1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان کی پہلی خاتون میئر کے لیے جرمنی کا لوتھر پرائز

16 اپریل 2023

ماضی میں افغانستان کی پہلی خاتون میئر کے طور پر فرائض انجام دینے والی سیاستدان اور حقوق نسواں کی سرکردہ کارکن ظریفہ غفاری کو جرمنی کا لوتھر پرائز دے دیا گیا ہے۔ انہیں اس انعام کے ساتھ دس ہزار یورو کی نقد رقم بھی دی گئی۔

https://p.dw.com/p/4Q9um
Activist and politician Zarifa Ghafari from Afghanistan speaks during the Oslo Peace Prize Forum in the University's auditorium in Oslo
تصویر: Javad Parsa/NTB Scanpix/AP Photo/picture allinace

جرمن شہر ایرفرٹ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ظریفہ غفاری کو یہ انعام افغانستان کی پہلی خاتون میئر کے طور پر عوام کے لیے ان کی خدمات اور افغان خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے ان کی کوششوں کے اعتراف میں دیا گیا۔

پاکستانی قبائلی علاقوں میں بچھی بارودی سرنگوں سے انسانی زندگیاں خطر ے میں

غفاری کو یہ پرائز جرمنی کے لُوتھر شہروں کی تنظیم کی طرف سے ہفتہ 15 اپریل کی شام چھوٹے سے شہر شمالکالڈن کے ولہیلمزبرگ نامی قلعے میں منعقدہ ایک تقریب میں دیا گیا۔ انہیں اس منفرد اعزاز کے لیے اسی شہر نے نامزد کیا تھا۔

میدان وردک کی میئر

ظریفہ غفاری کو لوتھر پرائز دیے جانے کی تقریب میں جرمن لوتھر سٹیز ایسوسی ایشن کی طرف سے کہا گیا کہ غفاری نے 2018ء سے لے کر 2021ء تک افغان صوبے میدان وردک میں ملک کی اولین خاتون میئر کے طور پر اپنے فرائض انجام دیے تھے۔

 Zarifa Ghafari, Mayor of Maidan Shahr, Afghanistan
بطور میئر ظریفہ غفاری کے بارے میں ایک فلم بھی بن چکی ہے، جس کا نام In her Hands ہےتصویر: Netflix/Everett Collection/picture alliance

اقوام متحدہ اپنے افغان مشن پر نظرثانی کیوں کر رہا ہے ؟

اس دوران انہوں نے انتہائی قدامت پسند افغان معاشرے میں مقامی حکومتی سربراہ کے طور پر اپنے فرائض منصبی انجام دینے کے ساتھ ساتھ افغان لڑکیوں اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے بھی انتھک محنت کی۔

میئر کے طور پر فرائض کی تین سالہ مدت میں ظریفہ غفاری نے میدان وردک میں دیگر بہت سے منفرد اقدامات کرنے کے علاوہ ایک ایسی مارکیٹ کا قیام بھی یقینی بنایا، جہاں صرف خواتین خریداری کے لیے جاتی تھیں۔ اس طرح انہوں نے خواتین کے لیے روزگار کے کئی جدت پسندانہ مواقع بھی پیدا کیے۔

جان بچانے کے لیے افغانستان سے ترک وطن

اگست 2021ء میں ہندوکش کی اس ریاست میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آ جانے کے بعد ظریفہ غفاری اور ان کا خاندان اپنی جان بچانے کے لیے ترک وطن پر مجبور ہو گیا اور بعد ازاں اس خاندان نے جرمنی میں پناہ لے لی تھی۔

افغانستان میں اب اقوام متحدہ کے خواتین عملے پر بھی پابندی

غفاری کو جو لوتھر پرائز دیا گیا، وہ The Fearless Word  ایوارڈ کہلاتا ہے اور ہر دو سال بعد دیا جاتا ہے۔ یہ انعام جرمن لوتھر سٹیز ایسوسی ایشن کہلانے والی تنظیم دیتی ہے۔

جلاوطن افغان ویمن فٹ بال ٹیم کھیل میں واپسی کے لیے بے تاب

اس تنظیم میں پورے جرمنی سے ایسے 16 شہر اور قصبے شامل ہیں، جہاں جرمن ماہر مذہبیات اور مسیحیت میں اصلاحات کی بنیاد رکھنے والی تاریخ ساز شخصیت مارٹن لوتھر نے اپنی زندگی میں رہائش اختیار کی تھی اور کام بھی کیا تھا۔ 1483ء میں پیدا ہونے والے مارٹن لوتھر کا انتقال 1546ء میں ہوا تھا۔

پروٹیسٹنٹ تحریک کے پانچ سو سال مکمل ہونے پر تقریبات کا آغاز

یہ ایوارڈ ایسی شخصیات کو دیا جاتا ہے، جو حکمرانوں اور بااختیار حلقوں کی طرف سے لاحق خطرات کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے سماجی جرأت کا مظاہرہ کرتی ہیں اور کسی بھی سماجی شعبے میں انصاف کے لیے اپنی آواز بلند کرتے ہوئے عملی جدوجہد بھی کرتی ہیں۔

م م / ع آ (ڈی پی اے، ای پی ڈی)

غربت کی وجہ سے افغانستان ميں بچے برائے فروخت