1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن لڑکی کے ساتھ زیادتی اور قتل، عراقی کو مقدمے کا سامنا

12 مارچ 2019

جرمنی میں ایک عراقی شہری پر جنسی زیادتی اور قتل کے جرائم میں ملوث ہونے کے الزام میں عدالتی کارروائی شروع ہو گئی ہے۔ عراقی شہری پر الزام ہے کہ اُس نے ایک جرمن ٹین ایجر لڑکی کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کر دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/3Er6w
Ermittlungen im Todesfall Susanna
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler

اس گھناؤنے جرم میں ملوث عراقی شہری کا نام علی بشار بتایا گیا ہے اور اُس کی عمر بائیس برس ہے۔ اس نے جرمن ٹین ایجر کے ساتھ زیادتی اور قتل کا ارتکاب کرنے کے بعد مئی سن 2018 میں جرمنی سے فرار ہو گیا تھا۔ یہ عراقی شہری اس جرم کا رتکاب کر کے واپس شمالی عراق لوٹ گیا تھا۔

اس عراقی شہری کو جرمنی کی وفاقی پولیس کے سربراہ کی خصوصی مداخلت اور عراق میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ایک مشترکہ مشن کے تحت عراق ہی میں حراست میں لے کر واپس جرمنی پہنچایا گیا۔ اس گرفتاری کی کارروائی کی تفصیلات جرمن محکمہٴ پولیس نے جاری نہیں کی تھیں۔

علی بشار نے جرمن پولیس کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کر لیا ہے۔ اس عراقی شہری پر الزام ہے کہ اُس نے چودہ سالہ جرمن لڑکی سوزانے ماریا کو پہلے جنسی زیاتی کا نشانہ بنایا اور پھر اُسے قتل کر دیا۔ علی بشار کے خلاف قتل کے مقدمے کی عدالتی کارروائی ویزباڈن شہر میں انتہائی سخت سکیورٹی میں شروع کی گئی ہے۔

Wiesbaden Prozessauftakt im Fall Susanna
ویزباڈن کی عدالت میں ملزم علی بشار اپنا منہ چھپائے ہوئےتصویر: Getty Images/AFP/B. Roessler

اس عدالتی کارروائی کے دوران عدالت کے باہر مقتولہ کے رشتہ دار اور دوست احباب احتجاج کے لیے بھی جمع ہوئے۔ انہوں نے مقتولہ کے کی یاد میں عدالت کے باہر شمعیں بھی روشن کی ہیں۔ دوسری جانب جرمنی کے انتہائی دائیں بازو کے حلقے کے مطابق یہی عراقی شہری ایک گیارہ سالہ لڑکی کے ساتھ بھی جنسی زیادتی میں ملوث رہا ہے اور اس واردات کی عدالتی کارروائی علیحدہ سے جاری ہے۔

مقتولہ سوزان کے ساتھ جنسی زیادتی اور اُسے ہلاک کرنے کے جرم میں ملزم علی بشار کو عمر قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے اور اُسے جرمن فوجداری قانون کے مطابق کم از کم پندرہ برس جیل میں گزارنا ہوں گے۔ اس مقدمے کے تناظر میں جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت آلٹرنیٹو فار ڈوئچ لینڈ (AfD) نے چانسلر میرکل کی مخلوط حکومت پر کڑی تنقید کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے۔

جرمنی میں ہزاروں بچے پادریوں کی ہوس کا شکار