1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شہریت قانون کے خلاف بیٹی کی پوسٹ پر سارو گنگولی پریشان

جاوید اختر، نئی دہلی
19 دسمبر 2019

شہریت کے متنازع بھارتی قانون کی مخالفت میں بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ کے چیئرمین سارو گنگولی کی بیٹی ثنا گنگولی کے ایک بیان نے بھارتی ٹیم کے سابق کپتان کے لیے مصیبت کھڑی کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/3V4lB
Indien Kalkutta Cricket Test Indien vs. Bangladesch mit Sheik Hasina
تصویر: Reuters/Stringer

بھارت میں تمام شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی کئی اہم شخصیات متنازع شہریت قانون کی اپنے اپنے طور پر مخالفت کر رہی ہیں اور اس کا سلسلہ تیز سے تیز تر ہو رہا ہے۔

ثنا گنگولی نے بھی اس متنازع قانون کے خلاف ایک پوسٹ کی جو بہت جلد وائرل ہو گئی۔ تاہم معاملہ جب کافی طول پکڑ گیا تو سارو گنگولی کو پوسٹ کے حوالے سے صفائی دینا پڑی اور بعد میں پوسٹ کو ہٹا لیا گیا۔

بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ کے چیئرمین سارو گنگولی نے اپنی اٹھارہ سالہ بیٹی ثنا کی ایک ٹوئیٹ پر صفائی دیتے ہوئے کہا، ”برائے کرم ثنا کو ان سب معاملات سے دور رکھیں۔ وہ بہت چھوٹی ہے اور سیاست کے بارے میں کچھ نہیں جانتی۔"

دراصل ثنا گنگولی نے انسٹا گرام پر جو تصویر ڈالی تھی، اس میں معروف ادیب اور صحافی خوشونت سنگھ کے ناول The End of India کا ایک اقتباس نقل کیا گیا تھا۔

ثنا نے اقتباس نقل کر کے لکھا، ”فسطائی طاقتیں ہمیشہ ایک یا دو کمزور فرقوں کو نشانہ بناتی ہیں۔ نفرت کی بنیاد پر کھڑی کی گئی تحریک مسلسل خوف اورتشدد کا ماحول بنا کر ہی زندہ رہ سکتی ہے۔ آج ہم میں سے جولوگ یہ سوچ کرخود کو محفوظ سمجھ رہے ہیں کہ وہ مسلمان یا مسیحی نہیں ہیں، وہ بے وقوفوں کی دنیا میں جی رہے ہیں۔ سنگھ(آر ایس ایس)  پہلے سے ہی بائیں بازو کے مورخین اور مغرب نواز نوجوانوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ کل اسکرٹ پہننے والی خواتین، گوشت خور افراد، شراب پینے والوں، غیر ملکی فلمیں دیکھنے والوں کو بھی نفرت کی نظر سے دیکھا جائے گا ... لوگوں سے کہا جائے گا کہ ٹوتھ پیسٹ کی جگہ دانت منجن کا استعمال کرو، ایلوپیتھک ڈاکٹر کی جگہ وید کے پاس جاؤ، ہاتھ ملانے یا بوسے کے بجائے جے شری رام کے نعرے لگاؤ۔ کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ اگر بھارت کو زندہ رکھنا ہے تو ہمیں یہ سمجھنا ہوگا۔"

ثنا فی الحال بارہویں جماعت کی طالبہ ہیں اور وہ اپنی والدہ کی طرح ہی ایک تربیت یافتہ رقاصہ بھی ہیں۔ سارو اور ڈونا کی اکلوتی اولاد ثنا سوشل میڈیا پر کافی سرگرم رہتی ہیں۔

ثناگنگولی کی اس پوسٹ پر جہاں بے شمار لوگوں نے ٹوئیٹ کرکے ان کی تعریف اور تائید کی وہیں، سارو گنگولی کے بیان کی نکتہ چینی بھی کی گئی ہے۔ دہلی کے جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی سابق اسٹوڈنٹ لیڈر شہلا رشید نے لکھا، ”سچ بات بولنے پر سارو کو تو اپنی بیٹی پر فخر کرنا چاہیے۔کسی 'نوجوان لڑکی‘ کو بھی سیاست پر بولنے کا اتنا ہی حق ہے جتنا کے کسی عمر رسیدہ شخص کو۔"

کانگریس کے رکن پارلیمان کارتی چدمبرم نے لکھا، ”سارو گنگولی کا اپنی پڑھی لکھی اور سمجھدار بیٹی کی باتوں کی تردید کرنا مایوس کن ہے۔"

یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ بارہا ایسی خبریں آتی رہی ہیں کہ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی سارو گنگولی کو پارٹی میں شامل کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور سابق بھارتی کرکٹ کپتان نے اب تک اس کی تردید نہیں کی ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے بھی خشونت سنگھ کی کتاب دی اینڈ آف انڈیا سے اسی اقتباس کا حوالہ شیئر کیا ہے جسے ثنا گنگولی نے کیا ہے۔ عمران خان نے اس کے ساتھ یہ بھی لکھا تھا کہ خشونت سنگھ نے دیکھ لیا تھا کہ نسلی تفاخر کے نظریے کے ساتھ بھارت کس راہ پر چل نکلا ہے۔