1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: مسیحیوں کے مذہبی اجتماع میں بم دھماکے، کئی افراد ہلاک

30 اکتوبر 2023

جنوبی ریاست کیرالہ کے ایک کنونشن سینٹر میں دو ہزار سے زیادہ لوگ ایک دعائیہ تقریب میں شریک تھے، تبھی دھماکے نے ہجوم کو ہلا کر رکھ دیا۔ اس میں کم از کم تین افراد ہلاک اور پچاس سے زیادہ زخمی ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/4YBMh
دھماکے کے بعد کا منظر
پولیس حکام کے مطابق جس وقت یہ واقعہ پیش آیا، اس وقت سینٹر میں دو ہزار سے بھی زیادہ لوگ موجود تھےتصویر: AP Photo/picture alliance

بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ میں حکام کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز سلسلہ وار ہونے والے بم دھماکوں میں مرنے والوں کی تعداد تین ہو گئی ہے، کیونکہ ہسپتال میں زیر علاج  ایک 12 سالہ لڑکی بھی پیر کے روز چل بسی۔ اس کے علاوہ ہلاک ہونے والی دو خواتین ہیں۔

بھارتی ریاست کیرالہ میں مہلک نیپا وائرس کی وبا پھر پھوٹ پڑی

اتوار کے روز کالامسری میں ایک کنونشن سنٹر میں لگاتار تین بم دھماکے ہو ئے تھے، جس کے نتیجے میں پچاس سے زیادہ افراد زخمی بھی ہوئے۔ زخمیوں کا مختلف ہسپتالوں میں علاج چل رہا ہے۔

بھارتی ریاست کیرالہ میں کشتی ڈوب جانے سے بیس سے زائد افراد ہلاک

مذکورہ کنونشن سینٹر میں اقلیتی مسیحی برادری (جیوہاس وٹنیس) کی ایک تین روزہ مذہبی تقریب چل رہی تھی، جس کے اختتام پر دعائیہ تقریب کے دوران بم دھماکے ہوئے۔ جس وقت یہ واقعہ پیش آیا، اس وقت سینٹر میں دو ہزار سے بھی زیادہ لوگ موجود تھے۔

بھارتی ریاست کیرالہ کا 'واٹر بجٹ' کیا ہے؟

کیرالہ پولیس کے ڈائریکٹر جنرل درویش صاحب کے ایک بیان کے مطابق زمرہ انٹرنیشنل کنونشن سینٹر میں یہ واقعہ اتوار کی صبح تقریبا ًنو بجے پیش آیا تھا، جس کی تفتیش کی جا رہی ہے۔

مذہبی رسومات کے لیے مشینی ہاتھی، کیا روایات بدل رہی ہیں؟

بھارتی ریاست کیرالہ میں بینظیر بھٹو کی تصویروں والے پوسٹر

ریاست کے وزیر اعلیٰ پنارائی ویجیئن نے پیر کی صبح کل جماعتی میٹنگ طلب کی ہے اور امکان ہے کہ وہ دھماکوں کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت بھی کریں گے۔

سو سالہ قدیم مسجد میں قدم رکھنے والی پہلی عورت ایک ہندو دلہن

ان کا کہنا تھا، ''یہ ایک بہت ہی افسوسناک واقعہ ہے۔ ہم اس واقعے کے حوالے سے تفصیلات جمع کر رہے ہیں۔ ارناکولم میں تمام اعلیٰ عہدیدار موجود ہیں۔ ہم اسے بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ میں نے ڈی جی پی سے بات کی ہے اور تفتیش کے بعد ہمیں اس بارے میں مزید تفصیلات حاصل ہوں گی۔''

مشتبہ حملہ آور پولیس کے حوالے

اس واقعے کے چند گھنٹے بعد ایک شخص نے پولیس کے سامنے خودسپردگی کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہی دھماکوں کا ذمہ دار ہے۔ حوالے کرنے سے پہلے اس شخص نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پیغام جاری کیا، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ چرچ کا ہی ایک سابق رکن ہے اور اب اس کے عقائد سے متفق نہیں ہے۔

اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ وہ ''اس کے دعووں اور اس حرکت کو انجام دینے کی وجوہات کی جانچ کر رہے ہیں۔''

مسیحی برادری کا ایک مذہبی گروپ 'جیہواس وٹنیس' ہے اور جہاں دھماکہ ہوا یہ اسی مکتب فکر کا اجتماع تھا۔ یہ ایک بین الاقوامی عیسائی فرقہ ہے جس کی بنیاد امریکہ میں سن 1870 کے آس پاس رکھی گئی تھی۔

یہ گروپ عدم تشدد کی تبلیغ کرنے کے ساتھ ہی سیاسی طور پر غیر جانبدار رہتا ہے۔ اس کے خلاف ظلم و ستم کی بھی ایک تاریخ رہی ہے۔ کئی ممالک میں ان کی سرگرمیوں پر پابندی عائد ہے یا پھر ان کی سرگرمیاں محدود ہیں۔

یہ تقریبا ایک ہزار سالہ پرانا عقیدہ ہے، جن کا یہ ماننا ہے کہ دنیا کا خاتمہ قریب ہے اور بہت ہی جلد سر زمین پر خدا کی بادشاہت قائم ہونے والی ہے۔ چرچ کی ویب سائٹ کے مطابق بھارت میں اس کے تقریباً 60,000 پیروکار ہیں۔

دریں اثنا ریاستی پولیس نے اس واقعے کی آڑ میں کسی بھی طرح کی مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش کرنے والوں سخت تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے روئٹرز)

مسجد کا نگراں ہندو، بھارت میں مذہبی آہنگی کی منفرد مثال