1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلقان میں بدترین سیلاب نے دبی بارودی سرنگیں ہِلا دیں

ندیم گِل19 مئی 2014

بلقان میں ایک صدی سے زائد عرصے کے بدترین سیلاب نے تباہی مچا رکھی ہے۔ اس کے نتیجے میں بلقان کی جنگ کے دِنوں کی دبی بارودی سرنگیں بھی ہِل گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1C29b
تصویر: Reuters/Marko Djurica

سربیا اور بوسنیا میں وسیع رقبہ زیر آب آیا ہے جبکہ مٹی کے تودے گرنے کے واقعات بھی پیش آئے ہیں۔ کم از کم 44 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

سیلابی ریلوں کے ساتھ بلقان میں 1990ء کی دہائی کی جنگ میں بچھائی گئی ہزاروں بارودی سرنگیں زیادہ وسیع علاقے میں پہنچ گئی ہیں۔ ہتھیاروں سے متعلق انتباہی علامتیں بھی بہہ کر دوسرے علاقوں میں جا پہنچی ہیں۔

بلقان کے اس بدترین سیلاب کے نتیجےمیں ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ بیشتر علاقوں میں لوگوں نے اپنے گھروں کی چھتوں پر چڑھ کر جان بچائی جہاں سے انہیں ہیلی کاپٹروں کی مدد سے نکالا گیا۔ اتوار 18 مئی کو بعض علاقوں میں سیلابی پانی نیچے بھی گیا۔ دوسری جانب حکام نے خبردار کیا کہ بعض علاقوں میں اتوار کی رات بھی پانی کی سطح بلند ہو سکتی ہے۔

Flut und Überschwemmung Bosnien 18.05.2014
بوسنیا میں بھی وسیع رقبہ زیر آب آ چکا ہےتصویر: Reuters/Dado Ruvic

سربیا کا مرکزی پاور پلانٹ بھی سیلاب کی زد میں ہے۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق یہ پاور پلانٹ دارالحکومت بلغراد کے بیشتر علاقوں سمیت ملک کے ایک تہائی حصے کو بجلی فراہم کرتا ہے۔

خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ سربیا میں آئندہ کئی روز تک سیلابی پانی کی سطح بلند رہ سکتی ہے۔ سربیا کے وزیر اعظم الیگزانڈر ووچچ نے اتوار کو بتایا کہ سربیا کے سب سے بڑے پاور پلانٹ نکولا ٹیسلا کے مقام اوبرینوواچ سے اب تک بارہ لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔

اس پلانٹ کے بعض حصے اور اسے ایندھن فراہم کرنے والے قریبی کوئلے کی ایک کان زیر آب آ چکی ہے۔

سربیا کی سرکاری پاور کمپنی ای پی ایس کے مطابق اس کا عملہ پلانٹ کو مزید نقصان سے بچانے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔ قریبی کان کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ بھی ایک سو ملین یورو لگایا گیا ہے۔

خطے میں تین دِن میں تین ماہ کے برابر بارش ہو چکی ہے۔ اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سیلاب کی گزشتہ 120 برس میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ وہاں بارش کی پیمائش اسی وقت شروع ہوئی تھی۔ بوسنیا کے وزیر برائے مہاجرین عادل عثمانووچ کا کہنا ہے: ’’صورتِ حال تباہ کُن ہے۔‘‘

بارشوں کے نتیجے میں تقریباﹰ دو ہزار ایک سو مٹی کے تودے گرے ہیں۔ بوسنیا کے پہلاڑی علاقوں میں ان تودوں کی زد میں سڑکیں، گھر اور پورے کے پورے دیہات آئے ہیں۔‍