڈبلن طریقہ کار کو ''خالص طور پر تکنیکی وجوہات‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے عارضی طور پر معطل کر دیا تھا۔

یہ وجوہات تارکین وطن کے لیے زیادہ کام کرنے والے استقبالیہ مراکز یا ہاٹ اسپاٹ سے منسلک تھیں۔ میلونی نے ٹی وی سے نشر ہونے والے اپنے ایک انٹرویو میں کہا، ''منتقلی کا مسئلہ ثانوی ہے۔‘‘ انہوں نے یورپی یونین کی مزید مدد کے لیے اپنے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا، ''ہمارے ہاٹ اسپاٹ بھرے ہوئے ہیں۔‘‘

اطالوی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق اس سال شمالی افریقہ سے کشتیوں پر سمندر عبور کرنے کے بعد اٹلی پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد جنوری سے لے کر اب تک تقریباً 124,000 ہو چکی ہے۔ یہ تعداد 2022ء میں اتنے ہی عرصے کے دوران 65,500 رہی تھی۔

ش ر ⁄  م م (اے ایف پی)

یہ تارکین وطن بہتر مستقبل کے خواب لیے یورپ چلے تھے