1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بینکاری میں راز داری: ٹیکس چوری کے خلاف برلن میں عالمی کانفرنس

29 اکتوبر 2014

جرمن دارالحکومت میں آج سے 120 سے زائد ملکوں کے اعلیٰ نمائندوں کی دو روزہ کانفرنس شروع ہو رہی ہے، جس میں عالمی سطح پر ٹیکس چوری کے خلاف اور بینکنگ سیکریسی کے خاتمے سے متعلق معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/1DdyO
جرمن وزیر خزانہ وولفگانگ شوئبلےتصویر: Reuters/J. Roberts

پچاس کے قریب ملکوں کی اس سمٹ میں شریک وزراٗ ایک ایسے معاہدے پر دستخط کریں گے، جس کی مدد سے نہ صرف بین الاقوامی سطح پر ٹیکس فراڈ بلکہ بینکوں کی طرف سے راز داری کے طریقہٗ کار کے خاتمے کی بھی کوشش کی جائے گی۔ اس بارے میں جرمن وزیر خزانہ وولفگانگ شوئبلے نے روزنامہ ’بِلڈ‘ میں اپنے آج شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ بینکاری سے متعلق راز داری اپنی پرانی شکل میں متروک ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج برلن میں طے پانے والا معاہدہ عالمی سطح پر ٹیکس چوری کے واقعات کی روک تھام میں معاون ثابت ہو گا۔

اس اجتماع کو ٹیکس مقاصد کے لیے معلومات کے تبادلے اور شفافیت سے متعلق عالمی فورم کا نام دیا گیا ہے، جو دو روز تک جاری رہے گا۔ اس عالمی فورم کے میزبان کے طور پر جرمن وزیر خزانہ شوئبلے نے اپنے انٹرویو میں کہا، ’’بینکاری کے شعبے میں راز داری یا بینکنگ سیکریسی آج ایک ایسے دور کے لیے مناسب طریقہٗ کار نہیں رہا، جب لوگ انٹرنیٹ کے ذریعے محض ایک بٹن دبا کر دنیا بھر میں اپنی رقوم کسی بھی جگہ منتقل کر سکتے ہیں۔‘‘

برلن میں اس گلوبل فورم کا انعقاد پیرس میں قائم تنظیم برائے اقتصادی تعاون اور ترقی OECD اور یورپی یونین کے تعاون سے کیا جا رہا ہے۔ اس گلوبل سمٹ میں دنیا کے 120 سے زائد ملکوں کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔

Credit Suisse will Kredite an deutschen Mittelstand steigern
ٹیکس چور اپنے اپنے ملکوں میں حکام کو جو ٹیکس ادا نہیں کرتے، عالمی سطح پر اس کی سالانہ مالیت قریب 130 بلین یورو بنتی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

سمٹ میں شریک وزرائے خزانہ کو آج بدھ کے روز ایک ایسے بین الاقوامی معاہدے پر دستخط کرنا ہیں، جسے کثیر الجہتی بااختیار اتھارٹی معاہدے کا نام دیا گیا ہے۔ اس اتھارٹی کے ذریعے ہر رکن ملک میں ایک ایسے ادارے کو نامزد کیا جائے گا، جو اس بات کا ذمے دار ہو گا کہ اُس ملک کا ٹیکس کی ادائیگی سے متعلق ڈیٹا دوسری رکن ریاستوں کو فراہم کیا جا سکے۔

تنظیم برائے اقتصادی تعاون اور ترقی کے اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال بیرون ملک رکھی گئی رقوم پر ٹیکسوں کی وصولی ممکن نہیں ہوتی۔ یہی وجہ ہے کہ بیرون ملک رکھی گئی رقوم پر ٹیکسوں کی عدم ادائیگی عالمی سطح پر ایک بڑا مسئلہ ہے جو ابھی تک اختیارات اور عمل داری کی غیر واضح صورت حال کے باعث حل نہیں کیا جا سکا۔

گابریئل زُوک مین نامی ماہر اقتصادیات مالیاتی دھوکا دہی سے متعلقہ امور کے ایک ماہر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں مختلف ملکوں کے شہریوں نے ٹیکس چوروں کی جنت کہلانے والے علاقوں کے بینکوں میں اپنی جو غیر اعلان شدہ رقوم جمع کر رکھی ہیں، ان کی مالیت 5.8 ٹریلین یورو یا 7.4 ٹریلین ڈالر کے برابر بنتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسے ٹیکس چور اپنے اپنے ملکوں میں حکام کو جو ٹیکس ادا نہیں کرتے، عالمی سطح پر اس کی سالانہ مالیت قریب 130 بلین یورو بنتی ہے۔

Bank Vontobel
’’دنیا بھر میں مختلف ملکوں کے شہریوں نے ٹیکس چوروں کی جنت کہلانے والے علاقوں کے بینکوں میں اپنی جو غیر اعلان شدہ رقوم جمع کر رکھی ہیں، ان کی مالیت 5.8 ٹریلین یورو یا 7.4 ٹریلین ڈالر کے برابر بنتی ہے‘‘تصویر: picture-alliance/dpa

ماضی میں ٹیکس چوروں کی محفوظ پناہ گاہیں کہلانے والے ملکوں، مثال کے طور پر سوئٹزرلینڈ کی طرف سے اپنے ہاں بینکاری میں راز داری سے متعلق مقامی قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات سے انکار کر دیا جاتا تھا کہ غیر ملکی اکاؤنٹ ہولڈرز کے بارے میں معلومات ان کے آبائی ملکوں میں ٹیکس حکام کو مہیا کی جا سکیں۔ لیکن گزشتہ برسوں کے دوران بینکنگ سیکریسی کے خاتمے کی مہم کافی زور پکڑ چکی ہے۔

سن 2010 میں امریکا میں منظور کیے گئے فَیٹکا FATCA نامی قانون کے تحت تمام غیر ملکی بینکوں کو اس بات کا پابند بنا دیا گیا تھا کہ وہ اپنے ہاں امریکی شہریوں کے ایسے اکاؤنٹس کے بارے میں امریکا کی داخلہ ریونیو سروس IRS کو اطلاع کریں، جن میں 50 ہزار یورو سے زائد کے برابر رقوم موجود ہوں۔

اس پر سن 2011 میں پانچ یورپی ملکوں برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی اور اسپین نے مطالبہ کر دیا تھا کہ ٹیکس چوری کرنے والے افراد کے بارے میں معلومات کے تبادلے کا بین الاقوامی سطح پر ایک عمومی لیکن خود کار نظام متعارف کرایا جانا چاہیے۔ برلن میں آج سے شروع ہونے والا دو روزہ گوبل فورم اسی بارے میں بین الاقوامی کوششوں کا نتیجہ ہے۔