1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی وزیر داخلہ کے بیان پر بنگلہ دیش کا سخت احتجاج

24 ستمبر 2024

بنگلہ دیش نے اپنے شہریوں سے متعلق بھارت کے حالیہ بیانات پر گہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے نئی دہلی سے باضابطہ احتجاج درج کیا ہے۔ ڈھاکہ کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ کے بیان سے ملک کے اجتماعی احساس کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔

https://p.dw.com/p/4l08b
امت شاہ
امت شاہ نے کہا کہ اگر ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی اقتدار میں آتی ہے، تو حکومت ہر بنگلہ دیشی درانداز کو سبق سکھانے کے لیے اسے الٹا لٹکا دے گیتصویر: Hindustan Times/IMAGO

بنگلہ دیش کی حکومت نے پیر کے روز اپنے شہریوں سے متعلقبھارتی وزیر داخلہ امت شاہ کے حالیہ بیانات کے خلاف نئی دہلی سے شدید احتجاج درج کرایا اور بھارت کے ان تبصروں کو "انتہائی افسوسناک" قرار دیا۔

بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ  نے گزشتہ ہفتے جھارکھنڈ کے دورے کے دوران اپنے ایک خطاب میں بنگلہ دیشی شہریوں کے حوالے سے بعض متنازعہ باتیں کہی تھیں، جسے ڈھاکہ نے "انتہائی قابل مذمت اور افسوس ناک" قرار دیا ہے۔

بنگلہ دیش بھارت سے شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کرے گا

اس حوالے سے پیر کے روز ڈھاکہ کی وزارت خارجہ نے ایک بھارتی سفارتکار پون بودھے کو ایک احتجاجی نوٹ سونپا، جس میں کہا گیا کہ امت شاہ کے تبصروں سے اجتماعی طور پر بنگلہ دیش کے "گہرے احساس کو ٹھیس پہنچی ہے۔"

شیخ حسینہ بھارت کے لیے سر درد بن گئی ہیں

ڈھاکہ نے بطور احتجاج کیا کہا؟

بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا، "ہم نے بھارت کے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے حالیہ دورہ جھارکھنڈ کے دوران بنگلہ دیشی شہریوں سے متعلق ان کے انتہائی افسوسناک بیان کے خلاف سخت احتجاج درج کرایا ہے۔"

بھارت میں تعینات دو بنگلہ دیشی سفارت کار برطرف

اس نے مزید کہا کہ اس پر، "وزارت نے اپنے شدید تحفظات، گہرے دکھ اور شدید ناراضی کا اظہار کیا اور حکومت ہند سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے سیاسی قائدین کو اس طرح کے قابل اعتراض اور ناقابل قبول بیان دینے سے باز رہنے کا مشورہ دے۔"

مودی اور شیخ حسینہ نئی دہلی میں
بھارت، بالخصوص مودی کی حکومت، روایتی طور پر شیخ حسینہ کی پارٹی اور ان کی حکومت کی حمایت کرتا رہا ہےتصویر: Manish Swarup/AP/picture alliance

بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ "ذمہ دار عہدوں پر فائز ہونے والوں کی جانب سے پڑوسی ملک کے شہریوں کے خلاف ایسے بیانات دو دوست ممالک کے درمیان باہمی احترام اور افہام و تفہیم کی روح کو مجروح کرتے ہیں۔"

بنگلہ دیش اور بھارت کے مابین سرحدی کشیدگی کا آغاز کیوں؟

بھارتی وزیر داخلہ نے کیا کہا تھا؟

ڈھاکہ نے نئی دہلی کے لیے اس طرح کا احتجاجی نوٹ اس وقت بھیجا، جب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ایک اہم سیاسی ساتھی اور بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ نے پڑوسی ملک بنگلہ دیش سے بھارت آنے والے مبینہ تارکین وطن کی بات کی۔

امت شاہ نے کہا تھا کہ اگر عوام جھارکھنڈ میں پارٹی کو اقتدار کے لیے منتخب کرتے ہیں تو ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی حکومت، "ہر بنگلہ دیشی درانداز کو سبق سکھانے کے لیے اسے الٹا لٹکا دے گی۔"

بنگلہ دیش: سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ

بیس ستمبر کے روز جھارکھنڈ کے صاحب گنج میں ایک تقریر کے دوران امت شاہ نے کہا تھا، "ضلع پاکوڑ میں ہندوؤں اور قبائلیوں سے جھارکھنڈ چھوڑنے کے لیے نعرے لگائے جا رہے ہیں۔ مجھے بتاؤ، یہ زمین قبائلیوں کی ہے یا روہنگیا مسلمانوں اور بنگلہ دیشی دراندازوں کی ہے؟"

اہم بات یہ ہے کہ اس وقت بھارت بنگلہ دیش کی عبوری حکومت سے روابط استوار کرنے کی کوشش میں ہے، جو روایتی طور پر شیخ حسینہ کی پارٹی اور ان کی حکومت کی حمایت کرتا رہا ہے۔

طلبہ کے احتجاجی مظاہروں کے سبب ہونے والے حالیہ سیاسی انقلاب کے بعد بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ فرار ہو کر بھارت پہنچی تھیں اور اب بھی یہیں مقیم ہیں۔   

ڈھاکہ میں بھارتی ہائی کمیشن ستمبر کے آخری تین ہفتوں کے دوران بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے اسٹیک ہولڈرز سے رابطہ کرتا رہا ہے۔ اتوار کے روز پون بودھے نے بھارتی ہائی کمشنر پرنئے ورما کے ساتھ بنگلہ دیش کی نیشنلسٹ پارٹی کے جنرل سکریٹری کے ساتھ ملاقات بھی کی تھی۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

بنگلہ دیش میں الیکشن سے قبل اصلاحات متعارف کرائی جائیں، یونس