امریکی جنرل پیٹریاس کی یمنی صدرصالح سے ملاقات
3 جنوری 2010القاعدہ اور اس کی حامی انتہا پسند تنظیموں کے خلاف افغانستان اور پاکستان میں جاری فوجی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ امریکہ یہ اعلان بھی کر چکا ہے کہ یمن میں مسلسل اثرورسوخ حاصل کرتی جارہی القاعدہ کی ذیلی تنظیم کے خلاف وہاں کی حکومت کے تعاون سے زیادہ سے زیادہ کارروائیاں کی جائیں گی۔
اسی پس منظر میں امریکی فوج کی مرکزی کمان کے سربراہ، جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے یمن کے صدر سے ملاقات کی ہے۔ امریکہ اور برطانیہ کی طرف سے جس وقت یمن اور صومالیہ سے پیدا ہونے والے دہشت گردی کے ممکنہ خطرات کا زیادہ بھر پور طریقے سے مقابلہ کرنے کا اعلان کیا گیا، تو تقریباً اسی وقت امریکی جنرل پیٹریاس یمن میں ملکی صدر علی عبداللہ صالح سے ملاقات کر رہے تھے۔
ڈیٹرائٹ کے ناکام دہشت گردانہ حملے کے نائیجیرین ملزم عمر فاروق عبدالمطلب کے مبینہ طور پر یمن میں القاعدہ کے ساتھ قریبی رابطے تھے۔ یمنی حکومت کے بقول وہ اپنے ملک کے بعض حصوں میں سرگرم القاعدہ کے خلاف عسکری کارروائیوں میں مصروف ہے۔
یمن میں القاعدہ کے انتہاپسندوں کے خلاف مؤثر کارروائی کے لئے ابھی حال ہی میں امریکی صدر اوبامانے نہ صرف یمن کے لئے مالی اور فوجی امداد میں بہت زیادہ اضافے کا اعلان کیا بلکہ ان کوششوں میں اب برطانیہ بھی شامل ہو چکا ہے۔
لندن اور واشنگٹن مل کر یمن میں پولیس کے ایک خصوصی یونٹ کے لئے مالی وسائل بھی مہیا کرنا چاہتے ہیں۔برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن یہ تجویز بھی دے چکے ہیں کہ 28جنوری کو لندن میں بین الاقوامی افغانستان کانفرنس کے موقع پر یمن کے بارے میں بھی ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہونی چاہیے۔
امریکی فوج کی مرکزی کمان کے سربراہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے صنعاء میں یمنی صدر علی عبداللہ صالح سے حالیہ ملاقات میں القاعدہ کے خلاف عسکری حکمت عملی پر بات کی۔ جنرل پیٹریاس، جو مشرق وسطیٰ کے خطے کے لئے امریکی فوج کے کمانڈر بھی ہیں، صدر اوباما کے کئی پیغامات اور القاعدہ سے متعلق بہت سی تازہ ترین خفیہ معلومات لے کریمن گئے ہیں۔ اس ملاقات میں صدر صالح نے امریکی جنرل کو یقین دلایا کہ یمنی حکومت دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملوں میں امریکہ کی زیادہ سے زیادہ مدد کرتی رہے گی۔
واشنگٹن میں حکومتی ذرائع نے ہفتہ کی رات بتایا کہ امریکہ نے سال رواں کے دوران یمن کے تعاون سے وہاں القاعدہ کے تنظیمی ڈھانچوں اور ٹھکانوں کے خلاف بھر پور کارروائی کو اپنی سیاسی اور فوجی ترجیحات میں شامل کرلیا ہے۔ ان ذرائع کے مطابق یمن کے بارے میں امریکی و برطانوی سوچ اور جنرل پیٹریاس کی صدر صالح سے ملاقات اسی ترجیحی فیصلے پر عمل درآمد کی ابتدا ہے۔
رپورٹ : عصمت جبیں
ادارت : شادی خان سیف