انڈونیشیا میں سکیورٹی سخت کر دی گئی
11 اکتوبر 2019دنیا میں سب سے بڑی مسلم آبادی کے حامل ملک انڈونیشیا کو بھی مسلم انتہا پسندی کا بتدریج سامنا ہے۔ ایک انتہا پسند شخص نے ملکی سلامتی کے نگران وزیر کو جمعرات دس اکتوبر کو چاقو کے حملے میں زخمی کر دیا۔ اس واقعے کے بعد ملکی صدر جوکو ودودو نے تمام حکومتی اہلکاروں کی سکیورٹی سخت کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
بہتر سالہ انڈونیشی وزیر ویرانتو پر چاقو سے وار اُس وقت کیا گیا جب وہ اپنے آبائی علاقے میں اپنے مداحوں کے ساتھ ملاقات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے تھے۔ اُن کو چاقو کے دو گھاؤ آئے اور سرجری کے بعد اب ان کی حالت بہتر ہے۔ وہ سن 2016 سے انڈونیشیا کے سیاسی، قانونی اور سکیورٹی امور کے وزیر چلے آ رہے ہیں۔
انڈونيشيا ميں کسی شدت پسند نے پہلی مرتبہ ملک کے کسی سینئر سیاستدان پر حملہ کیا ہے۔ اس تناظر میں صدر جوکو ودودو کا کہنا ہے کہ یہ پہلا حملہ ہی آخری حملہ ہے اور ایسا دوبارہ نہیں ہو گا۔
صدر کے مطابق ملکی سکیورٹی پہلے سے بہتر ہے لیکن ویرانتو پر حملے کے بعد اس صورت حال پر نظر ثانی کی ضرورت ہے اور سکیورٹی میں پائی جانے والی تمام دراڑوں کو بند کرنا ضروری ہے۔
انڈونیشی صدر نے یہ بھی بتایا ہے کہ سرجری کے بعد اُن کے وزیر کی حالت اطمینان بخش ہے اور انہوں نے زخمی وزیر سے بھی رابطہ بھی کیا ہے۔ دوسری جانب پولیس نے انتہا پسند اور اُس کی ایک خاتون ساتھی کو حراست میں لیا ہے۔ ان کے قبضے سے خطرناک آلات بھی برآمد ہوئے ہیں۔
انڈونيشيا گزشتہ کچھ برسوں سے سخت عقیدے کے شدت پسندوں کی کارروائیوں کا سامنا کر رہا ہے۔ اس ملک میں انتہا پسند عقیدے کی حامل جماعت اسلاميہ کو کالعدم قرار دیا جا چکا ہے۔ اس جماعت کے سينکڑوں کارکنان اور قيادت گرفتار ہے۔ تاہم انڈونيشيا ميں اسلامک اسٹيٹ سے منسلک کچھ نئے گروپ ابھرے ہيں، جو سلامتی کے ليے خطرہ ہيں۔
ع ح ⁄ ع س (روئٹرز)