1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن وزیرخارجہ غیراعلانیہ دورے پر یوکرین میں

10 ستمبر 2022

جرمن وزیرخارجہ انالینا بیئربوک ایک غیراعلانیہ دورے پر کییف پہنچ گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روسی توانائی کی سپلائی کو یوکرین کی معاونت پر اثرانداز نہیں ہونے دیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/4GfSA
Baerbock in der Ukraine
تصویر: Michael Fischer/dpa/picture alliance

جرمن وزیرخارجہ انالینا بیئربوک ہفتے کو ایک اچانک دورے پر یوکرینی دارالحکومت کییف پہنچ گئی ہیں۔ انہوں نے اپنے اس دورے کو روس کے خلاف جنگ میں جرمنی کی یوکرین کے لیے 'غیرمتزلزل مدد‘ کا اظہاریہ قرار دیا۔ کییف پہنچنے پر بیئربوک نے کہا، ''ہم یوکرین کے ساتھ جب تک ضروری ہو گا کھڑے رہیں گے۔‘‘

'برلن کییف کی مسلسل مدد کرتا رہے گا'، جرمن وزیر خارجہ

روس نے یوکرین میں 'بڑے پیمانے' پر کلسٹر بم استعمال کیے، رپورٹ

بیئربوک رواں برس مئی میں بھی یوکرین گئی تھیں۔اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ کییف پہنچنے کا مقصد یہ بتانا بھی ہے کہ یوکرین جرمنی پر اعتبار کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین کو جب تک ضرورت پڑے گی، جرمنی ہتھیار کی فراہمی، مالی اعانت اور انسانی بنیادوں پر امداد جاری رکھے گا۔

روس کی جانب سے یوکرین میں عسکری مداخلت کے آغاز کے بعد بیئربوک وہ پہلی جرمن وزیر تھیں، جو کییف پہنچی تھیں۔ جرمنی سمیت یورپی یونین کی متعدد رکن ریاستیں روس کی جانب سےتوانائی کی ترسیل میں کمی اور توانائی کی قیمتوں میں ہوش ربااضافے پر پریشان ہیں۔ جرمنی کے لیے قدرتی گیس کی سپلائی کے حوالے سے اہم ترین 'نارتھ اسٹریم ون‘ سے گیس کی بندش کے بعد جرمنی میں توانائی کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

کییف میں اپنے یوکرینی ہم منصب دیمیترو کولیبا سے ملاقات کے قبل بیئربوک کا کہنا تھا کہ روسی صدر پوٹن مالیاتی دباؤ کے ذریعے یورپی یونین سے یوکرین کی تکالیف پر ہمدردی چھیننا چاہتے ہیں۔ ''یہ منصوبہ نہ کامیاب ہو گا اور نہ ہونا چاہیے کیوں کہ یورپ میں ہم تمام یہ جانتے ہیں کہ یوکرین ہمارے امن اور سلامتی کی لڑائی لڑ رہا ہے۔‘‘

یوکرین میں تباہ شدہ اسکول دوبارہ کھولنے کی کوششیں

بیئربوک ہفتے کی شب اپنے یوکرینی ہم منصب سے ملیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے اس دورے کا مقصد روس کی جانب سے زرعی زمینوں اور عمارتوں میں بچھائی گئی باردوی سرنگوں کی صفائی کے حوالے سے یوکرین کو مدد فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے تاہم کہا کہ ان باردوی سرنگوں کی صفائی میں کئی دہائیاں لگ سکتی ہیں۔

ع ت/ ر ب (روئٹرز، اے ایف پی)