افغانستان،دو برطانوی فوجی اور دو برقعہ پوش خودکش حملہ آور ہلاک
17 مارچ 2010حکام کے مطابق یہ مبینہ خودکش حملہ آور برقعے کے نیچے دھماکہ خیز جیکٹس پہنے ہوئے تھے۔ اُنہیں اُس وقت ہلاک کیا گیا جب وہ علاقے میں قائم امریکی امدادی ادارے انٹرنیشنل ریلیف اینڈ ڈیویلپمنٹ کی عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ یہ ادارہ امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کے مختلف ترقیاتی منصوبوں پر کام کرتا ہے۔
قندھار کی صوبائی حکومت کے ترجمان داؤد احمد کا کہنا ہے کہ ان حملہ آوروں کی جیکٹس پھٹ نہیں سکیں۔ جب کہ وزارتِ داخلہ کے مطابق اس واقعہ میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔
وزارتِ داخلہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دو مبینہ مرد خودکش حملہ آوروں نے پولیس گارڈز پر فائرنگ شروع کردی اورنیشنل پولیس کی جوابی کارراوئی کے نتیجے میں دونوں حملہ آور ہلاک ہوگئے۔ پولیس نے اسلحہ اور جیکٹس اپنے قبضے میں لے لی ہیں۔
ہلمند کو طالبان کا مرکز سمجھا جاتا ہے، جو اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد سے اتحادی افواج کے خلاف برسرِپیکار ہیں۔ امریکہ اور نیٹو، افغانستان میں اگست تک اتحادی افواج کی تعداد کو 150,000 تک لے جانا چاہتے ہیں تاکہ افغانستان سے طالبان عسکریت پسندی کا خاتمہ کیا جاسکے اور افغان حکومت کو مضبوط کیا جاسکے۔
اس حکمتِ عملی کو ہلمند کے علاقوں مرجاہ اور نادِ علی میں آزمایا گیا، جہاں آپریشن مشترک شروع کر کے طالبان جنگجوؤں کی کمر توڑنے کی کوشش کی گئی۔ اس آپریشن کے منصوبہ سازوں نے مشترک کو ابتدائی کامیابی قرار دیا ہے۔ لیکن مغربی حکام کا خیال ہے کہ طالبان کی پسپائی کے لئے ابھی کافی مہینے درکار ہیں۔
منگل کو بھی دو نیٹو فوجی ہلمند کےعلاقے موسٰی قلعہ میں ایک دیسی ساختہ بم کے پھٹنے سے ہلاک ہوئے۔ نیٹو کہ اِن برطانوی فوجیوں کا تعلق رائل اینگلین ریجمنٹ سے تھا۔ ان ہلاکتوں کے ساتھ ہی افغانستان میں ہلاک ہونے والے برطانوی فوجیوں کی تعداد 242 ہوگئی ہے۔
رپورٹ : عبدالستار
ادارت : افسر اعوان