1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی حکومت شٹ ڈاؤن سے بچ گئی، حکومتی خرچے کا بِل پاس

عابد حسین12 دسمبر 2014

امریکی کانگریس کے ایوانِ نمائندگان نے حکومتی خرچے کا مالیاتی بِل پاس کر دیا ہے۔ اس طرح اب حکومتی ادارے شٹ ڈاؤن سے بچ گئے ہیں۔ ایوانِ نمائندگان کے بعد اب یہ مالیاتی بِل سینیٹ کو منظوری کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1E3Fc
تصویر: Getty Images

ایوانِ نمائندگان سے منظوری حاصل کرنے والے حکومتی مالیاتی بِل کا حجم 1.013ٹریلین ڈالر کا ہے۔ اِس میں 585 بلین ڈالر دفاعی امور پر خرچ کیے جائیں گے۔ اِس دفاعی مد میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف جاری جنگ کا خرچہ اور شام میں اسد حکومت کے مخالف اعتدال پسند باغیوں کی تربیت بھی شامل ہے۔ اِس بل کی منظوری کے بعد اب حکومت اگلے برس تیس ستمبر تک کسی مالیاتی مشکل کا سامنے نہیں کر سکے گی۔ تیس ستمبر امریکی مالیاتی سال کا آخری دن ہوتا ہے۔ امریکی ایوانِ نمائندگان میں حکومتی مالیاتی بل کو کوئی بڑی برتری حاصل نہیں ہوئی۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ایک انتہائی قلیل برتری سے مالیاتی بِل کی منظوری حاصل ہوئی۔

حکومتی خرچے کے مالیاتی بِل کے حق میں 219 ووٹ ڈالے گئے جب کہ مخالفت میں 206 ووٹ پڑے۔ بِل کی منظوری جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب میں ہوئی۔ رائے شماری سے قبل ایوانِ نمائندگان میں گرما گرم بحث بھی ہوئی۔ بِل کی منظوری حکومتی شٹ ڈاؤن کے شروع ہونے سے دو گھنٹے قبل دی گئی۔ اگر یہ مالیاتی قرارداد منظور نہ ہوتی تو اوباما حکومت ایک مرتبہ پھر شٹ ڈاؤن کا سامنا کرتی۔ اخرجات کے بل کی منظوری کے لیے کانگریس پہلے ہی دو ایام کی مہلت دے چکی تھی اور یہ مہلت جمعرات اور جمعےکی درمیانی شب میں ختم ہونے والی تھی۔

USA Symbolbild Haushaltskrise
سن 2013 میں حکومتی شٹ ڈاؤن کے دوران ایک شخص امریکی کانگریس کے سامنے احتجاج کرتے ہوئےتصویر: Jewel Samad/AFP/Getty Images

اب ایوانِ نمائندگان سے منظور ہونے والا حکومتی اخراجات کا مالیاتی بِل مِن و عَن سینیٹ کو بھی منظور کرنا ہو گا۔ بعد میں صدر اوباما کی منظوری سے مالیاتی بِل ایک قانونی دستاویز بن جائے گی۔ یہ امر اہم ہے کہ سن 2013 میں اوباما انتظامیہ اور ایوانِ نمائندگان میں پائی جانے والی سیاسی رسہ کشی کی وجہ سے کئی حکومتی اداروں کو بندش کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ یہ شٹ ڈاؤن دو ہفتے تک جاری رہا اور حکومت کے پاس اپنے بِل ادا کرنے کی سکت بھی کم ہوتی جا رہی تھی۔ اب یہ بِل سینیٹ سے باآسانی منظور ہو جائے گا کیونکہ اکتیس دسمبر تک سینیٹ میں ڈیموکریٹ کی برتری ہے اور پھر ری پبلکن دونوں ایوانوں پر اکثریت حاصل کر لیں گے۔

حکومتی مالیاتی بِل پر اوباما کی سیاسی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے اراکین کو بھی شکایت تھی۔ اوباما انتظامیہ کے خلاف شکایت کرنے والوں میں سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کی سینیر رُکن نینسی پیلوسی بھی شامل تھیں۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے اراکین کو اُس حکومتی تجویز پر اتفاق نہیں جس کے تحت امیر کبیر اراکین پارٹی انتخابی مہم میں حسبِ حیثیت چندہ دے سکیں گے۔ نینسی پیلوسی کے ہمراہ اراکین کا کہنا تھا کہ اعدادو شمار واضح نہیں کرتے کہ ملک مکمل طور پر کساد بازاری سے نکل گیا ہے۔