1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں کسانوں کا یوم سیاہ

جاوید اختر، نئی دہلی
23 فروری 2024

حکومت کسان تحریک میں شامل رہنماؤں کے خلاف کارروائی شروع کرنے جا رہی ہے۔ ان کے بینک کھاتے ضبط اور جائیدادیں قرق کی جائیں گی۔ دوسری طرف ایک نوجوان کسان کی موت کے خلاف کسانوں نے آج یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4cn4S
اپوزیشن جماعتوں نے حکومت سے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کرنے اور کسانوں کے مسائل پر بحث کرانے کا مطالبہ کیا ہے
اپوزیشن جماعتوں نے حکومت سے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کرنے اور کسانوں کے مسائل پر بحث کرانے کا مطالبہ کیا ہےتصویر: Hindustan Times/IMAGO

ہریانہ پولیس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان میں کسان رہنماؤں کے خلاف سیاہ قانون نیشنل سکیورٹی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت کارروائی کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم آج جمعے کو پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے ایکس پر ایک بیان میں کہا ہے کہ فی الحال این ایس اے عائد نہیں کیا جائے گا۔

پولیس عوامی اثاثوں کو نقصان پہنچانے کے قانون اور ہریانہ میں امن عامہ میں رخنہ ڈالنے کے دوران املاک کو ہونے والے نقصان پہنچانے کے قانون وغیرہ کے تحت کارروائی کر رہی ہے۔

بھارت: کسانوں کی جانب سے 'یوم سیاہ‘ کا اعلان

حکومتی اور نجی جائیدادوں کو ہونے والے نقصان کا ہرجانہ مظاہرین سے وصول کرنے کے لیے ابھی نقصانات کا اندازہ لگایا جارہا ہے۔ لیکن نقصان کو پورا کرنے کے لیے ان کے بینک کھاتوں کو ضبط اور جائیدادوں کو قرق کیا جائے گا۔

ہریانہ پولیس کے ذریعہ آنسو گیس کے شیل داغنے سے ایک بائیس سالہ کسان  کے سر پر چوٹ لگنے سے  موت ہو گئی
ہریانہ پولیس کے ذریعہ آنسو گیس کے شیل داغنے سے ایک بائیس سالہ کسان کے سر پر چوٹ لگنے سے موت ہو گئیتصویر: Altaf Qadri/AP Photo/picture alliance

یوم سیاہ

تنظیموں نے مظاہرے کے دوران ایک کسان کی موت کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے آج جمعے کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔

پنجاب ہریانہ سرحد پر کھنوری کے مقام پر بدھ کے روز ہریانہ پولیس کے ذریعہ آنسو گیس کے شیل داغنے سے ایک بائیس سالہ کسان شبھ کرن کے سرپر چوٹ لگنے سے ان کی موت ہو گئی۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق ان کی لاش ابھی تک ہسپتال میں رکھی ہوئی ہے اور کسان رہنما پولیس کو اس کی پوسٹ مارٹم کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔

بھارتی کسانوں کا دہلی مارچ اور پر تشدد جھڑپیں

کچھ کسان لیڈروں نے سنگھ کو ''شہید‘‘ کا درجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے اور لوگوں سے ان کے ''قتل‘‘ کے خلاف اپنے اپنے مکانوں اور دکانوں اور گاڑیوں پر سیاہ پرچم لگانے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کا پتلا جلانے کا بھی اعلان کیا ہے۔

کسان تنظیموں نے ملک بھر میں 26 فروری کو ٹریکٹر مارچ اور 14مارچ کو دہلی میں 'مہا پنچایت‘ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ادھر پنجاب میں عام آدمی پارٹی کی حکومت نے متوفی کے خاندان کو ایک کروڑ روپے کی مالی امداد اور ایک شخص کو سرکاری ملازمت دینے کا اعلان کیا ہے۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ ایک طرف نوجوانوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور دوسری طرح حکومت بات کرنا چاہتی ہے ایسے ماحول میں یہ ممکن نہیں
کسانوں کا کہنا ہے کہ ایک طرف نوجوانوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور دوسری طرح حکومت بات کرنا چاہتی ہے ایسے ماحول میں یہ ممکن نہیں تصویر: Adnan Abidi/REUTERS

کسانوں نے بات چیت کی نئی تجویز مسترد کردی

کسانوں کی تحریک کی قیادت کرنے والی تنظیم سمیت کسان مورچہ (ایس کے ایم) نے شبھ کرن سنگھ کی ہلاکت کے لیے ہریانہ سرکار کے افسران اور ریاست کے وزیراعلیٰ کے خلاف قتل کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ادھر ہریانہ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ مظاہروں کے دوران اس کے دو پولیس اہلکار مارے جا چکے ہیں۔ ایک کو برین ہیمرج ہوا ہے، جب کہ پچیس دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ اس دوران ایک کسان رہنما نے جمعرات کو بتایاکہ مرکزی حکومت کی جانب سے بات چیت کی نئی تجویز مسترد کر دی گئی ہے۔

'مودی حکومت کے حکم پر عمل ہو گا، تاہم اس سے متفق نہیں ہیں‘

کسان رہنما ابھیمنیو کوہر نے بتایا، ''ہمیں کل شام بات چیت کی دعوت ملی تھی لیکن ہم نے اسے مسترد کردی۔ ایک طرف ہمارے نوجوانوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور دوسری طرح حکومت ہم سے بات کرنا چاہتی ہے۔ ایسے ماحول میں یہ ممکن نہیں۔ ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن حکومت پہلے حالات کو بہتر بنائے۔‘‘

مرکزی فوڈ سکریٹری سنجیو چوپڑا کے مطابق حکومت کو امید ہے کہ کسانوں کے احتجاج کا کوئی حل جلد ہی نکل آئے گا۔ جب کہ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ان کی حکومت گاؤں سے متعلق منصوبوں کو ترجیح دے رہی ہے اور مختلف اسکیموں اور منصبوں کے ذریعے چھوٹے کسانوں کے حالات بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔

اس دوران اپوزیشن جماعتوں نے حکومت سے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کرنے اور کسانوں کے مسائل پر بحث کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔