1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران اور روس میں قومی کرنسیوں میں تجارت کا معاہدہ

28 دسمبر 2023

ماسکو اور تہران نے امریکی ڈالر کے بجائے قومی کرنسی میں تجارت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ دونوں ملکوں کے مرکزی بینکوں کے گورنروں کی میٹنگ میں کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/4ae03
ایران اور روس دونوں امریکی پابندیوں کی زد میں ہیں
ایران اور روس دونوں امریکی پابندیوں کی زد میں ہیںتصویر: Leonid Altman/Zoonar/picture alliance

روس کی سرکاری میڈیا نے بتایا کہ ایران اور روس کے مرکزی بینکوں کے گورنروں کی ماسکو میں میٹنگ ہوئی۔ جس میں دونوں ملکوں نے باہمی تجارت کو امریکی ڈالر کے بجائے قومی کرنسیوں میں کرنے کے معاہدے کو حتمی شکل دے دی۔

خیال رہے کہ ایران اور روس دونوں امریکی پابندیوں کی زد میں ہیں۔

ان پابندیوں سے روس کی غیر ملکی تجارت کو بڑا دھچکا پہنچا ہے اور وہ اس کے اثرات کم کرنے کے لیے نئی منڈیاں ڈھونڈ رہا ہے اور ایسے معاہدے کر رہا ہے جس میں امریکی ڈالر کی ضرورت نہ پڑے۔

ایران کے سرکاری میڈیا نے بتایا ہے کہ اس معاہدے کے بعد اب بینک اور معاشی گروپ قومی کرنسیوں میں لین دین کر سکیں گے اور ایسے بینکاری نظام استعمال کر سکیں گے جن میں سوئفٹ سسٹم درکار نہیں ہوتا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ روس کی قیادت میں یوریشین اکنامک یونین (یو اے ای یو) کے اراکین نے 25 دسمبر کو ایران کے ساتھ ایک مکمل آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کیے۔ روس کے علاوہ بیلاروس، قازقستان، کرغزستان اور ارمینیا اس یونین کے رکن ہیں۔

’غیر دوستانہ‘ ممالک روسی گیس کی روبل میں ادائیگی کریں، پوٹن

تہران ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ایران کے مرکزی بینک کے گورنر محمد رضا فرزین کی روس کے سنٹرل بینک کے گورنر کے ساتھ ملاقات کے بعد روس نے ایران کے لیے 6.5 بلین روبل کے کریڈٹ کو منظوری دی ہے تاکہ تہران ماسکو سے بنیادی اشیاء درآمد کرسکے۔

خیال رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے سن 2019 میں کہا تھا کہ تجارت میں ڈالر کے استعمال پر نظر ثانی کے لیے یہ مناسب وقت ہے۔  اس وقت روس اور چین اپنی اپنی کرنسیو ں کے استعمال سے قبل عبوری مدت کے لیے ڈالر کی جگہ دنیا کی دوسری اہم ترین کرنسی یورو میں تجارت کرنے پر غور کررہے تھے۔

مغربی پابندیوں کے بعد چین اور بھارت روسی تیل کے بڑے خریدار

یوکرین میں ماسکو کی فوجی کارروائی کے نتیجے میں مغربی پابندیوں کے بعد اس کے لیے غیر ملکی تجارتی راستوں کے محدود کردیے جانے اور اسے یورپ سے باہر کی منڈیوں کو تلاش کرنے پر مجبور کرنے کی وجہ سے ایران روس کے لیے بہت زیادہ اہم ہوگیا ہے۔

 ایرانی صدر ابراہیم رئیسی روس کے دورے کے دوران صدر ولادیمیر پوٹن سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی روس کے دورے کے دوران صدر ولادیمیر پوٹن سے تبادلہ خیال کرتے ہوئےتصویر: Iranian Presidency/Zuma/picture alliance

ایران اور روس کے مابین تعلقات میں اضافہ

دنیا اور مغربی ایشیا کے سیاسی اور اقتصادی منظر نامے کے بڑے کھلاڑی کے طور پر ایران اور روس کئی سالوں سے سیاسی اور اقتصادی تعلقات کو وسعت دے رہے ہیں، تاہم گزشتہ چند ماہ کے دوران دونوں ممالک کے تعلقات بالکل نئی سطح پر پہنچ گئے ہیں۔

روس، ایران کے مابین بین الاقوامی تجارتی راہداری کا معاہدہ

جنوری کے اواخر میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے ماسکو کا دورہ کرنے کے بعد بتایا تھا کہ اسلامی جمہوریہ اور روس نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو 10 بلین ڈالر تک بڑھانے کا معاہدہ کیا ہے۔

سستے روسی تیل کی ادائیگی چینی کرنسی میں کی گئی، پاکستان

دونوں ممالک پر پابندیاں عائد کرنا دونوں فریقوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کا ایک بڑا عنصر رہا ہے، جس سے انہیں امریکی دباؤ کے خلاف ایک مضبوط اتحاد بنانے میں مدد ملی ہے۔ گزشتہ چند مہینوں کے دوران، دونوں اطراف کے اعلیٰ حکام مختلف شعبوں بشمول توانائی، تیل، گیس اور ٹرانزٹ کے ساتھ ساتھ سفارتی اور سیاسی تعلقات میں دو طرفہ تعاون کو مستحکم کرنے کے لیے ایک دوسرے سے ملاقاتیں اور دورے کر رہے ہیں۔

ایرانی حکام نے گزشتہ ماہ بتایا تھا کہ روس کے ساتھ فوجی تعاون کو وسعت دی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا تھا کہ ایران نے سخوئی 35 جنگی طیاروں، ایم آئی 28 جنگی ہیلی کاپٹروں اور یاک 130 پائلٹ تربیتی طیاروں کی فراہمی کے سلسلے میں روس کے ساتھ معاہدہ ہوگیا ہے۔

ج ا/ ص ز (روئٹرز، نیوز ایجنسیاں)