1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ نے مزید درجنوں چینی اداروں کو بلیک لسٹ کر دیا

3 مارچ 2023

امریکہ نے37 چینی اداروں کو مختلف وجوہات کی بنا پر تجارتی بلیک لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس نئے اقدام سے واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان پہلے سے ہی کشیدہ تعلقات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4OC4f
Handelskrieg | Fahnen von USA und China | Symbolbild
تصویر: daniel0Z/Zoonar/picture alliance

 

امریکی محکمہ تجارت نے جمعرات کے روز 37 اداروں کو مختلف وجوہات کی بنا پر بلیک لسٹ کر دیا۔ ان وجوہات میں روسی فوج سے تعاون، چین کی فوج کی حمایت اور میانمار اور چین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں سہولت فراہم کرنے جیسے اسباب شامل ہیں۔

محکمہ تجارت کی اسسٹنٹ سکریٹری تھیا کینڈلر نے ایک بیان میں کہا، "جب ہم ایسے اداروں کی نشاندہی کرتے ہیں جو امریکہ کے لیے قومی سلامتی یا خارجہ پالیسی کے حوالے سے تشویش کا باعث ہیں، تو ہم انہیں اینٹیٹی لسٹ میں شامل کرتے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہم ان کے لین دین کی جانچ کر سکتے ہیں۔"

جینیاتی کمپنی بھی ممنوعہ فہرست میں شامل

امریکی محکمہ تجارت نے جن چینی  کمپنیوں کو بلیک لسٹ کرنے کا اعلان کیا ہے ان میں جینیاتی تحقیقات کے لیے مشہور چینی کمپنی بی جی آئی اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ کمپنی 'ان سپر' شامل ہیں۔

محکمہ تجارت کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بی جی آئی اور ان سپر کی یونٹوں نے بیجنگ کی جانب سے نگرانی میں مدد کرنے کے حوالے سے"خاطر خواہ خطرات" پیدا کر دیے ہیں۔

امریکا نے چین پر مزید پابندیاں عائد کردیں

بیان میں کہا گیا ہے، "جینیاتی اعداد و شمار جمع کرنے اور ان کا تجزیہ کرنے کے سلسلے میں ان اداروں کی سرگرمیوں سے خاطر خواہ خطرہ لاحق ہوگیا تھا کیونکہ یہ اعداد و شمار چین کے فوجی پروگراموں کو منتقل کیے جا سکتے تھے۔"

بی جی آئی کی فورینزک یونٹ 'فورینزکس جیونومکس انٹرنیشنل' بھی بلیک لسٹ کیے گئے اداروں میں شامل ہے۔

امریکی محکمہ کامرس نے الزام لگایا ہے کہ ان سپر چین کی فوجی جدید کاری کی کوششوں میں مدد کے لیے امریکی اشیاء حاصل کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔

 بلیک لسٹ کی گئی کمپنیوں اور واشنگٹن میں چینی سفارت خانے نے امریکہ کے تازہ ترین اقدام کے حوالے سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

گزشتہ ماہ بائیڈن انتظامیہ نے ایک مشتبہ چینی جاسوس غبارے کو مار گرایا تھا
گزشتہ ماہ بائیڈن انتظامیہ نے ایک مشتبہ چینی جاسوس غبارے کو مار گرایا تھاتصویر: US Air Force via Reuters

واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ

چین اور امریکہ کے درمیان کشیدگی اس وقت اپنے عروج کو پہنچ گئی تھی جب گزشتہ ماہ بائیڈن انتظامیہ نے ایک مشتبہ چینی جاسوس غبارے کو مار گرایا تھا، جو سرحد پار کرکے امریکی حدود میں داخل ہو گیا تھا۔

چینی مشتبہ جاسوسی غبارہ، بلنکن اور وانگ ژی کی براہ راست گفتگو کا مرکز

امریکی محکمہ تجارت میں ایکسپورٹ انفورسمنٹ کے اسسٹنٹ سکریٹری میتھیو ایکسل روڈ کا کہنا تھا، "ہم اپنے مخالفین کو ٹیکنالوجی کے غلط اور بے جا استعمال کی اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے اور جبر و ظلم کے دیگر اقدامات میں ان کا استعمال کریں۔"

انہوں نے مزید کہا، "یہی وجہ ہے کہ ہم برے عناصر کو ہماری ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کو روکنے کے حوالے سے اپنے عہد پر قائم ہے۔ ہم اس خطرے کا ازالہ کرنے کے لیے تمام اقدامات کریں گے۔"

جاسوس، ہیکرز، مخبر - چین کس طرح امریکہ کی جاسوسی کرتا ہے؟

سن 2020 میں امریکی محکمہ تجارت نے دنیا کی سب سے بڑی جینومکس کمپنی بی جی آئی گروپ کی دو یونٹوں کو بلیک لسٹ کر دیا تھا۔ امریکہ نے اس وقت الزام لگایا تھا کہ یہ کمپنی ایغور اقلیتوں پر مزید جبر  کرنے کے لیے جینیاتی تجزیہ کر رہی ہے۔

بیجنگ اور بی جی آئی نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔

 ج ا/ ص ز (روئٹرز، ایجنسیاں)