برسلز میں ہائی الرٹ
17 جنوری 2015آج ہفتے کو بیلجیئم میں سینکڑوں پولیس اہلکاروں کو دارالحکومت برسلز میں تعینات کر دیا گیا ہے۔ یہ اقدام بیلجیئم کی سکیورٹی فورسز کی طرف سے ایک مشتبہ مسلم دہشت گرد سیل کو تباہ کر دینے کے بعد کیا گیا۔ اس دہشت گرد سیل پر الزام ہے کہ یہ بیلجیئم کی پولیس پر حملے اور پولیس افسران کو ہلاک کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
بیلجیئم کے وزیر اعظم چارلس میشل کے دفترسے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق۔ ’’قریب 300 پولیس اہلکار برسلز اور شمالی شہر آنورس میں تعینات کیے گئے ہیں۔‘‘ یاد رہے کہ یہ علاقہ یہودیوں کی ایک بڑی آبادی پر مشتمل ہے۔ وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا کہ متحرک دستے مسلح ہوں گے اور اُن کی اولین ذمہ داری چند مخصوس مقامات کا سروے اور پولیس کو مزید مضبوط بنانا ہوگا۔
اطلاعات کے مطابق پولیس کو غالباً بیلجیئم کے مشرقی صنعتی شہر ویرویئرز میں تعینات کیا گیا ہے، جہاں دو مشتبہ مسلم شدت پسندوں کو گزشتہ جمعے کو ایک جہادی سیل پر پولیس کی ایک بڑی چھاپہ مار کرروائی میں ہلاک کردیا گیا تھا۔ حکام کے مطابق یہ دہشت گرد سیل ملک بھر میں پولیس پر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
برسلز میں پولیس کی تعیناتی کا فیصلہ جمعے کو شام گئے بیلجیئم کی کابینہ کے اجلاس میں ہوا تھا۔ اس اجلاس میں وزراء نے ملکی سلامتی کی صورتحال اور حفاظتی اقدامات اور سلامتی اداروں کو چوکنا کرنے جیسے معاملات پر بحث کی تھی۔ بعد ازاں بیلجیئم کو ہائی الرٹ کر دیا گیا تھا جو ملکی حفاظتی اقدامات کی دوسری سب سے بڑی سطح سمجھی جاتی ہے۔
گذشتہ جمعرات کو بلجیئم کے مختلف علاقوں میں پولیس نے متعدد چھاپہ مار کارروائیوں میں 13 افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔ پولیس کے مطابق ان میں سے پانچ جمعے کو ایک جج کے سامنے پیش ہوئے۔ بلگا نیوز ایجنسی کے مطابق ان پر دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا۔ ان میں سے تین کو زیر حراست رکھا گیا ہے جبکہ دو کو متعلقہ شرائط کے ساتھ رہا کر دیا گیا ہے۔
آٹھ باقی گرفتار افراد پر ابھی تک باقاعدہ الزام عائد نہیں کیا گیا ہے۔ مشرقی صنعتی شہر ویرویئرز میں مارے گئے چھاپے، جس میں مشتبہ دہشت گردوں نے پولیس پر فائر کھول دیے تھے اور پولیس نے ان میں سے دو کو ہلاک کر دیا تھا، میں ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے، جس کی شناخت ہو گئی ہے۔ بیلجیئم کی نیوز ایجنسی بلگا کے مطابق اس کا نام ماروانے ای ہے اور عمر 25 سال۔ دریں اثناء اس نوجوان نے کسی قسم کے دہشت گردانہ منصوبے میں شریک ہونے کے الزام کو رد کیا ہے۔ بیلجیئم کے دفتر استغاثہ کا کہنا ہے کہ یہ مشتبہ دہشت گرد بلجیئم کی سڑکوں اور اس کے پولیس اسٹیشنوں پر حملہ کر کہ پولیس اہلکاروں کو ہلاک کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان دہشت گرد گروپوں کے کئی اراکین شام میں وقت گزار کر آئے ہیں۔
بلگین نشریاتی ادارے VTM کے مطابق اس دہشت گرد سیل کی رابطہ کاری یونان سے ایک سابقہ جنگجو کر رہا تھا جو شام سے لوٹا تھا۔ بلگین روزنامے La Derniere Heure نے اس کی شناخت ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک 27 سالہ مراکشی نژاد بلجیئن شہری ہے، جو شام چلا گیا تھا اور وہاں جاکر اُس نے عسکریت پسند گروپ آئی ایس میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ پولیس نے دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کا سراغ اس مراکشی نژاد باشندے کی پولیس ریڈ میں ہلاک ہونے والے ایک مشتبہ دہشت گرد کے، جیل میں قید بھائی کے ساتھ ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو کے ذریعے لگایا تھا۔