1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان پارلیمان میں دوسرا نامزد وزیر دفاع بھی مسترد

مقبول ملک4 جولائی 2015

افغانستان کی ملکی پارلیمان نے آج ہفتہ چار جولائی کے روز نئے وزیر دفاع کے طور پر حکومت کے نامزد کردہ دوسرے امیدوار محمد معصوم ستانک زئی کی تقرری کی منظوری دینے سے بھی انکار کر دیا۔ پہلی نامزدگی جنوری میں رد کی گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/1FseK
معصوم ستانک زئیتصویر: dapd

دارالحکومت کابل سے ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق افغان وزیر دفاع کے عہدے پر دوسری حکومتی نامزدگی کے بھی مسترد کیے جانے کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ صدر اشرف غنی کی حکومت کو آئندہ بھی کچھ عرصے تک اس طرح کام کرنا پڑے گا کہ وزیر دفاع کا عہدہ خالی ہی رہے گا۔

دوسری اہم بات یہ ہے کہ یہ پیش رفت کابل حکومت کے لیے سیاسی طور پر بھی نقصان کا باعث بنے گی کیونکہ جب سے افغانستان سے نیٹو کے جنگی دستے واپس گئے ہیں، کابل حکومت کی سکیورٹی فورسز کو طالبان عسکریت پسندوں کے بڑھتے ہوئے حملوں اور عسکری کامیابیوں کا سامنا ہے۔

نئے وزیر دفاع کے طور پر معصوم ستانک زئی کی نامزدگی کی توثیق کے لیے کابل کی پارلیمان میں آج ہونے والی ووٹنگ میں 231 ارکان نے حصہ لیا۔ ان میں سے ستانک زئی کی تقرری کی حمایت کرنے والے ارکان کی تعداد صرف 84 رہی جبکہ انہیں کم از کم بھی 107 ووٹ درکار تھے۔

روئٹرز کے مطابق آج کی پارلیمانی رائے شماری کے نتائج سے ظاہر ہو گیا ہے کہ صدر اشرف غنی کی حکومت کو ملکی پارلیمان میں کتنا کم اثر و رسوخ حاصل ہے۔ دوسری طرف یہ بات عام افغان شہریوں میں اس وجہ سے بھی بے چینی کا سبب بن رہی ہے کہ اشرف غنی کو منصب صدارت سنبھالے ہوئے نو مہینے ہو چکے ہیں لیکن وہ ابھی تک اپنی کابینہ کی تشکیل بھی مکمل نہیں کر پائے۔

Afghanistan Sher Mohammad Karimi Generalstabchef 13.06.2013
افغان فوج کے سابق سربراہ جنرل شیر محمد کریمی، فائل فوٹوتصویر: picture alliance/AP Photo

محمد معصوم ستانک زئی افغانستان کے ایک سابق امن مندوب ہیں، جنہیں مئی کے مہینے میں عبوری وزیر نامزد کیا گیا تھا۔ انہوں نے نگران وزیر کے طور پر اپنی ذمے داریاں ایسے وقت پر سنبھالی تھیں جب اتحادی جنگی دستوں کے انخلاء کے بعد طالبان عسکریت پسند کئی علاقوں میں افغان سکیورٹی فورسز کے خلاف عسکری کامیابیاں حاصل کر رہے تھے۔

صدر اشرف غنی نے وزیر دفاع کے عہدے پر جس پہلی شخصیت کو نامزد کیا تھا، وہ افغان فوج کے سابق سربراہ شیر محمد کریمی تھے۔ ان کی نامزدگی کو ملکی پارلیمان نے جنوری میں مسترد کر دیا تھا۔ اس کے بعد اشرف غنی نے محمد افضل لُودین کو وزیر دفاع بنانے کا فیصلہ کیا تھا، لیکن انہوں نے یہ پیشکش ٹھکرا دی تھی اور ان کی نامزدگی پر پارلیمان میں رائے شماری کی نوبت ہی نہیں آئی تھی۔

معصوم ستانک زئی کی نامزدگی کے مسترد کیے جانے کے بعد افغان پارلیمان کے اسپیکر عبدالرؤف ابراہیمی نے آج ایوان میں کہا، ’’ہم افغانستان کے صدر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ملکی وزیر دفاع کے عہدے کے لیے جلد سے جلد کسی نئے امیدوار کو نامزد کریں۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید