امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن
22 دسمبر 2018خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میکسیکو کے ساتھ دیوار کی تعمیر کی خاطر پانچ بلین ڈالرز کے حکومتی فنڈز مختص کرنا چاہتے ہیں، جس پر اپوزیشن نے اعتراض کیا ہے۔ اسی معاملے پر اختلافات کے باعث کانکریس میں بجٹ پر اتفاق نہ ہو سکا اور حکومتی ششٹ ڈاؤن کی نوبت آ گئی۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق کانگریس کے ارکان نے عزم ظاہر کیا ہے کو وہ ویک اینڈ کے دوران بھی مذاکراتی عمل جاری رکھیں گے تاکہ اس مسئلے کا کوئی حل نکالتے ہوئے اس شٹ ڈاؤن کو کرسمس کی چھٹیوں سے قبل ہی ختم کیا جا سکے۔
اس تازہ حکومتی شٹ ڈاؤن سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو جاری کی جس میں انہوں نے عوام کو مطلع کیا کہ بجٹ کے معاملے پر اتفاق رائے نہ ہونے کے باعث ’حکومتی بندش‘ ناگزیر ہو چکی ہے۔ اس ویڈیو پیغام میں ٹرمپ نے اس صورتحال کا ذمہ دار اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی کے سیاستدانوں کو قرار دیا۔ تاہم ڈیموکریٹک پارٹی کا کہنا ہے کہ اس صورتحال کے ذمہ دار خود امریکی صدر ٹرمپ ہی ہیں۔
رواں سال کے دوران یہ تیسرا حکومتی شٹ ڈاؤن ہے اور یہ کتنا طویل ہو گا، اس بارے میں ابھی کوئی علم نہیں۔ اس پیش رفت سے آٹھ لاکھ وفاقی حکومتی اہلکار متاثر ہوں گے۔ ان اہلکاروں کو عارضی رخصتی پر بھیج دیا جائے گا۔ کئی وفاقی ایجنسیاں اور محکمے بند ہو چکے ہیں اور کم از کم تعداد میں صرف وہی ملازمین اس وقت کام پر ہیں جن کی موجودگی وفاقی حکومت کے کاروبار کو چلتا رکھنے کے لیے انتہائی ناگزیر ہے۔
سن دو ہزار اٹھارہ سے قبل بھی امریکی حکومت ماضی میں کئی بار بندش کا شکار ہو چکی ہے۔ ایسا نومبر 1995ء میں پانچ دن کے لیے، پھر دسمبر 1995ء میں، اس کے بعد جنوری 1996ء میں اور اکتوبر 2013ء میں پورے 16 دن کے لیے ہو چکا ہے، جب واشنگٹن حکومت کے آٹھ لاکھ سے زائد وفاقی ملازمین کو دو ہفتوں سے بھی زائد عرصے کے لیے جبری رخصت پر بھیج دیا گیا تھا۔
ع ب / ا ع / خبر رساں ادارے