1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپان نے اپنا قمری مشن 'مون سنائپر' لانچ کر دیا

7 ستمبر 2023

جاپان کا قمری مشن بھارتی خلائی گاڑی 'چندریان' کے قطب جنوبی پر کامیابی کے ساتھ اترنے کے دو ہفتے بعد لانچ کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4W2qa
جاپان کی خلائي ایجنسی نے قمری مشن کو لانچ کیا
یہ راکٹ جاپان کے ''مون سنائپر'' لینڈر کو لے کر جا رہا ہے اور آئندہ چار سے چھ ماہ میں اس کے چاند کی سطح پر پہنچنے کی امید ہےتصویر: Kyodo News/AP/dpa/picture alliance

جاپان نے ناموافق موسمی حالات کی وجہ سے متعدد تاخیر پر قابو پانے کے بعد سات ستمبر جمعرات کے روز بالآخر اپنے قمری مشن کو لانچ کر دیا۔

چاند مشن کی کامیابی کے بعد بھارت نے اولین سولر مشن بھی لانچ کر دیا

جاپان کی خلائی ایجنسی (جے اے ایکس اے) کے اعلان کے مطابق ایچ-ٹو- اے راکٹ جنوبی جاپان کے تنیگاشیما خلائی مرکز سے لانچ کیا گیا۔ یہ راکٹ جاپان کے ''مون سنائپر'' لینڈر کو لے کر جا رہا ہے اور آئندہ چار سے چھ ماہ میں اس کے چاند کی سطح پر پہنچنے کی امید ہے۔

'راکٹ خواتین': بھارت کے چاند مشن کا لازمی جز

جاپان کی درست لینڈنگ کی کوشش

کہا جا رہا ہے کہ جاپان کا لینڈر، جسے باضابطہ طور پر 'اسمارٹ لینڈر فار انویسٹی گیٹنگ مون' (ایس ایل آئی ایم 'سلم') کا نام دیا گیا ہے، کو چاند پر مخصوص ہدف کے 100 میٹر کے اندر اترنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ عموماً اس کی حد کئی کلومیٹر کے دائرے تک ہوتی ہے، تاہم یہ معمول کی حد سے بہت کم ہے۔

چاند کو 'ہندو راشٹر' قرار دیا جائے، بھارتی ہندو مہا سبھا

جاپانی خلائی ایجنسی نے لانچ سے پہلے کہا، ''سلم لینڈر بنانے سے انسان اس قابل ہو سکے گا کہ جہاں ہم چاہتے ہیں وہاں لینڈ کر سکیں نہ کہ جہاں پر اترنا آسان ہے، اور اس سے اس سمت میں ایک معیاری تبدیلی کی توقع ہے۔''

'چاند پر اترنا تو درکنار ہم تو یہ خواب بھی نہیں دیکھ سکتے‘

ایجنسی نے مزید کہا کہ اس طرح کی درست لینڈنگ ایک ایسے مستقبل کا دروازہ کھول دے گی، جہاں چاند سے کم وسائل والے سیاروں پر بھی اترا جا سکے گا۔

جاپان کا قمری مشن
جاپان کا قمری مشن بھارتی خلائی گاڑی 'چندریان' کے قطب جنوبی پر کامیابی کے ساتھ اترنے کے دو ہفتے بعد لانچ کیا گیا ہے۔تصویر: JAXA/AFP

یہ راکٹ اپنے ساتھ جاپانی خلائی ایجنسی، ناسا اور یورپی خلائی ایجنسی کی مشترکہ کوششوں سے تیار کردہ ایک تحقیقی سیٹلائٹ بھی اپنے ساتھ لے جا رہا ہے۔

اس ریسرچ سیٹلائٹ سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اس گرم گیس پلازما کی ہواؤں کا مشاہدہ کرے گی جو کائنات میں چلتی رہتی ہیں۔ اس سے کمیت اور توانائی کے بہاؤ کے ساتھ ساتھ آسمانی اشیاء کی ساخت اور ارتقاء کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔

خلائی ایجنسی کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر، ''چاند جیسی اہم کشش ثقل کے ساتھ آسمانی سیاروں پر پِن پوائنٹ لینڈنگ کی کوئی سابقہ مثالیں نہیں ہیں۔''

متعدد ناکام کوششوں کے بعد جاپان کو کامیابی کی امید

ماضی میں جاپان کی طرف سے چاند پر اترنے کی کئی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ اس میں گزشتہ برس کی اس کی وہ کوشش بھی شامل ہے جب اس نے امریکی آرٹیمس پروگرام کے ایک حصے کے طور پر اوموتیناشی نامی پروب بھیجا تھا۔

اوموتیناشی دنیا کا سب سے چھوٹا مون لینڈر تھا، تاہم دوران پرواز اس کا رابطہ ٹوٹ گیا تھا۔

جاپان کی ایک اسٹارٹ اپ کمپنی 'اسپیس' نے بھی گزشتہ اپریل میں چاند پر اترنے والی سب سے پہلی نجی کمپنی بننے کی پرجوش کوشش کی تھی، تاہم وہ بھی ناکام رہی۔

 جمعرات کو جاپان کی لانچنگ بھارت کی اس تاریخی کامیابی کے دو ہفتے بعد ہوئی ہے، جب چاند کے جنوبی قطب کے قریب چندریان-3 نامی خلائی جہاز اترا تھا۔

بھارت وہ پہلا ملک ہے جس نے قطب جنوبی پر اپنی تحقیقاتی گاڑی اتاری ہے۔ بھارت کے علاوہ امریکہ، روس اور چین وہ ملک ہیں جو  چاند پر خلائی جہاز کو محفوظ طریقے سے اتارنے میں کامیاب رہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)

بھارت بین الاقوامی خلائی دوڑ میں آگے کیوں بڑھ رہا ہے؟