1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں یک طرفہ کارروائی کا متبادل برقرار، امریکہ

2 نومبر 2022

امریکہ کا کہنا ہے کہ واشنگٹن اور اس کے اتحادی افغانستان کو دہشت گردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بننے کی کبھی اجازت نہیں دیں گے۔ اور طالبان کی قیادت والی اسلامی امارت کو دنیا کا اعتماد جیتنا ہو گا۔

https://p.dw.com/p/4IwjT
USA | PK Ned Price
تصویر: Manuel Balce Ceneta/AP Photo/picture alliance

 

 طالبان کی قیادت والی اسلامی امارت نے کہا تھا کہ وہ افغانستان کی سرزمین کو کسی کو بھی دیگر ملکوں کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت کبھی نہیں دیں گے۔

افغانستان کے نیوز چینل طلوع کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "امریکہ اور ہمارے اتحادی افغانستان کو بین الاقوامی دہشت گردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بننے کی اجازت کبھی نہیں دیں گے، جو امریکہ اور دنیا بھر میں ہمارے شراکت داروں کے لیے خطرہ ہیں۔"

نیڈ پرائس نے بتایا کہ افغانستان کے امریکہ کے خصوصی مندوب ٹوم ویسٹ نے انسداد دہشت گردی اور مختلف دیگر امور پر دوحہ میں اسلامی امارت کے بعض عہدیداروں کے ساتھ بات چیت کی ہے۔

طالبان امریکا اور دیگر سابق 'دشمنوں' سے تعلقات استوار کرنے کے خواہاں

پرائس کا کہنا تھا، "افغانستان کے لیے ہمارے خصوصی مندوب ٹوم ویسٹ نے حال ہی میں دوحہ میں طالبان کے ساتھ ملاقات کی ہے۔ انہوں نے انسداد دہشت گردی سمیت امریکی مفادات کے متعدد موضوعات پر بات چیت کی اور ہم طالبان کے ساتھ پرامید ہوکر بات چیت کا عمل جاری رکھیں گے۔"

افغانستان کے کارگذار وزیر خارجہ امیر خان متقی کا کہنا تھا،افغانستان حکومت کو کمزور کرنا پوری دنیا کے لیے نقصان دہ ہوگا
افغانستان کے کارگذار وزیر خارجہ امیر خان متقی کا کہنا تھا،افغانستان حکومت کو کمزور کرنا پوری دنیا کے لیے نقصان دہ ہوگاتصویر: Dimitar Dilkoff/AFP

طالبان کو عالمی اعتماد جیتنا ہوگا

بعض سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسلامی امارت کو دنیا کا اعتماد جیتنے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔

اس سے قبل اسلامی امارت نے کہا تھا کہ وہ افغانستان کی سرزمین کو کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دیں گے۔

خیال رہے کہ امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی نے اگست میں اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ افغانستان ایک بار پھر دہشت گردوں کا گڑھ بن گیا ہے۔

نیڈ پرائس نے ایک سوال کے جواب میں اس امکان کو مسترد نہیں کیا کہ افغانستان کے موجودہ حکمراں دوبارہ دہشت گردوں کو پناہ دے رہے ہیں، جن میں ایمن الظواہری بھی شامل تھے۔ جو کابل میں امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔

 امریکہ کی جانب سے القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کو کابل میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کرنے کے بعد واشنگٹن اور اسلامی امارت نے ایک دوسرے پر دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات لگائے تھے۔

القاعدہ کے سربراہ کا بھارتی مسلم طالبہ کے نام تعریفی پیغام

نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ ایمن الظواہری کی کابل میں موجودگی دوحہ معاہدے اور طالبان کی جانب سے دنیا کو بارہا ان یقین دہانیوں کے خلاف تھی کہ وہ افغانستان کی سرزمین کو دہشت گردوں کے ذریعہ دوسرے ممالک کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کا سبب بننے نہیں دیں گے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا، "صدر جو بائیڈن اس حوالے سے بالکل واضح ہیں کہ افغانستان میں دہشت گردی کے کسی بھی ہنگامی خطرے یا خدشات سے نمٹنے کے لیے کبھی ضرورت پڑی تو ہم یکطرفہ کارروائی کی صلاحیت کو برقرار رکھیں گے۔"

انہوں نے کہا کہ "میرے خیال میں طالبان کی جانب سے ایمن الظواہری کو پناہ دیے جانے کے بعد یہ کہنا مناسب ہے کہ طالبان کو دنیا کا اعتماد حاصل کرنا پڑے گا اور وہ اسے صرف اپنے عمل سے ہی حاصل کر سکتے ہیں۔"

دریں اثنا افغانستان کے کارگذار وزیر خارجہ امیر خان متقی نے عالمی برادری سے اسلامی عمارت کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی اپیل کی۔

طالبان کی حکومت تسلیم کی جائے، افغان گرینڈ جرگے کا مطالبہ

انٹیلیجنس فورسز کو یونیفارم تقسیم کرنے کی ایک تقریب کے دوران انہوں نے کہا کہ افغانستان کی کارگذار حکومت کو نظر انداز کرنا  پوری دنیا کے لیے نقصان دہ ہوگا۔

متقی کا کہنا تھا،" دنیا کو مثبت رابطے کے لیے آگے آنا ہوگا، افغانستان حکومت کو کمزور کرنا پوری دنیا کے لیے نقصان دہ ہوگا۔"

طالبان کے افغانستان میں پستے ہوئے عوام

ج ا/ ص ز (ایجنسیاں)