1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں دو اور امریکی فوجی مارے گئے

22 اگست 2019

افغانستان میں ایک مسلح جھڑپ کے دوران دو اور امریکی فوجی مارے گئے ہیں۔ ان اموات کی نیٹو نے بھی تصدیق کر دی ہے۔ ان ہلاکتوں کے ساتھ افغانستان میں اس سال اب تک مارے جانے والے امریکی فوجیوں کی مجموعی تعداد چودہ ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3OJOZ
تصویر: Getty Images/AFP/ W. Kohsar

افغان دارالحکومت کابل سے جمعرات بائیس اگست کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق ہندو کش کی عشروں سے بدامنی کی شکار اس ریاست میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے مشن 'ریزولیوٹ سپورٹ‘ کی طرف سے بدھ کو رات گئے بتایا گیا کہ مارے جانے والے ان امریکی فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق تو کی جا رہی ہے لیکن ان کی شناخت فی الحال ظاہر نہیں کی جائے گی۔

نیٹو کے ذرائع نے یہ بھی نہیں بتایا کہ ان دونوں امریکی فوجیوں کی موت کن حالات میں اور کہاں ہوئی؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ عمومی فوجی طریقہ کار کے تحت اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران مارے جانے والے فوجیوں کی شناخت ظاہر کرنے سے قبل چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر پہلے ان کے پسماندگان کو اطلاع دی جاتی ہے۔

بعد میں ایک امریکی فوجی اہلکار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس بارے میں صرف اتنا بتایا کہ امریکی دستوں کے یہ دونوں ارکان چھوٹے ہتھیاروں سے ہونے والی ایک جھڑپ کے دوران ہلاک ہوئے۔

افغانستان میں 2400 سے زائد امریکی فوجی ہلاکتیں

امریکا پر نائن الیون کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد 2001ء میں جب امریکا کی قیادت میں افغانستان میں طالبان کی حکومت کے خلاف کارروائی کے لیے فوجی مداخلت کی گئی تھی، تب سے اب تک اس ملک میں 2400 سے زائد امریکی فوجی مارے جا چکے ہیں۔

ہندو کش کی اس ریاست میں اگرچہ امریکا کو پہنچنے والا فوجی جانی نقصان اب مقابلتاﹰ بہت کم ہو چکا ہے، تاہم سال رواں کے دوران بھی وہاں اب تک امریکا کے کم از کم 14 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ سن 2001ء میں افغانستان میں فوجی مداخلت کے بعد 2014ء میں امریکا نے وہاں اپنا جنگی مشن باقاعدہ طور پر ختم کر دیا تھا۔ لیکن نیٹو کے ایک عسکری امدادی مشن کے تحت امریکا اب بھی طالبان عسکریت پسندوں اور 'اسلامک اسٹیٹ‘ کے جنگجوؤں کے خلاف لڑنے والی افغان حکومتی فورسز اور ان کی اتحادی مقامی عسکری قوتوں کو زمینی اور فضائی مدد فراہم کر رہا ہے۔

طالبان کے ساتھ امن معاہدے کی کوشش

امریکا کی کوشش ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے طالبان کے ساتھ کوئی باقاعدہ امن معاہدہ طے پا جائے۔ اس کے لیے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکا اور افغان طالبان کے نمائندوں کے مابین اب تک کئی مذاکراتی دور مکمل بھی ہو چکے ہیں۔

امریکا اور طالبان کی طرف سے کئی مرتبہ کہا جا چکا ہے کہ فریقین کسی ممکنہ معاہدے کے کافی قریب پہنچ چکے ہیں۔ لیکن ایسا کوئی معاہدہ تاحال طے نہیں پا سکا۔ واشنگٹن حکومت کے لیے یہ بات بھی سیاسی طور پر بہت بے چینی کا باعث ہے افغانستان میں امریکا کی جنگ، جو اس وقت اپنے 18 ویں سال میں ہے، امریکا کی طرف سے آج تک لڑی جانے والی طویل ترین جنگ بن چکی ہے۔

م م / ا ا / اے پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں