1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کسی غلط فہمی کا شکار نہ رہے، پاکستانی وزیر دفاع

شکور رحیم، اسلام آباد10 جون 2015

پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت کو کسی غلط فہمی کا شکار نہیں رہنا چاہیے اور اگر پاکستان کے خلاف کسی بھی قسم کی کوئی جارحیت کی گئی تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/1Feaq
کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے قریب گشت کرتے بھارتی فوجی، فائل فوٹوتصویر: picture-alliance/AP Photo/Channi Anand

پاکستانی وزیر دفاع نے بھارتی وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات راجيہ وردھن سنگھ کے پاکستان کے اندر ممکنہ فوجی کارروائی سے متعلق مبینہ بیان پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے مابین بات چیت کے لیے جو ماحول بنا تھا، بھارتی قیادت اپنے بیانات سے اس میں زہر نہ گھولے۔

آج بدھ دس جون کے روز ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا، ’’بھارتی قیادت نے اگر اپنے بیانات کو عملی جامہ پہنانے کی کوئی کوشش کی، تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا اور پاکستانی قوم اپنے دفاع کے لیے ہر وہ اقدام کرے گی جو ایک غیر ت مند قوم کر سکتی ہے۔ ہم برصغیر کا امن تباہ نہیں کرنا چاہتے لیکن بھارت اس کو ہماری کمزوری نہ سمجھے۔‘‘

خیال رہے کہ بھارتی وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات نے بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ منگل نو جون کے روز میانمار کی سرحد کے اندر بھارتی فوج کی کارروائی پاکستان سمیت ان دوسرے ممالک کے لیے ایک پیغام ہے جہاں بھارت مخالف شدت پسندانہ نظریات والے لوگ بستے ہیں۔

اس بھارتی وزیرنے کہا تھا کہ میانمار کے ساتھ سرحد کے پار بھارتی فوج کی اس کارروائی کا فیصلہ ملکی وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا تھا اور ’بھارت اپنی منتخب کردہ جگہ اور وقت پر کارروائی کرے گا‘۔

اس پس منظر میں خواجہ آصف نے آج کہا کہ پہلے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بنگلہ دیش میں پاکستان کے خلاف 1971ء کی ’سازش میں شریک ہونے کا قابل مذمت اعتراف‘ کیا اور اب ایک بھارتی وزیر کا بیان بھارت کی ’سازشی اور جارحیت پسندانہ سوچ کی عکاسی‘ کرتا ہے۔

Bangladesch Ankunft Narendra Modi Premierminister Indien
بھارتیوں نے بنگلہ دیش کی آزادی کے لیے خون بہانے والوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر جدوجہد کی، حالیہ دورہء بنگلہ دیش کے دوران نریندر مودی کا بیانتصویر: Getty Images/AFP/M. Uz Zaman

اس سے قبل پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی اور خارجہ امور سرتاج عزیز نے بھی کہا تھا کہ 1971ء میں پاکستان کو دو لخت کرنے اور پاکستان کو دہشت گردی کے ذریعے عدم استحکام کا شکار بنانے کی دھمکیوں سے متعلق بھارتی کردار کو دنیا کے سامنے لانے کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھایا جائے گا۔

آج بدھ کے روز پاکستانی پارلیمان کے ایوان بالا یا سینیٹ کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ دورہ بنگلہ دیش کے دوران دیے گئے بیانات پر پاکستانی رد عمل سے آگاہ کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا، ’’پاکستان نے1971ء کے واقعات میں بھارتی کردار سے متعلق نریندر مودی کے اعترافی بیانات کا سختی سے نوٹس لیا ہے۔ بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ بھی پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے سے متعلق بھارتی وزیر اعظم کے ان بیانات کا نوٹس لیں۔‘‘

سرتاج عزیز نے کہا کہ یہ بات قابل افسوس ہے کہ نریندر مودی نے اپنے پاکستان مخالف بیانات کے لیے دورہ بنگلہ دیش کا انتخاب کیا تاکہ بنگلہ دیش میں پاکستان کے خلاف نفرت کو ہوا دی جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے عوام نہ صرف ایک مذہب کے ماننے والے ہیں بلکہ دونوں نے نو آبادیاتی نظام کے خلاف مل کر آزادی کی جدوجہد کی تھی۔ اس لیے پاکستان کے خلاف بنگلہ دیش میں نفرت پھیلانے کی بھارتی کوشش کامیاب نہیں ہو سکے گی۔

بھارتی وزیر اعظم نے اپنے دورہ بنگلہ دیش کے دوران کہا تھا کہ بنگلہ دیش کا قیام ہر بھارتی کی خواہش تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ بھارتیوں نے بنگلہ دیش کی آزادی کے لیے خون بہانے والوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر جدوجہد کی اور بنگلہ دیش کے قیام کا خواب پورا کرنے میں مدد کی تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید