1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: بلقیس بانو گینگ ریپ مجرمین کی رہائی منسوخ

جاوید اختر، نئی دہلی
8 جنوری 2024

سپریم کورٹ کے فیصلے کو گجرات حکومت کے لیے ایک بڑا دھچکا سمجھا جا رہا ہے، جس نے گینگ ریپ کے تمام گیارہ مجرمین کو آزاد کر دیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے پیر آٹھ جنوری کو مجرمین کو دو ہفتے کے اندر خودسپردگی کرنے کا حکم دیا۔

https://p.dw.com/p/4axqC
گجرات فسادات کے دوران اس وقت پانچ ماہ کی حاملہ اکیس سالہ بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی گئی تھی
گجرات فسادات کے دوران اس وقت پانچ ماہ کی حاملہ اکیس سالہ بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی گئی تھیتصویر: Manish Swarup/AP/picture alliance

بھارت کی سپریم کورٹ نے آج ایک اہم فیصلے میں گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی اور ان کے اہل خانہ کو قتل کردینے والے تمام گیارہ قصورواروں کی سزا میں چھوٹ دے کر رہا کردینے کے، گجرات حکومت کے سن 2022 کے فیصلے کو منسوخ کر دیا۔

عدالت نے کہا کہ گجرات حکومت کے پاس ان مجرموں کو سزا میں رعایت دینے اور کوئی فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ کیونکہ مقدمے کی کارروائی مہاراشٹر میں چلی تھی اور مہاراشٹر حکومت ہی اس سلسلے میں کوئی فیصلہ کرنے کی اہل تھی۔ عدالت نے اسی کے ساتھ تمام مجرموں کو دو ہفتے کے اندر جیل انتظامیہ کے سامنے حاضر ہو کر خودسپردگی کرنے کا بھی حکم دیا۔

گجرات فسادات میں ریپ اور قتل کے مجرمان کے خلاف اپیل خارج

عدالت کے فیصلے کا سماجی کارکنوں اور ماہرین قانون نے بڑے پیمانے پر خیر مقدم کیا ہے۔ انہوں نے سن 2022میں گجرات کی بی جے پی حکومت کے فیصلے کی نکتہ چینی کی تھی جب عمر قید کی سزا کاٹنے والے ان گیارہ مجرموں کو رہا کر دیا گیا تھا۔

سماجی کارکن شبنم ہاشمی نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے سے امید کی کرن پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ اس فیصلے سے حکومتیں سبق لیں گی، جو سیاسی فائدے کے لیے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتی ہیں۔

شبنم ہاشمی نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے سے عدلیہ پر لوگوں کا اعتماد بڑھے گا۔

بھارتی پارلیمان کی سابق رکن اور سماجی کارکن برندا کرات نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ عدالت نے واضح لفظوں میں کہا کہ مجرمین نے جھوٹے دعوے کیے تھے۔ اور گجرات حکومت نے اس کی تائید کی تھی۔ یہ گجرات حکومت کے منہ پر طمانچہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک مجرموں کو دوبارہ جیل میں نہیں ڈالا جاتا اس وقت تک انصاف کی لڑائی جاری رہنی چاہئے۔

سپریم کورٹ نے پیر آٹھ جنوری کو تمام گیارہ مجرمین کو دو ہفتے کے اندر خودسپردگی کرنے کا حکم دیا ہے
سپریم کورٹ نے پیر آٹھ جنوری کو تمام گیارہ مجرمین کو دو ہفتے کے اندر خودسپردگی کرنے کا حکم دیا ہےتصویر: picture-alliance/NurPhoto/N. Kachroo

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کیا کہا؟

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ"عدالت کو فیصلے کے مضمرات سے اوپر اٹھ کر قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنا چاہئے۔ متاثرین کے حقوق بالخصوص اہم ہیں اور خواتین عزت کی مستحق ہیں۔"

سپریم کورٹ نے کہا کہ مجرمین نے اصل حقائق کو چھپا کر اور گمراہ کن حقائق کو پیش کرکے ریاست گجرات سے کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے ان کی معافی پر غور کرنے کے لیے کہا ہے۔ جب کہ اس عدالت نے گجرات حکومت کو معافی پر غور کرنے کی کوئی ہدایت نہیں دی تھی۔ یہ ایک فراڈ حرکت تھی۔

عدالت نے گجرات حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے اس سے سخت سوالات کیے۔ عدالت نے پوچھا کہ جب مجرموں کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا گیا تھا تو ایسی صورت حال میں چودہ سال کی سزا کے بعد انہیں کیسے رہا کیا جاسکتا ہے؟ اور اسی بنیاد پر دیگر قیدیوں کو راحت کیوں نہیں دی گئی؟"

گجرات حکومت کے وکیل نے اپنی دلیل میں کہا کہ مجرموں کو سن 2008 میں سزا سنائی گئی تھی اور ان کی سزاوں پر سن 1992 کی پالیسی کے تحت غور کیا گیا تھا۔ اس پالیسی کے تحت حکومت مجرموں کو بعض شرائط پوری کرنے پر رہا کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ حالانکہ سن 2014 میں ایک قانون کے ذریعہ اس پالیسی کو ترمیم کرکے سزائے موت کے مجرموں کی رہائی پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

گینگ ریپ کے مجرموں کو رہا کرنے پر ملک میں ایک بڑے حلقے نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا تھا
​​گینگ ریپ کے مجرموں کو رہا کرنے پر ملک میں ایک بڑے حلقے نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا تھاتصویر: Sajjad Hussain/AFP/Getty Images

معاملہ کیا تھا؟

سن 2002 کے گجرات فسادات کے دوران اس وقت پانچ ماہ کی حاملہ اکیس سالہ بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی گئی تھی اور ان کے خاندان کے کئی افراد کو ان کے سامنے قتل کردیا گیا تھا، جن میں ان کی تین سال کی ایک بیٹی بھی شامل تھیں۔

برسوں تک یہ مقدمہ عدالتوں میں چلتا رہا جس کے بعد سن 2008 میں عدالت نے گیارہ مجرموں کو موت کی سزا سنائی۔ لیکن گجرات کی بی جے پی حکومت نے سن 2022 میں یوم آزادی کے موقع پر ایک پرانے قانون کی آڑ لے کر ان سب کو رہا کر دیا تھا۔

بلقیس بانو کیس: مجرموں کی رہائی پر حکومت سے وضاحت طلب

گجرات حکومت نے دعویٰ کیا تھاکہ اس نے مجرموں کی رہائی کا فیصلہ ایک پینل کے مشورے کے بعد کیا۔ پینل نے ان مجرمووں کو 'سنسکاری برہمن' (مہذب برہمن) قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ چودہ سال کی قید کاٹ چکے ہیں اور قید کے دوران انہوں نے اچھے سلوک کا مظاہرہ کیا ہے۔

مجرموں کی رہائی کے بعد ان کا کسی ہیرو کی طرح استقبال کیا گیا تھا۔ بی جے پی کے رکن پارلیمان اور رکن اسمبلی نے خود بھی انہیں پھولوں کے ہار پہنائے تھے۔

گینگ ریپ مجرمان کی رہائی، امریکی حکومتی کمیشن کی مذمت

اس واقعے کے خلاف ملک میں ایک بڑے حلقے نے سخت ناراضگی کا اظہار بھی کیا تھا۔

دہلی میں فسادات، مسلمانوں کی املاک پر بلڈوزر چلا دیے گئے