1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت:لاک ڈاون میں توسیع نہیں ہوگی

جاوید اختر، نئی دہلی
15 جون 2020

بھارتی دارالحکومت دہلی سمیت ملک میں کورونا کے کیسز میں تیزی سے اضافہ کے مد نظر لاک ڈاون میں توسیع کی قیاس آرائیوں کو آج حکومت نے مسترد کردیا۔

https://p.dw.com/p/3dm8f
Coronavirus | Indien Flugreisen wieder aufgenommen
تصویر: DW/Syamantak Ghosh

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے ان قیاس آرائیوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’دہلی میں لاک ڈاون میں توسیع کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔‘

اس سے قبل مرکزی حکومت کے محکمہ اطلاعات، پریس انفارمیشن بیورو(پی آئی بی)، نے بھی ایک ٹوئٹ کرکے ان افواہوں کی تردید کی تھی کہ ملک بھر میں 18جون سے مکمل لاک ڈاون نافذ کردیا جائے گا۔ پی آئی بی نے اتوار کو ایک ٹوئٹ کرکے وضاحت کی کہ ملک گیر لاک ڈاون نافذ کرنے کے کسی بھی منصوبے پر غور نہیں کیا جارہا ہے اور افواہوں سے ہوشیار رہیں۔ دوسری طرف دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے وفاقی وزیر داخلہ امیت شاہ کی طرف سے طلب کردہ کل جماعتی میٹنگ میں شرکت کے بعد ٹوئٹ کیا کہ قومی دارالحکومت میں لاک ڈاون میں توسیع کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق کل جماعتی میٹنگ میں اپوزیشن جماعتوں نے دہلی کی حکمراں عام آدمی پارٹی پر کووڈ 19 سے نمٹنے میں نا کام رہنے کا الزام لگا یا۔ تاہم وزیر داخلہ امیت شاہ نے تمام سیاسی جماعتوں کو مشورہ دیا کہ یہ وقت ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشی کا نہیں ہے بلکہ تمام جماعتوں کو اپنے سیاسی اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک ساتھ مل کر اس وبا کے خلاف جنگ لڑنی ہے اور مودی حکومت اس جنگ میں ہر طرح سے مدد کے لیے تیار ہے۔

خیال رہے کہ صرف دہلی میں ہی کورونا وائرس سے اب تک 41 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں اور 1300 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔ پچھلے 24 گھنٹوں میں 2224 نئے کیسیز سامنے آئے اور 56 مریضوں کی موت ہوگئی۔ دہلی حکومت پر متاثرین اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم کرکے بتانے کا الزام لگا یا جارہا ہے۔

لاک ڈاون کی بندشوں میں 8 جون سے نرمی کے بعد سے دہلی میں کورونا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ حالانکہ حکومت نے تمام عبادت گاہوں کو کھولنے کی اجازت دے دی ہے تاہم دہلی کی شاہی جامع مسجد اور شاہی فتح پوری مسجد سمیت متعدد مساجد کی انتظامیہ نے مساجد کو فی الحال بند رکھنے کا اپنے طور پر اعلان کیا ہے۔

اس دوران وزارت صحت کی طرف سے جاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعدا د تین لاکھ 33 ہزار کے قریب ہوچکی ہے جبکہ نو ہزار 500 سے زائد افراد اب تک لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ بھارت متاثرین کی سب سے زیادہ تعداد والا دنیا کا چوتھا ملک بن چکا ہے۔  صحت کے مطابق پچھلے 24 گھنٹوں میں ملک میں کورونا کے 11 ہزار 502 نئے کیسز سامنے آئے جبکہ اس دوران 325 لوگوں کی موت ہوگئی۔ تاہم مثبت بات یہ ہے کہ اس وبا سے متاثرہ افراد کے صحت یاب ہونے کی شرح کافی بہتر ہے۔ 51.07 فیصد کی شرح سے اب تک ایک لاکھ 70 ہزار کے قریب لوگ صحت یاب ہوچکے ہیں۔

اس دوران مودی حکومت نے دعوی کیا ہے کہ وہ کورونا وائرس کے خلاف نہ صرف ہندوستان میں موثر جنگ لڑ رہی ہے بلکہ دنیا کے دیگر ملکوں کو بھی اس وبا سے نمٹنے میں بھرپور مدد کررہی ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرکاش جاوڈیکر نے کہا کہ بھارت نے تقریباً 55 ملکوں کو ہائیڈروکسی کلوروکوئن کی گولیاں برآمد کی ہیں۔ اس کے علاوہ بھارتی فوجی ڈاکٹروں کی ٹیم مالدیپ، کویت اور نیپال روانہ کی گئی ہے۔ پرکاش جاوڈیکر کا کہنا تھا’’بھارت اپنے لیباریٹریز میں دنیا کے دیگر ملکوں کے کورونا وائرس کے مریضوں کا طبی ٹیسٹ کررہا ہے جس سے ان ملکوں پر پڑنے والابوجھ کم ہورہا ہے۔“

دریں اثنا حکومت نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی 16 اور 17جون کوکورونا وائرس کی صورت حال پر ریاستوں کے وزرائے اعلی کے ساتھ ایک بار پھر تبادلہ خیال کریں گے۔ 20 مارچ کے بعد سے یہ وزرائے اعلی کے ساتھ ان کی چھٹی میٹنگ ہوگی۔

بھارت: قیدیوں سے بھری جیلیں، کووڈ انیس کا گڑ بن سکتی ہیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید