1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ثنااللہ کی ہلاکت ماورائے عدالت قتل ہے، پاکستان

9 مئی 2013

بھارتی جیل میں حملے کا نشانہ بننے والے پاکستانی قیدی ثنا اللہ رانجے کی موت پر اسلام آباد نے تنقید کرتے ہوئے اسے ’ماورائے عدالت قتل‘ قرار دیا ہے جبکہ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ نے اس واقعے کی تحقیقات کرانے کا عہد کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/18UwB
تصویر: AFP/Getty Images

پاکستانی قیدی ثنا اللہ کو بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں واقع ہائی سکیورٹی بھلوال جیل میں تین مئی کو حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ بعد ازاں 52 سالہ رانجے کو علاج کی غرض سے چندی گڑھ کے ایک ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جمعرات کی صبح انتقال کر گیا۔ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ رانجے کو جیل میں قید بھارت کے ایک سابق فوجی نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ تاہم اس بارے میں تفصیلی معلومات عام نہیں کی گئیں۔

Sarabjit Singh gestorben
ثنااللہ رانجے پر حملے کو بھارتی قیدی سربجیت سنگھ پر جان لیوا حملے کا ردعمل قرار دیا جا رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

ثنااللہ رانجے پر ہونے والے حملے کو بظاہر پاکستان میں جاسوسی اور دہشت گردی کے مرتکب بھارتی قیدی سربجیت سنگھ پر جان لیوا حملے کا ردعمل قرار دیا جا رہا ہے۔ پاکستانی حکومت نے مطالبہ کیا ہے کہ ثنااللہ کی ہلاکت کے واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیں۔ نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ترجمان منظور علی میمن نے ثنااللہ کی موت پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے ’ماورائے عدالت قتل‘ قرار دیا ہے۔

منظور علی میمن نے آج جمعرات کے روز کہا، ’’بھارتی جیل حکام کی آنکھوں کے سامنے ایک معصوم پاکستانی شہری کی سفاکانہ ہلاکت پر ہم دھچکے میں ہیں اور ہمیں انتہائی افسوس ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس واقعے سے متعلق حقائق منظر عام پر لانے کے لیے بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن قائم کیا جائے تاکہ ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔‘‘ ادھر بھارتی وزیر داخلہ سشیل کمار نے کہا ہے کہ ثنااللہ کی لاش پاکستان کے حوالے کر دی جائے گی۔

مکمل انکوائری ہو گی، عمر عبداللہ

بھارت کے زیر انتظام جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ ثنااللہ پر حملے اور اس کی ہلاکت کے بارے میں حقائق جاننے کے لیے مکمل چھان بین کی جائے گی۔ انہوں نے بھلوال جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو بھی معطل کر دیا ہے۔ عمر عبداللہ نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ ایسے واقعے کا رونما ہونا انتہائی افسوس کی بات ہے اور انکوائری سے معلوم ہو جائے گا کہ آیا فرائض کی انجام دہی میں کہیں کسی نے کوئی کوتاہی کی ہے۔

پاکستان میں سیالکوٹ کے رہائشی ثنااللہ کو عسکریت پسندی سے متعلق مختلف الزامات کے تحت بھارت میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اسلام آباد حکومت نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ ایسے 47 پاکستانی شہریوں کو واپس وطن بھیجا جائے، جنہوں نے بھارت میں اپنی اپنی سزائیں کاٹ لی ہیں۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق پاکستانی جیلوں میں 535 بھارتی شہری قید ہیں، جن میں سے 483 ماہی گیر ہیں جبکہ بھارتی جیلوں میں بند پاکستانی قیدیوں کی تعداد 272 بتائی جاتی ہے۔

ab/mm (dpa)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں