1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا کی افغانستان حکمت عملی میں ایران اور پاکستان پر کڑی نظر

Kishwar Mustafa23 مئی 2012

امریکا افغانستان میں سکیورٹی اختیارات کی منتقلی سے متعلق حکمت عملی میں نہایت باریک بینی سے ایران اور پاکستان کے کردار پر غور کر رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/150QL
تصویر: AP

امریکا کی افغانستان حکمت عملی میں ایران اور پاکستان پر کڑی نظر

شکاگو منعقدہ نیٹو کانفرنس میں افغانستان کی جنگ کو ذمہ داری سے پایہ تکمیل تک پہنچانے کے فیصلے کا اختیار مکمل طور پر صدر اوباما اور ان کے ساتھی دیگر عالمی رہنماؤں کے اختیار میں نہیں ہے۔

افغانستان سے فوجی انخلاء کا مرحلہ نہایت احتیاط سے طے کرنے کے عمل کی کامیابی کا دار و مدار اس پر ہے کہ طالبان اور افغانستان کے ہمسایہ ملکوں کا کیا رویہ رہتا ہے۔ اگر طالبان افغانستان میں دوبارہ سے اپنے قدم جمانے لگے یا افغانستان کے پڑوسی ممالک کی طرف سے مداخلت اور عشروں سے جنگ کے شکار کمزور ملک میں اپنی اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کی کوشش کی گئی تو حالات مزید سنگین ہو جائیں گے۔ با الفاظ دیگر افغانستان کے مستقبل کا دار و مدار طالبان عناصر، پاکستان اور ایران کے رویے پر ہوگا۔

. DPA-Erfassungsdatum: 10.10.2011
افغان پولیس سکیورٹی کی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئےتصویر: picture alliance/Ton Koene

طالبان، جو اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، کی طرف سے افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات پر آمادگی کا کوئی سگنل نہیں مل رہا ہے۔ ان کے اس رویے کو نیٹو سمٹ میں ’ایک ایسا شو‘ قرار دیا گیا جو لاحاصل اور بے نتیجہ ہے۔ اُدھر نیٹو کے شکاگو منعقدہ سربراہی اجلاس کے دو دن بعد یعنی گزشتہ منگل کو طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے میڈیا کو ای میل کے ذریعے اپنے ایک پیغام میں کہا، ’اُن کے بیانات اور جھوٹ پر کوئی بھی یقین نہیں کر سکتا۔ وہ دعوے کر رہے ہیں کہ افغانستان میں سب کچھ اچھا ہے۔‘ یہ بیان حقیقت سے بہت دور ہے۔

نیٹو سمٹ میں آئندہ برس کے وسط تک افغان فورسز کو ملکی سکیورٹی کی مکمل ذمہ داری سونپنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ساتھ ہی یہ بھی طے کیا گیا کہ نیٹو فورسز افغان فوجیوں کی تربیت اور ان کی مدد کرتی رہیں گی اور آخر کار 2014 ء کے اختتام پر غیر ملکی فوج افغانستان سے نکل جائے گی۔ انخلاء کے عمل کو مرحلہ وار کرنے کا مقصد افغانستان میں دوبارہ اُس جیسی خانہ جنگی کے امکانات سے بچنا ہے جو دو عشرے قبل سابق سویت فوج کے افغانستان سے نکلنے کے بعد شروع ہو گئی تھی۔ اُس کے بعد افغانستان میں القاعدہ اور طالبان نے اپنے قدم جمانا شروع کر دیے تھے۔

Afghanistan Kabul Anschlag Botschaftsviertel
غیر ملکی فوجی انخلاء کے بعد بھی حالات کو قابو میں رکھنا مشکا ہوگاتصویر: Reuters

گزشتہ منگل کو نیٹو کے مستقل امریکی ترجمان ’آئی وؤ ڈالڈر‘ نے کانفرنس کال کے ذریعے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا افغانستان میں سکیورٹی اختیارات کی منتقلی سے متعلق حکمت عملی میں نہایت باریک بینی سے ایران اور پاکستان کے کردار پر غور کر رہا ہے۔

ڈالڈر کے بقول، ’ہم بڑی مُستعدی اور گہرائی سے پاکستان کے ساتھ مکالمت کر رہے ہیں۔ ہم ایسے راستے اختیار کرنا چاہتے ہیں جس میں ہم تمام تر مسائل کے حل میں معاونت کر سکیں اور افغانستان سے متعلق اپنی حکمت عملی کو کامیابی سے ہمکنار کر سکیں۔‘

km/hk (AP)