1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران: نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ جاری

28 جون 2024

صدر ابراہیم رئیسی کی گزشتہ ماہ ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں موت کے بعد ایرانی آج جمعہ اٹھائیس جون کو نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈال رہے ہیں۔ ابتدائی نتائج کل صبح تک جب کہ حتمی نتائج اتوار تک آجانے کی امید ہے۔

https://p.dw.com/p/4hcLf
انتخابات کے ابتدائی نتائج کل صبح تک جب کہ حتمی نتائج اتوار تک آجانے کی امید ہے
انتخابات کے ابتدائی نتائج کل صبح تک جب کہ حتمی نتائج اتوار تک آجانے کی امید ہےتصویر: Hossein Beris/Middle East Images/AFP/Getty Images

دنیا کی بڑی طاقتوں کی طرف سے عائد پابندیوں سے متاثر ایران میں یہ انتخاب ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب غزہ میں جنگ جاری ہے اور خطے میں کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔

انتخابات میں تقریباً61 ملین اہل ووٹرز اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔ ملک کی طاقت ور شوریٰ نگہبان نے صرف چھ امیدواروں کو اپنی قسمت آزمانے کی اجازت دی ہے۔ ان میں صرف مسعود پزشکیان کو اصلاح پسند کہا جاتا ہے بقیہ دیگر پانچ امیدوار قدامت پسند نظریات کے حامل ہیں۔

جمعے کو ہونے والا ایرانی صدارتی انتخاب، چھ امیدوار کون کون؟

ایران کے صدارتی امیدواروں کے مابین پہلا مباحثہ

دیگر امیدواروں میں پارلیمان کے موجودہ اسپیکرمحمد باقر قالیباف، ملک کے جوہری پروگرام میں ایران کے سابق اعلیٰ مذاکرات کار سعید جلیلی، ابراہیم رئیسی کے نائب امیر حسین غازی زادہ ہاشمی، سابق وزیر داخلہ مصطفی پور محمدی، تہران کے موجودہ میئر علی رضا زاکانی شامل ہیں۔

اپنے حریفوں میں نسبتاً سب سے اعتدال پسند سمجھے جانے والے انہتر سالہ پزشکیان نے سن 2021 میں بھی صدارتی الیکشن لڑنے کی کوشش کی تھی لیکن شوریٰ نگہبان نے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا۔

چھ علماء اور چھ فقہاء پر مشتمل انتہائی طاقت ور آئینی ادارے شوریٰ نگہبان درخواست دہندگان کی جانچ پڑتال کے بعد پیشہ ورانہ قابلیت اور اسلامی جمہوریہ ایران سے ان کی نظریاتی وابستگی کی بنیاد پر امیدواروں کو انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت دیتی ہے۔ اس مرتبہ اس نے سابق صدر محمود احمدی نژاد اور سابق اسپکر علی لاریجانی کی درخواستیں مسترد کردیں۔

 ملک کی طاقت ور شوریٰ نگہبان نے صرف چھ امیدواروں کو اپنی قسمت آزمانے کی اجازت دی ہے
ملک کی طاقت ور شوریٰ نگہبان نے صرف چھ امیدواروں کو اپنی قسمت آزمانے کی اجازت دی ہےتصویر: Shafaqna

ابتدائی نتائج کل صبح تک متوقع

صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ آج صبح مقامی وقت کے مطابق آٹھ بجے شروع ہوگئی۔ ملک بھر میں تقریباً 59 ہزار پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں، ان میں سے بیشتر اسکولوں اور مساجد میں ہیں۔

ایران کا نیا صدر کون ہو گا؟

پولنگ تقریباً دس گھنٹے تک جاری رہے گی لیکن حکام کا کہنا ہے کہ ضرورت پڑنے پر ووٹنگ کے وقت میں توسیع کی جاسکتی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ پولنگ کے ابتدائی نتائج ہفتے کی صبح تک آجانے کی امید ہے جب کہ حتمی نتائج اتوار تک متوقع ہیں۔

اگر کوئی امیدوار 50 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوتا ہے تو الیکشن کا دوسرا دور پانچ جولائی کو ہو گا۔ یہ مقابلہ سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے دو امیدواروں کے درمیان ہو گا۔ اگر ایسا ہوا تو یہ سن 2005 کے بعد صرف دوسری بار ہو گا۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نےعوام سے نئے صدر کے انتخاب میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی اپیل کی ہے
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نےعوام سے نئے صدر کے انتخاب میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی اپیل کی ہےتصویر: Atta Kenare/AFP

اصل طاقت سپریم لیڈر کے ہاتھوں میں

ایران کا نیا صدر خواہ جو بھی منتخب ہو ایرانی آئین کی رو سے طاقت کا اصل مرکز سپریم لیڈر ہوتا ہے۔ نئے صدر کو بھی موجودہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے سیاسی فیصلوں کو حکومتی ذرائع کے توسط سے نافذ کرنا ہو گا۔

آیت اللہ خامنہ ای نے اس ہفتے عوام سے نئے صدر کے انتخاب میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا، "سب سے زیادہ اہل امیدوار وہ ہونا چاہئے جو سن 1979 کے اسلامی انقلاب کے اصولوں پر یقین رکھتا ہو،" جس نے امریکی حمایت یافتہ باشاہت کا تختہ الٹ دیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ اگلے صدر کو "ایران کو غیر ممالک پر انحصار کے بغیر آگے بڑھنے" کے لیے کام کرنا چاہئے۔ تاہم خامنہ ای نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ایران کو "دنیا کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع نہیں کرنے چاہئیں۔"

ج ا/ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)