1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمپاکستان

برطانیہ میں بدامنی پھیلانے پر پاکستانی شہری کے خلاف مقدمہ

21 اگست 2024

لاہور پولیس نے گرفتار ملزم فرحان آصف کے خلاف غلط معلومات پھیلانے کے ذریعے برطانیہ میں بدامنی کا باعث بننے پر سائبر دہشت گردی کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔ پولیس نے مقدمہ ایف آئی کے حوالے بھی کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4jkNM
برطانیہ میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والی بد امنی میں پولیس نے ایک ہزار افراد کو گرفتار بھی کیا
برطانیہ میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والی بد امنی میں پولیس نے ایک ہزار افراد کو گرفتار بھی کیا تصویر: Hollie Adams/REUTERS

پاکستانی صوبے پنجاب میں  پولیس نے مبینہ طور پر غلط معلومات پھیلانے اور اس ماہ برطانیہ میں بڑے پیمانے پرہنگامہ آرائی میں میبنہ کردار ادا کرنے پر ایک شخص کو گرفتار کر کے  اس کے خلاف سائبر دہشت گردی کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔

پولیس کے  ایک سینئر تفتیش کار نے بدھ  کے روز اس ملزم کی شناخت 32 سالہ فرحان آصف کے نام سے کی،  جو فری لانس ویب ڈویلپر کا کام کرتا ہے۔

پولیس کو بلوائیوں پر قابو پانے کے لیے دن رات کام کرنا پڑا
پولیس کو بلوائیوں پر قابو پانے کے لیے دن رات کام کرنا پڑا تصویر: Burak Bir/Anadolu/picture alliance

ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف انویسٹی گیشن عمران کشور نے  لاہور میں اس حوالے سے بتایا کہ اس شخص پر الزام ہے کہ اس نے 29 جولائی کو نارتھ ویسٹ انگلینڈ میں ایک ڈانس کلاس میں چاقو سے حملہ کرنے والے مشتبہ شخص کے بارے میں یوٹیوب اور فیس بک کے ‌ذریعے غلط معلومات پھیلائیں۔

 اس حملے میں تین کم سن لڑکیاں ہلاک اور 10 دیگر افراد زخمی ہو گئے تھے۔  فرحان آصف کی جانب سے پھیلائی گئی غلط معلومات میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مشتبہ حملہ آور پناہ کا متلاشی  ایک فرد تھا اور اس کے نام سے پتہ چلتا تھا کہ وہ ایک مسلمان ہے۔

 اس غلط اطلاع کے بعد اگلے دن ایک پرتشدد ہجوم نے چاقو حملے کی جگہ کے قریب واقع ایک مسجد پر حملہ کر دیا تھا۔

اس کے بعد مقامی  پولیس کو ایک غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے اس بات کی وضاحت کرنا پڑی کہ مشتبہ شخص کی پیدائش برطانیہ میں ہوئی تھی۔ برطانوی میڈیا میں یہ بات بڑے پیمانے پر چل رہی ہے کہ حملہ آور کے والدین کا تعلق روانڈا سے ہے اور وہ مسیحی عقائد رکھتے ہیں۔

تین کم سن برطانوی لڑکیوں کو قتل کرنے والے فرد کے خلاف غلط معلومات پھیلنے کے بعد برطانیہ میں بڑے پیمانے پر بدامنی شروع ہو گئی تھی
تین کم سن برطانوی لڑکیوں کو قتل کرنے والے فرد کے خلاف غلط معلومات پھیلنے کے بعد برطانیہ میں بڑے پیمانے پر بدامنی شروع ہو گئی تھیتصویر: JUSTIN TALLIS/AFP

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر 'چینل تھری ناؤ‘ نامی ایک اکاؤنٹ جو کہ ایک نیوز چینل ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، حملہ آور کے  علی الشقاتی کے نام کی جھوٹی اطلاع دینے والے پہلے آؤٹ لیٹس میں سے ایک تھا۔ چینل کے ایک فیس بک اکاؤنٹ کے مطابق  اس کا انتظام پاکستان اور امریکہ میں موجود لوگ کرتے ہیں، سائٹ کے ایڈیٹر انچیف نے 31 جولائی کو ایک معافی نامہ شائع کرتے ہوئےکہا تھا، ''ہماری ویب سائٹ چینل تھری ناؤ پر ایک حالیہ مضمون میں شائع ہونے والی گمراہ کن معلومات کے ذریعے پھیلنے والی کسی بھی الجھن یا اس کی وجہ سے کسی کو پہنچنے والی تکلیف پر ہمیں گہرا افسوس ہے۔‘‘

لیکن اس حوالے سے جھوٹی رپورٹوں کو بڑے پیمانے پر پھیلایا گیا اور انہیں برطانیہ میں ایک ہفتے سے زیادہ جاری رہنے والی ہنگامہ آرائی کو ہوا دینے کے لیے بھی مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔ اس ہنگامہ آرائی کی وجہ سے پولیس کو 1,000 سے زائد  گرفتاریاں کرنا پڑی تھیں۔

برطانوی حکام نے انتہائی دائیں بازو کے مظاہرین پر غلط معلومات پھیلانے اور آن لائن پرتشدد مظاہروں کو فروغ دینے کے ذریعے پرتشدد بدامنی کو ہوا دینے کا الزام لگایا۔

دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر مظاہرین مہاجرت کے خلاف سراپا احتجاج رہے
دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر مظاہرین مہاجرت کے خلاف سراپا احتجاج رہے تصویر: Danny Lawson/PA/dpa/picture alliance

دریں اثناء پولیس نے بتایا کہ ملزم فرحان آصف کو پوچھ گچھ کے لیے لاہور میں اس کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملزم نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ غلط معلومات کا ذریعہ نہیں تھا بلکہ اس نے سوشل میڈیا پر کچھ مواد ری پوسٹ کیا تھا۔ پولیس نے یہ کیس فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے حوالے کر دیا ہے، جو سائبر دہشت گردی سے متعلق کیسز کی چھان بین کرتی ہے۔

تاحال یہ واضح نہیں کہ آیا برطانیہ نے ملزم فرحان آصف کی حوالگی کی کوئی درخواست کی ہے۔

ش ر⁄ م م (اے پی)