1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بولیویا میں بغاوت کی کوشش ناکام، اعلیٰ ترین جنرل گرفتار

27 جون 2024

عالمی رہنماؤں نے بولیویا میں فوج کی جانب سے بغاوت کی ناکام کوشش کی مذمت کی ہے۔ قبل ازیں لاپاز میں صدارتی محل میں فوج کے داخل ہونے کے بعد صدر لوئس آرس نے عوام سے 'جمہوریت کے حق میں متحرک' ہونے کی اپیل کی۔

https://p.dw.com/p/4hYo2
حکام نے فوج کے کمانڈر جنرل جوان جوس زونیگا کو گرفتار کرلیا
حکام نے فوج کے کمانڈر جنرل جوان جوس زونیگا کو گرفتار کرلیاتصویر: Juan Karita/AP Photo/picture alliance

جنوبی امریکی ملک بولیویا میں حکام نے بدھ کے روز حکومت کے خلاف بغاوت کی کوشش کو ناکام بنادیا۔ شام چار بجے کے قریب بکتر بند گاڑیاں صدارتی محل کے دروازے تک پہنچ گئی تھیں اور فوجیوں کو عمارت میں داخل ہوتے دیکھا گیا۔ البتہ صدر لوئس آرس اور دیگر حکام کی جانب سے مذمت کے بعد وہ پیچھے ہٹ گئے۔

فوج کے واپس چلے جانے کے بعد حکام نے فوج کے کمانڈر جنرل جوان جوس زونیگا کو گرفتار کرلیا۔

بولیویا: سابق صدر کو آئین کی خلاف ورزی کرنے پر دس برس قید کی سزا سنا دی گئی

بولیویا کے صدارتی انتخابات، صدر ایوو مورالیس کی تاریخی جیت

فوج کے وسطی لاپاز چوک میں پلازہ موریلو واپس لوٹ جانے کے بعد صدر آرس نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا، "ہم بولیویا ئی فوج کی کچھ یونٹوں کی بے قاعدہ نقل و حرکت کی مذمت کرتے ہیں۔ جمہوریت کا احترام کیا جانا چاہئے۔"

انہوں نے بغاوت کے دوران ہی صدارتی محل میں موجود فوجیوں میں سے ایک کو نیا فوجی کمانڈر مقرر کردیا، جس نے فوجیوں کو اپنے بیرکوں میں واپس لوٹ جانے کا حکم دیا۔

فوج کی واپسی کے ساتھ ہی آرس کے ہزاروں حامی قومی پرچم لیے ہوئے لاپاز چوک پر جمع ہونے لگے۔

آرس نے صدارتی محل سے انہیں خطاب کرتے ہوئے کہا،"جو جمہوریت ہم نے جیتی ہے، اسے کوئی چھین نہیں سکتا۔"

صدر لوئس آرس نے کہا کہ جو جمہوریت ہم نے جیتی ہے، اسے کوئی چھین نہیں سکتا
صدر لوئس آرس نے کہا کہ جو جمہوریت ہم نے جیتی ہے، اسے کوئی چھین نہیں سکتاتصویر: Juan Karita/AP Photo/picture alliance

آرمی چیف برطرف اور گرفتار

جب صدر نے نئے فوجی کمانڈر کا تقرر کیا تو زونیگا خود بخود برطرف کردیے گئے۔

مقامی ٹیلی ویژن چینلوں نے قبل ازیں آرس کی زونیگا کے ساتھ تلخ کلامی کی فوٹیج دکھائی تھیں۔

ان فوٹیجز میں آرس کو یہ کہتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے،"میں آپ کا کپتان ہوں اور میں آپ کو حکم دیتا ہوں کہ آپ اپنے فوجیوں کو واپس لے کر چلے جائیں۔ میں خلاف ورزی کرنے کی اجازت نہیں دوں گا۔"

بولیویا میں اس ہفتے یہ افواہ گردش کررہی تھی کہ زونیگا کی ملازمت خطر ے میں ہے۔

زونیگا نے ان خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں توقع ہے کہ حکومت تبدیل ہوگی اور وہ سابق عبور ی صدر جینن اینیز سمیت دیگر "سیاسی قیدیوں" کو رہا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے اپنے اقدامات کو بغاوت قرار دینے کو مسترد کردیا۔

متعدد عالمی رہنماوں نے بغاوت کی کوشش کی مذمت کی ہے
متعدد عالمی رہنماوں نے بغاوت کی کوشش کی مذمت کی ہےتصویر: EPA/Luis Gandarillas

بین الاقوامی سطح پر مذمت کا سلسلہ جاری

یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار جوسیپ بوریل بغاوت کی کوشش کی مذمت کرنے والے اولین غیر ملکی رہنماؤں میں شامل ہیں۔

بولیویا میں یورپی سفیروں کی وزارتِ ‌خارجہ طلبی

بولیویا میں ’اشتراکی آئین‘ کی منظوری

انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا،"یورپی یونین بولیویا میں آئینی نظام میں خلل ڈالنے اور جمہوری طورپر منتخب حکومتوں کا تختہ الٹنے کی کسی بھی کوشش کی مذمت کرتی ہے۔ اور بولیویا کی حکومت اور عوام کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کرتی ہے۔"

آرگنائزیشن آف امریکن اسٹیٹس (او اے ایس) کے صدر لوئس المارگو نے بھی بغاوت کی کوشش کی شدید مذمت کی۔

انہوں نے کہا،"او اے ایس کا جنرل سکریٹریٹ بولیویا میں ہونے والے واقعات کی شدید مذمت کرتا ہے۔ فوج کو قانونی طورپر منتخب سول طاقت کے سامنے سرتسلیم خم کرنا چاہئے۔"

ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچز نے کہا کہ ان کی حکومت "بولیویا میں فوج کی کارروائی کی شدید مذمت کرتی ہے۔" انہوں نے حکومت اور عوام کے ساتھ یکجہتی اور حمایت کی پیش کش کی۔

چلی کے صدر گیبریل بورک نے بھی بولیویا کی صورت حال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے،"برادر ملک میں جمہوریت اور جائز حکومت کے لیے اپنی حمایت" کا اظہار کیا۔

واشنگٹن نے بھی اس واقعے پر فریقین سے پرسکون رہنے کی اپیل کی۔ امریکی قومی سلامتی کے ایک ترجمان نے کہا، "امریکہ بولیویا کی صورت حال پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے اور پرامن رہنے کا مطالبہ کرتا ہے۔"

ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی، ای ایف ای)