1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان امن اجلاس سات جولائی کو ہو گا

3 جولائی 2019

افغانستان کے تقریباً سبھی سیاسی و مذہبی حلقوں کی طالبان کے ساتھ امن سمٹ اتوار سات جولائی کو ہو گی۔ دوسری جانب امریکی صدر نے افغانستان سے اپنی فوج میں بتدریج کمی کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3LWk0
Katar Doha Afghanistan Friedensgespräche (picture-alliance/AP Photo/A. Zemlianichenko)
تصویر: picture alliance/AP Photo

خلیجی ریاست قطر کے دارالحکومت میں ہونے والی دو روزہ سمٹ طالبان کی شرط پر ہو رہی ہے اور اس میں کابل حکومت کا وفد شریک نہیں ہو گا۔ اس کانفرنس کے انعقاد میں جرمنی اور قطر پیش پیش ہیں۔ سات جولائی کی امن کانفرنس کا اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا اور طالبان کے دوحہ میں مذاکرات جاری ہیں۔ طالبان جاری مذاکراتی عمل کو انتہائی اہم اور حساس قرار دے چکے ہیں۔

سات جولائی سے شروع ہونے والی دو روزہ میٹنگ میں افغانستان سے چالیس اہم سیاسی و مذہبی شخصیات اور مختلف حلقوں کے سرگرم کارکن شریک ہوں گے۔ یہ بات طے ہے کہ اس میں کوئی حکومتی کارندہ شامل نہیں ہو گا۔ ان چالیس افراد کی فہرست کے بارے میں ابھی کوئی واضح تفصیل سامنے نہیں آئی ہے۔ ان افراد کو جرمن اور قطری مصالحت کاروں نے مدعو کیا ہے۔

Afghanistan | Friedensgespräche mit Taliban
قطری دارالحکومت میں امریکا اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات جاری ہیںتصویر: picture-alliance/AP Photo/Qatar Ministry of Foreign Affairs

جرمنی کے افغانستان اور پاکستان کے لیے مقرر خصوصی مندوب مارکوس پوٹزیل کا کہنا ہے کہ امن میٹنگ میں چالیس افراد اپنی ذاتی حیثیت میں برابری  کی بنیاد پر شامل ہوں گے۔ قبل ازیں رواں برس اپریل میں ایسی ہی ایک کانفرنس ناکامی سے ہمکنار ہو چکی ہے۔ کابل حکومت نے اپریل کی میٹنگ میں ڈھائی سو افراد پر مشتمل وفد بھیجنے کا اعلان کیا تھا اور یہ بات طالبان کی ناراضی کا باعث بنی تھی۔ 

اسی ویک اینڈ پر ہونے والی امن کانفرنس میں جرمنی کی آزاد غیر حکومتی اور غیر منافع بخش تنظیم بیرگ ہوف فاؤنڈیشن کے مبصرین اور مصالحت کار بھی شریک ہوں گے۔ اس تنظیم کے پیشہ ورانہ ماہرین کا کردار معاونت کا ہو گا جب کہ یہ دو روزہ کانفرنس کلی طور پر چالیس افغان معتبرین اور طالبان کے درمیان امن معاملات کے تناظر میں ہو گی۔

Afghanistan Heart | Artillerie-Training der Armee durch US-Army
امریکی صدر افغانستان سے اپنی فوج کی جلد واپسی کے متمنی ہیںتصویر: DW/S. Tanha

دوسری جانب فوکس نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ  نے واضح کیا ہے کہ افغانستان میں متعین فوج سے نصف کا انخلا مکمل ہو چکا ہے۔ فوکس نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ فوج کا مکمل انخلا چاہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے یہ تعداد سولہ ہزار تھی اور اب یہ تعداد نو ہزار کے لگ بھگ رہ گئی ہے۔ امریکی صدر کے اس اعلان کو حیران کن قرار دیا گیا ہے۔ امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ افغانستان سے فوج کی تعداد میں بتدریج کمی کی گئی ہے۔

ایسے اندازے لگائے گئے ہیں خلیجی ریاست قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکا اور طالبان کے جاری مذاکرات کے اختتام پر امریکی فوج کے انخلا کے نظام الاوقات کا اعلان ممکن ہے۔

ع ح، ع ا، نیوز ایجنسیاں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں