1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بنگلہ دیش کے دورے پر

عابد حسین6 جون 2015

بنگلہ دیش کے دورے پر گئے ہوئے بھارتی وزیر اعظم دیرینہ سرحدی تنازعے کو حل کرنے کے معاہدے پر دستخط کریں گے۔ اس دورے کے دوران کئی معاہدوں کو حتمی شکل دی جائے گی۔ نریندر مودی اپوزیشن لیڈر خالدہ ضیا سے بھی ملیں گے۔

https://p.dw.com/p/1FcYr
تصویر: Getty Images/AFP/M. Uz Zaman

نریندر مودی گزشتہ برس مئی میں الیکشن جیت کر وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز ہوئے تھے اور بھارت کے اس ہمسایہ ملک کا یہ ان کا پہلا دورہ ہے۔ بنگلہ دیش کے اس دو روزہ دورے کے دوران بھارتی وزیر اعظم مودی جس سب سے اہم معاہدے پر دستخط کریں گے، وہ ایک قدیمی سرحدی تنازعے سے متعلق ہے۔ دونوں ملکوں کی مذاکراتی ٹیموں نے اس معاہدے کو حتمی شکل برسوں قبل دی تھی مگر آج تک اس معاہدے پر دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم دستخط نہیں کر پائے تھے۔ بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان تنازعے کے شکار 162 متنازعہ جزیرہ نما علاقوں پر ابتدائی ڈیل سن 1974 میں طے پا گئی تھی۔ اس وقت کے لینڈ ایگریمنٹ پر بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی اور بنگلہ دیش کے وزیر اعظم شیخ مجیب الرحمٰن نے دستخط کیے تھے۔ تب ہی بنگلہ دیشی حکومت نے اس کی توثیق کر دی تھی۔

اکتالیس برس بعد بھارتی پارلیمنٹ نے گزشتہ ماہ سات مئی کو اس ڈیل کی توثیق کی۔ بھارتی پارلیمانی توثیق کے بعد نریندر مودی اور بنگلہ دیشی خاتون وزیر اعظم شیخ حسینہ اب ایک مشترکہ تقریب میں معاہدے پر دستخط کریں گے۔ اس طرح دونوں ملکوں کے درمیان ٹیڑھی میڑھی چار ہزار کلومیٹر سے زائد طویل سرحد کو ایک نئی شکل دی جا سکے گی۔ ڈیل کے تحت بنگلہ دیش کو 111 اور بھارت کو 51 ایسے علاقوں کی ملکیت حاصل ہو جائے گی جن میں بعض اب تک ایک دوسرے کی سرحد کے اندر تک واقع ہیں اور کئی علاقے جزیرہ نما ہیں۔ ملکیت کی تقسیم کے بعد ان علاقوں میں رہنے والے باشندوں کو یہ اختیار دیا جائے گا کہ وہ اپنے لیے مستقبل کی شہریت کا چناؤ کر سکیں۔

Bangladesch Ankunft Narendra Modi Premierminister Indien
ڈھاکا پہنچنے پر نریندر مودی کا ہوائی اڈے پر استقبال بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے کیاتصویر: Getty Images/AFP/M. Uz Zaman

سرحدی تنازعے کی وجہ سے یہ باشندے بےوطنی کے آزار میں مبتلا ہیں۔ معاہدے پر دستخطوں کے بعد ان کی انفرادی اور متنازعہ حیثیت ختم کر دی جائے گی۔ یہ تنازعہ سن 1971 میں بنگلہ دیش کی آزادی کے بعد پیدا ہوا تھا اور اب اس معاہدے سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں پھنسا کانٹا بھی نکل جائے گا۔ ان متنازعہ علاقوں میں 50 ہزار سے زائد افراد بستے ہیں۔ سن 1947 میں برصغیر پاک و ہند کی تقسیم سے قبل یہ علاقے نوابوں کی املاک یا ذاتی جاگیریں تھے۔ سابقہ مشرقی پاکستان میں آزادی کی جنگ کے دوران بنگالی جنگجوؤں نے انہی علاقوں کا کامیابی سے استعمال کیا تھا۔

آج ہفتے کو ڈھاکا پہنچنے پر نریندر مودی کا ہوائی اڈے پر استقبال بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے کیا۔ ایئرپورٹ پر شیخ حسینہ نے اس سرحدی تنازعے سے متعلق معاہدے کو دیوار برلن کے گرائے جانے کے ہم پلہ قرار دیتے ہوئے دونوں ملکوں کی تاریخ میں ایک سنگ میل قرار دیا۔ بنگلہ دیشی وزیر خارجہ اے ایچ محمود علی کا کہنا ہے کہ اس ڈیل سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کا نیا باب شروع ہو گا۔ بھارت کے خارجہ امور کے سیکرٹری ایس جےشنکر کا کہنا ہے کہ سرحدی ڈیل سے دونوں ملکوں کے درمیان انسانوں کی اسمگلنگ کی روک تھام کے علاوہ منشیات اور کرنسی کے غیر قانونی کاروبار کو ختم کرنے میں یقینی پیش رفت ہو گی۔ دونوں ملکوں کے حکام نے یہ بھی بتایا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم کے بنگلہ دیش میں قیام کے دوران بیس مختلف معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔ اس دوران نریندر مودی کی بنگلہ اپوزیشن لیڈر خالدہ ضیا سے ملاقات کو بھی خاصی اہمیت دی جا رہی ہے۔