1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیایران

القاعدہ کے نئے سربراہ کون ہیں اور فی الوقت کہاں ہیں؟

16 فروری 2023

امریکہ کے مطابق وہ اقوام متحدہ کے اس تجزیے سے پوری طرح متفق ہے کہ القاعدہ کے نئے سربراہ سیف العدل ہیں۔ گزشتہ برس کابل میں ایمن الظواہری کی ہلاکت کے بعد سے گروپ نے اب تک اپنے نئے امیر کا اعلان نہیں کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4NY3G
Jemen Al Kaida Kämpfer
تصویر: AFP/Getty Images

امریکی محکمہ خارجہ نے بھی 15 فروری بدھ کے روز کہا کہ مصری نژاد 62 سالہ سیف العدل کو دہشت گرد تنظیم القاعدہ کا نیا سربراہ مقرر کیا گیا ہے اور فی الوقت وہ ایران میں مقیم ہیں۔

ایمن الظواہری کی جانشینی پر القاعدہ کی ’’تعجب خیز‘‘ خاموشی

 اس بیان سے ایک روز پہلے اقوام متحدہ نے بھی اسی طرح کی معلومات کا انکشاف کیا تھا، جس کی امریکہ نے بھی اب تصدیق کر دی ہے۔

پاکستانی نژاد قیدی ماجد خان گوانتانامو بے جیل سے رہا، بیلیز منتقل

واضح رہے کہ جولائی 2022 میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کی افغان دارالحکومت کابل میں ایک امریکی راکٹ حملے میں ہلاکت کے بعد سے، گروپ نے اپنے نئے سربراہ کا اعلان نہیں کیا ہے، جس کی کئی وجوہات بتائی جا رہی ہیں۔

دہشت گرد گروہ الشباب کے شدت پسند کون ہیں؟

 امریکہ نے کیا کہا؟

بدھ کے روز جب امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس سے سوال کیا گیا کہ اقوام متحدہ نے مصری نژاد جنگجو سیف العدل کو القاعدہ کا نیا سربراہ بنائے جانے کی بات کہی ہے، جو ایران میں رہتے ہیں۔ اس بارے میں آپ کا کیا کہنا ہے؟

افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف یک طرفہ کارروائی کا متبادل برقرار، امریکہ

اس پر نیڈ پرائس نے کہا، ''ہمارا اندازہ اقوام متحدہ کے جائزے سے بالکل مطابقت رکھتا ہے، جس کے بارے آپ نے حوالہ دیا ہے کہ سیف العدیل ایران میں مقیم ہیں۔''

ان کا مزید کہنا تھا، ''جہاں تک ان کی وہاں (ایران) موجودگی کی بات ہے، تو القاعدہ کو محفوظ پناہ گاہوں کی پیشکش کرنا ایران کی جانب سے دہشت گردی کی وسیع تر حمایت اور مشرق وسطیٰ نیز اس سے باہر اس کی غیر مستحکم کرنے والی سرگرمیوں کی ہی ایک اور واضح مثال ہے۔''

Aiman az-Zawahiri Videobotschaft
طالبان یہ تسلیم نہیں کرنا چاہتے کہ ایمن الظواہری کو گزشتہ برس کابل میں ایک گھر کے اندار امریکی راکٹ حملے سے مار دیا گیا تھاتصویر: Reuters/SITE

ان سے جب یہ سوال کیا گیا کہ اگر سیف العدل ایران میں ہیں تو اب امریکہ کی حکمت عملی کیا ہو گی اور آگے کیا ہو گا؟

اس پر امریکی ترجمان نے کہا: ''میں نے جو کہا ہے اس سے آگے زیادہ ابھی کچھ کہنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں۔ ہم نے ایران سمیت دہشت گرد گروہوں کی حمایت کرنے اور خطے بھر میں دیگر مذموم عناصر کے خلاف کارروائی کی ہے۔''

نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ امریکہ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے خطے کے اپنے اتحادیوں کے ساتھ رابطے میں ہے اور مستقبل کی حکمت عملی کے حوالے سے یورپی اتحادیوں سے بھی صلاح و مشورہ جاری رہے گا۔

القاعدہ سے متعلق اقوام متحدہ کی نئی رپورٹ 

 منگل کو جاری ہونے والی اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ رکن ممالک کا غالب نظریہ یہ ہے کہ سیف العدل اب القاعدہ گروپ کے نئے رہنما ہیں اور ''ابھی تک تسلسل سے نمائندگی کر رہے ہیں۔''

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ القاعدہ نے افغانستان میں طالبان حکام کے تحفظات کے بارے میں حساسیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں باضابطہ طور پر ''امیر'' بنائے جانے کا اقرار نہیں کیا ہے، کیونکہ طالبان یہ تسلیم نہیں کرنا چاہتے کہ ایمن الظواہری کو گزشتہ برس کابل میں ایک گھر کے اندار امریکی راکٹ حملے سے مار دیا گیا تھا۔

 اقوام متحدہ کی رپورٹ میں اس کی ایک اور وجہ یہ بھی بتائی گئی ہے القاعدہ سنی اسلام پسند گروپ ہے جبکہ ایران ایک شیعہ اکثریتی ملک اور تنظیم اس حوالے سے بھی کافی حساس ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں القاعدہ کے حریف گروپ اسلامک اسٹیٹ (داعش) کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان کے ایران میں ہونے سے یہ سوال اٹھتے ہیں کہ ''القاعدہ داعش کے چیلنجوں کا سامنا کرتے ہوئے وہ عالمی سطح پر تحریک کی قیادت کا عزم رکھتی ہے، تاہم وہاں رہتے ہوئے وہ ایسا کیسے کر پائے گی؟''

سیف العدل کون ہیں؟

62 سالہ سیف العدل مصر کے اسپیشل فورسز کے سابق لیفٹیننٹ کرنل ہیں اور القاعدہ میں ان کا تعلق ان پرانے لوگوں میں سے ہے جنہوں نے گروپ کو پروان چڑھایا۔

انتہا پسندی اور دہشت گردی سے متعلق ایک امریکی ادارے 'کاؤنٹر ایکسٹریمزم پروجیکٹ' کے مطابق سیف العدل نے گروپ کی آپریشنل صلاحیت میں اضافہ کرنے میں کافی مدد کی۔ انہوں نے بعض ایسے ہائی جیکروں کو بھی تربیت دی تھی، جنہوں نے 11 ستمبر سن 2001 کو امریکہ پر حملے میں حصہ لیا تھا۔

ایف بی آئی سے وابستہ انسداد دہشت گردی کے ایک سابق تفتیش کار علی سفیان کے مطابق، وہ سن 2002 یا 2003 سے ایران میں تھے۔ ان کے مطابق پہلے وہ گھر میں نظر بند تھے، تاہم بعد میں پاکستان کا دورہ کرنے کے لیے انہیں کھلی آزادی تھی۔

سفیان نے سن 2021 میں اپنے ایک مضمون میں لکھا تھا، ''سیف دنیا بھر میں جہادی تحریک کے سب سے تجربہ کار پیشہ ور سپاہیوں میں سے ایک ہیں اور ان کے جسم پر جنگ کے کچھ نشانات بھی ہیں۔''

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)

القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری ہلاک