1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسلم اقلیتوں پر جبر: درجنوں چینی اداروں پر امریکی پابندیاں

8 اکتوبر 2019

امریکا نے ایغور اور دیگر مسلم اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک کے باعث چین کی اٹھائیس سرکاری تنظیموں اور کمپنیوں پر پابندیاں لگا دی ہیں۔ امریکا نے کہا ہے کہ وہ چین میں مسلم نسلی اقلیتوں پر ظالمانہ جبر کو برداشت نہیں کرے گا۔

https://p.dw.com/p/3QsaT
تصویر: Getty Images/AFP/J. Eisele

دارالحکومت واشنگٹن سے پیر آٹھ اکتوبر کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق امریکی محکمہ تجارت کے مطابق چین کے جن 28 سرکاری اداروں اور تنظیموں پر پابندیاں لگائی گئی ہیں، وہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کے اس سب سے بڑے ملک کے مغربی صوبے سنکیانگ میں ایغور اور دیگر مسلمان اقلیتوں کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں۔

ان پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے امریکی وزیر تجارت ولبر روس نے کہا کہ امریکا اس بات کو نہ تو برداشت کر سکتا ہے اور نہ ہی کرے گا کہ چین اپنے ہاں نسلی اقلیتوں کے جبر و استحصال کا مرتکب ہوتا رہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کسی بھی ملک کو ایسی ٹیکنالوجی مہیا نہیں کرے گا، جو 'بے بس اقلیتوں‘ کے استحصال کے لیے استعمال ہو سکے۔

ولبر روس کے مطابق واشنگٹن کی طرف سے یہ پابندیاں جن تقریباﹰ ڈھائی درجن چینی سرکاری اداروں اور کاروباری کمپنیوں پر عائد کی گئی ہیں، وہ اب کوئی بھی امریکی مصنوعات نہیں خرید سکیں گی۔ ان چینی تنظیموں اور اداروں میں ویڈیو نگرانی کے آلات تیار کرنے اور مصنوعی ذہانت میں مہارت رکھنے والی بڑی چینی فرمیں بھی شامل ہیں۔

China Kashgarin Patrouillie uigurischer Sicherheitskräfte in der Nähe der Id Kah-Moschee Region Xinjiang
تصویر: picture-alliance/AP/Ng Han Guan

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ چینی اداروں کے خلاف ان امریکی پابندیوں کی تفصیلات اور متاثرہ چینی اداروں کے نام کل بدھ نو اکتوبر کو امریکا کے فیڈرل رجسٹر میں بھی شائع کر دیے جائیں گے۔ امریکا نے چینی اداروں کے خلاف یہ پابندیاں ایک ایسے وقت پر لگائی ہیں، جب دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کئی وجوہات کے باعث کشیدہ ہیں۔

ان میں سے ایک وجہ بیجنگ اور واشنگٹن کے مابین تجارتی جنگ کی وجہ سے پائی جانے والی کشیدگی بھی ہے جبکہ دوسری وجہ مغربی چینی صوبے سنکیانگ میں کیے جانے والے بیجنگ کے وہ اقدامات ہیں، جو ایغور نسلی اقلیت اور دیگر مسلم نسلی گروپوں کو متاثر کر رہے ہیں۔

چینی امریکی تجارتی مذاکرات

واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس نے ابھی کل پیر کے روز ہی یہ اعلان بھی کیا تھا کہ چین اور امریکا کے مابین جمود کا شکار تجارتی مذاکرات پرسوں جمعرات دس اکتوبر کو بحال ہو جائیں گے۔ ان مذاکرات کے لیے چین کے اعلیٰ ترین تجارتی مذاکراتی مندوب لیُو ہے امریکی تجارتی مندوب روبرٹ لائٹ ہائزر اور امریکی وزیر خزانہ اسٹیون منوچِن سے ملیں گے۔

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ امریکا کی درجنوں چینی اداروں کے خلاف یہ پابندیاں ممکنہ طور پر دس اکتوبر کو ہونے والے دوطرفہ تجارتی مذاکرات پر بھی اثر انداز ہوں گی کیونکہ بیجنگ کے لیے یہ بات خوش کن نہیں ہے کہ ایک طرف تو وہ واشنگٹن کے ساتھ تجارتی بات چیت بحال کرے اور دوسری طرف امریکا چین پر پابندیاں بھی لگاتا جائے۔

پابندیوں سے متاثرہ چینی ادارے کون کون سے؟

امریکا نے جن اٹھائیس چینی اداروں اور تنظیموں پر پابندیاں لگائی ہیں، ان کی طرف سے واشنگٹن کے اس اقدام کی آج منگل کے روز سخت مخالفت اور مذمت بھی کی گئی ہے۔ بلیک لسٹ کر دیے گئے ان چینی اداروں میں سے آٹھ مختلف کاروباری ادارے ہیں، ایک چینی پولیس کا ایک تربیتی کالج اور 18 سلامتی کے ذمے دار ایسے علاقائی محکمے جو چین میں پبلک سکیورٹی بیوروز کہلاتے ہیں۔

امریکا کے فیڈرل رجسٹر کے مطابق، ''جن اداروں پر پابندیاں لگائی گئی ہیں، وہ چین میں جبر، استحصال، شہریوں کی اندھا دھند گرفتاریوں اور ان کے انسانی حقوق کی ایسی خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں، جن سے ایغور، قزاق اور دیگر مسلم نسلی اقلیتوں کے بنیادی حقوق کی نفی کی جا رہی ہے۔‘‘

م م / ا ا (اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں