1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحیرہ زرد: چین اور روس کی مشترکہ بحری مشقیں

22 اپریل 2012

چین اور اس کے ایشیائی ہمسایہ ملکوں کے درمیان مختلف سمندری علاقوں کی ملکیت پر پائے جانے والے تنازعات کے درمیان چین اور روس نے اتوار کو اپنی پہلی مشترکہ بحری مشقیں شروع کیں۔

https://p.dw.com/p/14j7M
تصویر: dapd

ملک کے سرکاری خبر رساں ادارے چائنا نیوز سروس کے مطابق یہ چھ روزہ مشقیں بحیرہ زرد میں منعقد ہو رہی ہیں۔ مشقوں کا افتتاح اتوار کی صبح چینگداؤ شہر کے نزدیک روسی اور چینی بحریہ کے فوجی حکام نے کیا۔ یہ مشقیں ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب چین اپنے فوجی اخراجات میں اضافہ کر رہا ہے اور مختلف متنازعہ علاقوں کا دعوٰی کر رہا ہے جن میں بحیرہ مشرقی چین میں جزائر کا ایک مجموعہ بھی شامل ہے۔ جاپان بھی ان جزائر کا دعویدار ہے۔

چین کے اپنے متعدد ہمسایہ ملکوں کے ساتھ بحیرہ جنوبی چین کے غیر آباد جزائر پر بھی ملکیت کے دعوے کا تنازعہ چلا آ رہا ہے۔ بحیرہ جنوبی چین کو تیل اور قدرتی گیس کی دولت سے مالا مال تصور کیا جاتا ہے اور یہ عالمی تجارت کے لیے ایک اہم بحری گزر گاہ ہے۔

سنہوا خبر رساں ایجنسی کے مطابق روس کے ساتھ ان بحری مشقوں میں مشترکہ فضائی دفاع، آبدوزوں کو نشانہ بنانے کے طریقے اور ہنگامی حالات میں تلاش اور مدد کی کارروائیوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ ان مشقوں میں اغوا شدہ بحری جہازوں کو رہا کرانے اور انسداد دہشت گردی کے طریقے بھی سیکھے جائیں گے۔

Gemeinsames Militärmanöver von Russland und China im Gelben Meer
بحیرہ زرد میں منعقد ہونے والی چین اور روس کی مشترکہ مشقوں کا افتتاح دونوں ملکوں کے حکام نے اتوار کو کیا ہےتصویر: dapd

ان مشترکہ بحری مشقوں میں چین کے سولہ بحری جہاز اور دو آبدوزیں حصہ لے رہی ہیں جبکہ روس کے چار جنگی جہاز شامل ہیں۔

چین نے جمعرات کو کہا تھا کہ ان مشقوں کا مقصد علاقائی امن کو برقرار رکھنا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان لیو وائیمن نے بیجنگ میں ایک نیوز بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ’یہ مشترکہ فوجی مشق چین اور روس کے درمیان کافی عرصہ پہلے سے طے شدہ ہے اور اس کا مقصد علاقائی امن و استحکام کو برقرار رکھنا ہے۔‘

سنہوا کے مطابق چین اور روس 2005 ء کے بعد سے چار فوجی مشقوں میں حصہ لے چکے ہیں۔ تاہم ایک چینی ماہر کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان یہ پہلی مشقیں ہیں جو مکمل طور پر بحری جنگ پر مرکوز ہیں۔

بیجنگ اور ٹوکیو کے درمیان اس سمندر میں کافی عرصے سے جزائر کے ایک مجموعے پر تنازعہ چلا آ رہا ہے۔ چین میں ان جزائر کا نام دیاؤ ہے جبکہ جاپان میں انہیں سین کاکو کہا جاتا ہے۔ ان جزائر میں توانائی کے وسائل موجود ہو سکتے ہیں۔

Chinesisches U-Boot
مشقوں میں چین کے سولہ بحری جہاز اور چار آبدوزیں حصہ لے رہی ہیںتصویر: AP

جاپان نے ابھی ان مشقوں کے بارے میں زیادہ دلچسپی ظاہر نہیں کی جو کہ متنازعہ جزائر کے شمال میں ایک ہزار کلومیٹر سے بھی زائد فاصلے پر منعقد ہو رہی ہیں۔ تاہم جاپانی وزارت دفاع نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا تھا کہ چین جاپانی علاقے کے نزدیک پانیوں میں تیزی سے سرگرم ہو رہا ہے جبکہ روس بھی اپنے مشرق بعید کے خطے میں زیادہ فوجی مشقیں منعقد کر رہا ہے۔

ان مشقوں کے شروع ہونے سے ایک روز قبل چین نے بحیرہ جنوبی چین میں امریکا اور فلپائن کی مشترکہ بحری مشقوں پر اعتراض کیا تھا۔ چینی فوج کی نمائندگی کرنے والے اخبار پیپلز چائنا لبریشن آرمی ڈیلی نے اپنے ایک سخت اداریے میں کہا تھا کہ یہ مشقیں بحیرہ جنوبی چین کے مسئلے کو فوجی تنازعے اور پھر اس کے بذریعہ فوجی طاقت حل کی طرف لے جائیں گی۔

(hk/ij (AFP