1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران: اسلامی ملبوسات اور فیشن کا امتزاج

25 جنوری 2024

ایران میں خواتین کے لیے لباس کے سخت ضوابط رائج ہیں، مگر اب ڈیزائنر کچھ اس انداز کے ملبوسات متعارف کروا رہے ہیں کہ ایرانی اسلامی کوڈ کا خیال بھی رکھا جائے اور فیشن کا بھی۔

https://p.dw.com/p/4bfBN
Iran, Fajr International Fashion And Clothing Festival
تصویر: Morteza Nikoubazl/NurPhoto/picture alliance

اسلامی جمہوریہ ایران میں خواتین کے لیے لباس کے لیے سخت ضوابط موجود ہیں۔ عمومی طور پر سیاہ یا گہرے رنگوں کے لباس پہن کر ان ضوابط پر عمل کیا جاتا ہے، مگر اب فیشن ڈیزائنرز ہلکے رنگوں کے ملبوسات بھی تیار کر رہے ہیں۔

ایران: خفیہ دستاویز شائع کرنے پر اخبار کے خلاف مقدمہ

ایران: حجاب تنازعے پر ملک گیر مظاہروں کا سلسلہ جاری

بائیس سالہ حدیث حسنلو نے تہران کے سعد آباد کے تاریخی محل میں منعقدہ فیشن کے حوالے سے ایک نمائش میں شرکت کی۔ ان کا کہنا ہے، ''ایک نوجوان خاتون کے طور پر میں جدید ڈیزائنوں کے لیے ہلکے رنگ کے کپڑے کا استعمال کرتی ہوں۔‘‘

 

ایران میں سن 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد خواتین کے لیے لباس کا سخت کوڈ متعارف کروایا گیا تھا، جس میں خواتین کو سر اور گلے کو ڈھانپنا لازمی ہوتا ہے جب کہ لباس ڈھیلا پہنا جاتا ہے۔

اسی تناظر میں گھر سے باہر نکلتے ہوئے خواتین عموماﹰ سیاہ رنگ کی بڑی سی چادر اوڑھ لیا کرتی تھیں۔ تاہم حالیہ برسوں میں خواتین خاصے ہلکے رنگ کے لباس بھی زیب تن کیے دکھائی دیتی ہیں۔

Iran Isfahan Frauen mit Kamera
نوجوان خواتین ہلکے رنگوں کے لباس پسند کرتی ہیںتصویر: Guenterguni/Getty Images

تہران میں مبلوسات کی اس نمائش میں رکھے گئے پچاس نئے ڈیزائنز میں سیاہ چادر سے بنےبرقعہ نما لباس سے لے کر مختلف رنگوں والے ملبوسات بھی شامل تھے، جب کہ کمر سے کسے ہوئے کوٹ بھی۔

ڈیزائنر سناز سرپرستی کہتی ہیں، ''ڈیزائن بناتے ہوئے، میں معاشرتی اقدار اور ضوابط کو سامنے رکھتی ہوں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ نوجوان ایرانی خواتین میں رنگین لباس پہننے کا رجحان بڑھ رہا ہے، ''وہ آزاد ہونا چاہتی ہیں اور زیادہ ماڈرن اور آج سے مطابق رکھتے ہوئے لباس پہننا چاہتی ہیں۔‘‘

یہ بات اہم ہے کہ  ستمبر 2022 میں  لباس کے سخت ضوابط پر عمل نہ کرنے کے الزام پر گرفتار کی گئی ایک نوجوان ایرانی خاتون مہسا امینی کی دوران حراست ہلاکت کے بعد قومی سطح پر بڑے مظاہرے شروع ہو گئے تھے، جب کہ خواتین کے لباس سے متعلق بحث بھی چھڑ گئی تھی۔

یہ خواتین کی آزادی و خودمختاری کا معاملہ ہے

اس احتجاج کے دوران خواتین نے اپنے ہیڈاسکارف جلائے تھے اور اس کے بعد متعدد خواتین کو لباس سے متعلق حکومتی ضوابط کی دانستہ طور پر خلاف ورزی کرتے بھی دیکھا گیا۔ اسی تناظر میں حکام نے خواتین کے خلاف شدید ترین کریک ڈاؤن کیا۔

ڈیزائنرز کا تاہم یہ بھی کہنا ہے کہ گہرے رنگوں سے ہلکے رنگوں کی طرف منتقلی آسان نہیں کیوں کہ  بہت سی خواتین اب بھی سیاہ یا گہرے رنگ کے لباس ہی پہننا چاہتی ہیں۔

ع ت/ ا ب ا (روئٹرز، اے ایف پی)