1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بولیویا کے صدارتی انتخابات، صدر ایوو مورالیس کی تاریخی جیت

عاطف بلوچ 13 اکتوبر 2014

بولیویا کے صدر اِیوو مُورالیس نے صدارتی انتخابات میں اپنی فتح کر اعلان کردیا ہے۔ انہوں نے مسلسل تیسری مرتبہ صدارتی انتتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اس لاطینی امریکی ملک میں اتوار کے دن صدارتی الیکشن منعقد کیے گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/1DUqg
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Martin Mejia

بولیویا کے صدارتی انتخابات میں تیسری مرتبہ کامیابی حاصل کرنے والے مورالیس نے دارالحکومت لاپاز میں اپنی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے کہا، ’’یہ سامراجیت اور نو آبادیاتی نظام کے مخالفین کی جیت ہے۔‘‘ انہوں نے اس جیت کو کیوبا کے ساب رہنما فیدل کاسترو اور وینزویلا کے سابق صدر اوگو چاویز کے نام کرتے ہوئے مزید کہا، ’’ہم ترقی کرتے رہیں گے اوراقتصادی ترقی کے عمل کو آگے بڑھاتے رہیں گے۔ ایگزٹ پول کے مطابق چون سالہ مورالیس پر ساٹھ فیصد عوام نے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

بولیویا کے پہلے مقامی نسل سے تعلق رکھنے والے صدر مورالیس کی کامیابی کی خبر کے ساتھ ہی ملک کے مختلف شہروں میں ان کے حامی سڑکوں پر خوشیاں منانے نکل آئے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے لاپاز سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ گزشتہ رات بولیویا میں ایک جشن کا سا سماں تھا۔ مورالیس کے مرکزی حریف ڈوریا میڈینا نے اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ملک کی ترقی اور بہتری کے لیے کام کرتے رہیں گے۔

Wahl Bolivien Wahlkampf Evo Morales 08.10.2014
چون سالہ مورالیس پر ساٹھ فیصد عوام نے اعتماد کا اظہار کیا ہےتصویر: Reuters/David Mercado

اس کامیابی کے نتیجے میں بائیں بازو کے نظریات سے تعلق رکھنے والے مورالیس 2020 تک صدارت کے منصب پر فائز رہیں گے۔ یوں ان کا دور صدارت چودہ برس پر محیط ہو جائے گا۔ وہ پہلی مرتبہ 2006ء میں صدر منتخب ہوئے تھے۔ ان کے دور اقتدار میں مستحکم اقتصادی ترقی کی وجہ سے پہلے ہی کہا جا رہا تھا کہ وہ تیسری مرتبہ بھی صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کر لیں گے۔

مورالیس کی پالیسیوں کی وجہ سے بولیویا میں نہ صرف غربت کی شرح میں کمی ہوئی ہے بلکہ مقامی صنعتوں میں بھی ترقی نوٹ کی گئی ہے۔ انہی اصلاحات کو انہوں نے اپنی صدارتی مہم کا ایک اہم حصہ بنایا تھا۔ توقع کی جا رہی ہے کہ مورالیس کی ’موومنٹ ٹورڈز سوشلزم‘ نامی سیاسی پارٹی ملکی کانگریس میں بھی بھاری اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔

سانتا کروزمیں گبرئیل رینے مورینو یونیورسٹی سے وابستہ سیاسی تجزیہ نگار ریمی فیریریا صدر مورالیس کی اس بڑی جیت کو ان کی حکومت کی کامیاب انتظامیہ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی اپوزیشن ابھی تک ملک کے لیے کوئی نیا وژن نہیں دے سکی ہے۔ اس یونیورسٹی کی ایک طالبہ سونیا ٹِیکا نے کہا، ’’میں نے ایوو کو ووٹ دیا۔ انہوں نے اچھے کام کیے ہیں۔ سڑکیں تعمیر کیں، ہمیں کمپیوٹر فراہم کیے اور فوڈ اسٹیمپز جاری کیں۔ انہوں نے وہ سب کچھ کیا جو عوام چاہتے تھے۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید