1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: کرفیو اور دیگر پابندیوں کے باوجود مظاہرے جاری

21 دسمبر 2019

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے متنازعہ شہریت بل پر شروع ہونے والے مظاہروں کے موضوع پر آج ہفتے کو اپنے وزراء سے ملاقات کی ہے۔ دوسری جانب ان مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/3VBrX
Indien Neu-Delhi Protest gegen Staatsbürgerschaftsgesetz
تصویر: picture-alliance/Xinhua/J. Dar

بھارتی حکام نے آج ہفتے کو بتایا کہ مظاہرین اور پولیس کے مابین ہونے والے تصادم میں جمعے کے روز مزید چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں اور ان میں ایک آٹھ سالہ بچہ بھی شامل ہے۔ بھارت میں متنازعہ شہریت ترمیمی کے خلاف شروع ہونے والے مظاہرے دوسرے ہفتے میں داخل ہو گئے ہیں۔ ملک بھر میں ان مظاہروں میں مرنے والے کی تعداد اس طرح بیس ہو گئی ہے۔

Indien Neu-Delhi Protest gegen Staatsbürgerschaftsgesetz
تصویر: picture-alliance/Xinhua/J. Dar

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے اپنے وزراء سے ملاقات کی ہے۔ اس دوران ان پرتشدد مظاہروں کے خاتمے کے لیے سلامتی کے ممکنہ اقدامات کے موضوع پر بات چیت ہوئی۔ اسے بھارت کی ہندو قوم پرست حکومت کے لیے ابھی تک کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ آج ہفتے کے روز بھی مختلف علاقوں میں کرفیو اور مظاہروں کے سخت ضوابط کے حکم نامے کے باوجود  احتجاج جاری ہے۔

ان مظاہروں سے سب سے متاثر بھارت کی آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑی ریاست اتر پردیش ہے، جہاں پر اب تک نو افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ کئی زخمیوں کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔ اتر پردیش میں شہری حقوق کے لیے سرگرم افراد نے بتایا کہ پولیس نے ان کے گھروں اور دفاتر پر چھاپے مارے  تاکہ وہ نئے احتجاج کی منصوبہ بندی نہ کر سکیں۔ آج ہفتے کو نئی احتجاجی لہر شروع ہونے کے بعد انتظامیہ نے ریاست کے تمام اسکول بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔

Indien Gauhati Protest gegen Staatsbürgerschaftsgesetz
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Nath

اس کے علاوہ آسام میں بھی نئے مظاہرے شروع کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ اس ریاست میں پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے مہاجرین بھارتی شہریت کے حصول کے لیے 2015ء سے پہلے سے آباد ہیں۔ آل آسام اسٹوڈنٹ یونین کے سموجل بھٹا چاریہ نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا،'' آسام بھر میں ہونے والے مظاہروں میں ہزاروں خواتین بھی حصہ لے رہی ہیں۔ اس قانون کے خلاف شروع ہونے والی تحریک دن بہ دن زور پکڑ رہی ہے۔‘‘

بھارت میں کئی حلقے شہریت کے اس متنازعہ قانون کو مسلمانوں کے خلاف نسلی امتیاز قرار دے رہے ہیں۔ اپنی سیکیولر اقدار پر فخر کرنے والے ملک بھارت میں اس قانون  کے تحت شہریت کے حصول  کو مذہب سے جوڑا گیا ہے۔

شہریت کے متنازعہ قانون کے خلاف بھارت میں مظاہرے


     ع ا / ع ب (خبر رساں ادارے )