1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقوام متحدہ: روس کے خلاف مذمتی قرارداد کے لیے راستہ ہموار

11 اکتوبر 2022

یوکرین کے بعض علاقوں میں "نام نہاد ریفرنڈم" اور ان کے"غیرقانونی انضمام" کی کوشش پر روس کے خلاف مذمتی قرارداد پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اب خفیہ کے بجائے باضابطہ ووٹنگ ہوگی۔

https://p.dw.com/p/4I1Dq
UN Vollversammlung | Rede von Wolodymyr Selenskyj
تصویر: Jason DeCrow/AP/picture alliance

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پیر کے روز روس کی یہ اپیل بھاری اکثریت سے مسترد کردی کہ یوکرین کے مقبوضہ چار علاقوں کے انضمام کے اس کے فیصلے کے خلاف 193 رکنی عالمی ادارے میں اس ہفتے پیش ہونے والے مذمتی قرارداد پر ووٹنگ کو خفیہ رکھا جائے۔

روس نے سلامتی کونسل میں اپنے خلاف قرارداد ویٹو کردی

روس سے الحاق کے لیے یوکرین کے کئی علاقوں میں ریفرنڈم پر مغرب کی تنبیہ

خفیہ ووٹنگ کے بجائے باضابطہ ووٹنگ کرانے کے حق میں 107 ملکوں نے ووٹ دیے۔ قرارداد میں "نام نہاد غیر قانونی ریفرنڈم" اور "الحاق کرنے کی غیر قانونی کوشش" کے خلاف روس کی مذمت کی جائے گی۔ سفارت کاروں کے مطابق یہ قرارداد بدھ کے روز جنرل اسمبلی میں پیش کی جاسکتی ہے۔

'روسی اقدام کو تسلیم نہ کریں'

صرف 13 ملکوں نے قرارداد پر خفیہ کے بجائے باضابطہ ووٹنگ کرانے کی روسی اپیل کی حمایت کی۔ 39 ممالک غیر حاضر رہے اور بقیہ نے ووٹ نہیں دیا۔ روس کی دلیل تھی کہ خفیہ ووٹنگ اس لیے ضروری ہے کیونکہ مغرب کی لابنگ کی وجہ سے رکن ملکوں کے لیے "اپنے موقف کا سرعام اعلان کرنا بہت مشکل ہے۔"

یوکرین کے روسی مقبوضہ علاقوں ڈونیٹسک، لوہانسک، خرسون اور زاپوریژیا نے ریفرنڈم کے بعد خود کو روسی فیڈریشن میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا تھا اور بعد میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ماسکو میں ایک تقریب میں ان چاروں علاقوں کے رہنماوں کی موجودگی میں ان کے روس میں الحاق کا باضابطہ اعلان کردیا تھا۔

یوکرین میں روسی بارودی سرنگيں صاف کرنے کا کام ایک چیلنج بن گیا

ژاپوریژیا میں روسی میزائل حملہ، تیئیس یوکرینی شہری مارے گئے

قرارداد کے جس مسودے پر اس ہفتے ووٹنگ ہونے والی ہے اس میں تمام ملکوں سے کہا گیا ہے کہ وہ روس کے اس اقدام کو تسلیم نہ کریں اور یوکرین کی خود مختاری اور علاقائی سلامتی کا احترام کریں۔

قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ واضح لفظوں میں اس بات کا اعلان کریں کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے اقدامات انہیں "یکسر ناقابل قبول" ہیں۔

بلنکن کا مزید کہنا تھا کہ "یہ وقت ہے کہ ہم یوکرین کے حق میں کھل کر بات کریں، یہ غیر حاضر رہنے کا وقت نہیں ہے، لفظوں سے کھیلنے یا غیر جانبداری کے دعوے کرنے کا وقت نہیں ہے۔ اس وقت اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصول داو پر لگے ہوئے ہیں۔"

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی بھی منگل کے روز جی7 کے رہنماوں کی ورچوئل میٹنگ میں شریک ہوں گے
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی بھی منگل کے روز جی7 کے رہنماوں کی ورچوئل میٹنگ میں شریک ہوں گے تصویر: Angela Weiss/AFP

روس ایک 'دہشت گرد ریاست' ہے، یوکرین

 یوکرین نے ملک کے مختلف شہروں پر روس کی جانب سے داغے جانے والے میزائلوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ وہ ایک"دہشت گرد ریاست" ہے اور ممکن ترین سخت طریقوں سے اسے بہر صورت روکا جانا چاہئے۔

اقوام متحدہ میں یوکرین کے سفیر سرگئے کسلتسیا نے پیر کے روس جنرل اسمبلی کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا،"روس نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ وہ ایک دہشت گرد ریاست ہے اور ممکنہ ترین سخت طریقوں سے بہر صورت اس کا مقابلہ کیا جانا چاہئے۔"

پیر کے روز روسی میزائلوں کے حملوں میں یوکرینی سفیر کے اہل خانہ بھی زد میں آگئے تھے۔ سرگئے کسلتسیا کا کہنا تھا،"جب تک آپ کے پڑوس میں ایک بد دماغ اور غیر مستحکم ڈکٹیٹر موجود ہے اس وقت تک بدقسمتی سے آپ ایک مستحکم اور ایماندارانہ امن کی توقع نہیں رکھ سکتے۔"  انہوں نے کہا کہ پیر کے روز ہونے والے حملوں میں کم از کم 14 افراد ہلاک اور 97 دیگر زخمی ہوگئے۔

اس کے جواب میں اپنی تقریر میں روسی سفیر نے گوکہ میزائل حملوں کا براہ راست ذکر نہیں کیا تاہم انہوں نے یوکرینی علاقوں کے اپنے ملک میں الحاق کے فیصلے کا دفاع کیا۔

روسی سفیر واسلی نیبنزیا کا کہنا تھا،"ہم پر یہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ ہم مشرقی یوکرین میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کی حفاظت کرنے کی کوشش کررہے ہیں، زندہ رہنے کا ان کا حق، اپنی زبان کو بولنے کا حق، اپنے بچوں کو اپنی زبان میں تعلیم دلانے کا حق اور فاشزم سے اپنی سرزمین کو آزاد کرانے والے بہادروں کی عزت کرنے کا حق سب سے مقدم ہے۔"

یوکرینی فوج کی جوابی کارروائی روسی فورسز پریشان

جی 7 کی میٹنگ

دریں اثنا امریکی صدر جو بائیڈن اور ترقی یافتہ ممالک کے گرو پ جی سیون (جی7) کے رہنماوں کی منگل کے روز ایک ورچوئل میٹنگ ہورہی ہے۔

وائٹ ہاوس کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق میٹنگ میں یہ رہنما یوکرین کی حمایت کے اپنے عہد کا اعادہ کریں گے اور روس کی جارحیت بشمول پورے یوکرین میں حالیہ میزائل حملوں کے لیے، ولادیمیر پوٹن  کو ذمہ دار ٹھہرایں گے۔

یوکرین اور روس کے مابین جنگ و الزامات کا تبادلہ جاری

وائٹ ہاوس نے بتایا کہ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی بھی اس میٹنگ میں شریک ہوں گے۔

ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)