افغانستان: تشدّد کے واقعات میں متعدد افراد ہلاک
28 فروری 2011افغانستان کے جنوب میں واقع شہر قندھار میں کتّوں کی لڑائی کے مقابلے کے دوران ہوئے دو بم دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم دس افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ افغانستان کی وزراتِ داخلہ کے مطابق یہ واقعہ قندھار کے ارغان آباد ضلع میں پیش آیا۔ دھماکوں کے نتیجے میں آٹھ شہری اور دو پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔ بارہ کے قریب افراد کے اس واقعے میں زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
افغانستان میں فروری کے مہینے میں بم دھماکوں اور تشدّد کے دیگر واقعات میں کم از کم سو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کی ہلاکت کی ذمہ داری طالبان عسکریت پسندوں نے قبول کی ہے۔
کتّوں کی لڑائی
اقغان حکّام کے مطابق اتوار کو ہوئے دو بم دھماکے اس اجتماع پر ہوئے جہاں بڑی تعداد میں افغان شہری کتّوں کی لڑائی دیکھنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ کتّوں کی لڑائی جنوبی افغانستان کے شہریوں کے پسندیدہ کھیلوں اور مشاغل میں شامل ہے۔ انیس سو چھیانوے میں طالبان شدّت پسندوں کی حکومت قائم ہونے کے بعد اس کھیل پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
عینی شاہدین کے مطابق بم دھماکے خود کش نہیں تھے اور یہ بم مقابلے کی جگہ پر تصب کیے گئے تھے۔ سن دو ہزار آٹھ میں اس نوعیت کے ایک واقعے میں تقریباً سو افراد ہلاک ہوئے تھے۔
نیٹو کا سپاہی ہلاک، کرزئی کا دورہِ برطانیہ
تشدّد کے دیگر واقعات میں جنوبی افغانستان میں ہی نیٹو کے ایک سپاہی کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ افغانستان کے مشرقی صوبے ہرات میں ہوئے ایک بم دھماکے کے نتیجے میں ایک تیرہ سالہ لڑکے کے جاں بحق ہونے اور ایک شخص کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
دریں اثناء افغان صدر حامد کرزئی آج پیر کے روز برطانیہ کے دو روزہ دورے پر روانہ ہو رہے ہیں۔ وہ برطانوی وزیرِ اعظم اور حکّام کے ساتھ امسال جولائی میں نیٹو افواج کے سلسلہ وار انخلاء کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان