1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈونیشیا کا مشہور ہم جنس پسند انسٹاگرام اکاؤنٹ دوبارہ بحال

19 فروری 2019

مسلم اکثریتی ملک انڈونیشیا میں ہم جنس پسند مسلمانوں کے مسائل کی نشان دہی کرنے والا انسٹاگرام اکاؤنٹ بندش کے بعد بالآخر دوبارہ بحال ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3Dd2S
Indonesien LGBT Parade in in Jakarta
تصویر: picture-alliance/NurPhoto

انڈونیشیا کی وزارت برائے ٹیلی مواصلات نے کہا تھا کہ الپانٹونی نامی یہ اکاؤنٹ فحش مواد نشر کرتا ہے اور اطلاعات اور برقی مواصلات کے قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا ہے۔ یہ اکاؤنٹ گزشتہ ہفتے بند ہو گیا تھا، تاہم وجوہات نامعلوم تھیں۔ 

(انسٹاگرام پر اس اکاؤنٹ کا لنک https://www.instagram.com/alpantuni)

 انڈونیشی حکومت کی جانب سے گزشتہ بدھ کو ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ اس اکاؤنٹ کی بندش کے لیے انسٹاگرام سے درخواست کی گئی تھی، جس پر انسٹاگرام نے عمل کیا۔

جرمنی میں ہم جنس پرستوں کو شادی کی اجازت کا ایک برس

غیر ازدواجی تعلقات، اب بھارت میں جرم نہیں

 دوسری جانب انسٹاگرام نے کہا تھا کہ اس کی جانب سے یہ اکاؤنٹ بند نہیں کیا گیا ہے اور اگر لوگ اس اکاؤنٹ کا مواد دیکھنے سے قاصر ہے، تو ممکنہ طور پر یا تو اس اکاؤنٹ کے صارف نے اسے بند کیا ہے یا اس نے اس پر موجود مواد ڈیلیٹ کر دیا ہے۔ تاہم منگل کی صبح اچانک یہ اکاؤنٹ ایک بار پھر فعال ہو گیا۔

اس اکاؤنٹ کی جانب سے انڈونیشیا کے مسلم معاشرے میں ہم جنس پرستوں کو لاحق مسائل کارٹونز کی شکل میں پیش کیے جاتے ہیں۔ ان خاکوں میں مختلف گے کردار معاشرتی تفریق اور تذلیل کا اظہار کرتے ہیں۔ انڈونیشیا میں ہم جنس پرستوں کے خلاف معاشرتی برداشت میں حالیہ کچھ عرصے میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مختلف سیاست دانوں اور مذہبی رہنماؤں نے لیسبین، گے، بائی سیکسچوئل اور ٹرانس جینڈر افراد کو ’ملک کے لیے خطرہ‘ ثابت کرنے کی ایک مہم  شروع کر رکھی ہے۔

مقامی میڈیا نے وزیرِمواصلات کے حوالے سے کہا ہے کہ اگر انسٹاگرام الپانٹونی کا اکاؤنٹ بند نہیں کرتا، تو حکومت انسٹاگرام کو انڈونیشیا میں بلاک کر دے گی۔

اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں اس اکاؤنٹ سے بھی اعلان کیا گیا ہے کہ اس کا انسٹاگرام واپس آ چکا ہے۔

حکومت کی جانب سے مغربی ممالک سے تعلق رکھنے والی سوشل میڈیا ویب سائٹ اور انٹرنیٹ کمپنیوں کو اس انداز کی دھمکیاں پہلے بھی دیتی آئی ہے، تاہم اب تک کسی ویب سائٹ کو طویل المدتی بنیادوں پر کبھی بلاک نہیں کیا گیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انڈونیشیا میں یہ سوشل میڈیا ویب سائٹس انتہائی مقبول ہیں اور ان کے لاکھوں صارفین ہیں۔ سن 2017 میں نہایت مختصر مدت کے لیے ٹیلی گرام ایپ کو بند کیا گیا تھا، کیوں کہ یہ ایپ اپنے پلیٹ فارم پر موجود پرتشدد جہادی مواد ہٹانے میں ناکام رہی تھی، تاہم بعد میں اس ایپ سے پابندی ہٹا لی گئی تھی۔

بھارت میں کیا اب ہم جنس پرستوں کی زندگی آسان ہو گی؟

فیس بک پر ایک اکاؤنٹ الپانٹونی ہے، جو انسٹاگرام سے بھی جڑا ہوا ہے۔ اسی طرح ٹوئٹر پر بھی اسی نام کا اکاؤنٹ ہے، تاہم گزشتہ ہفتے یہ تمام اکاؤنٹس اچانک غائب ہو گئے تھے۔

انسانی حقوق کی تنظمیں انڈونیشی حکومت کی جانب سے اس انداز کے اقدامات پر کڑی تنقید کرتی ہیں۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ سے وابستہ محقق اندریس پارسونو نے حکومت کی جانب سے الپانٹونی اکاؤنٹ کی بندش کے مطالبہ سامنے آنے پر تنقید کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اکاؤنٹ عموماﹰ انڈونیشیا میں LGBT افراد کو درپیش مسائل کی نشان دہی کرتا ہے، جنہیں گرفتار کیا جاتا ہے، جن کے گھروں پر چھاپے مارے جاتے ہیں اور جنہیں سزائے قید تک سنائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈونیشی حکومت ان افراد کے مسائل حل کرنے کی بجائے یہ اکاؤنٹ بند کروا کر ان کی مدد نہیں کر رہی۔