1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان جنگ کو ’گناہ‘ قرار دینے والے علماء پر خود کش حملہ

4 جون 2018

افغان دارالحکومت کابل میں سرکردہ مذہبی عمائدین کے ایک اجتماع پر کیے گئے خود کش بم حملے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ پولیس کے مطابق ان مذہبی شخصیات نے ابھی حال ہی میں خود کش حملوں کو ’گناہ‘ قرار دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/2ytAr
Afghanistan Kabul Loja Dschirga
تصویر: DW/H. Sirat

کابل پولیس کے ترجمان حشمت ستانک زئی نے خبر رساں ادارے تولو کو بتایا، ’’ہمیں حاصل ہونے والی ابتدائی اطلاعات کے مطابق خود کش بمبار نے اس وقت خود کو دھماکے سے اڑا دیا، جب اس اجتماع میں شریک مہمان خیمے سے باہر آ رہے تھے۔ اس خیمے میں ان مذہبی شخصیات کا اجلاس پیر چار جون کو مقامی وقت کے مطابق صبح گیارہ بج کر تیس منٹ پر شروع ہوا تھا۔‘‘

کابل پولیس کے سربراہ داؤد امین نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ اس بم حملے میں آٹھ افراد کی ہلاکت کے علاوہ ایک شخص زخمی بھی ہوا ہے جبکہ ملکی وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے مرنے اور زخمی ہونے والوں کی مجموعی تعداد بارہ بتائی ہے۔

Afghanistan Vorbereitungen auf Loya Jirga Versammlung
تصویر: Reuters

ستانک زئی نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ یہ خود کش حملہ آور اس خیمے کے باہر بیٹھا تھا، جسے لویا جرگہ ٹینٹ کہتے ہیں۔ یہاں پر اعلیٰ مذہبی عمائدین اور سرکاری اہلکار اکثر ملاقاتیں کرتے ہیں۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق علماء کونسل کے اس اجلاس میں قریب تین ہزار افراد شریک تھے۔

اس اجلاس سے کچھ ہی دیر قبل ان علماء نے ایک فتویٰ بھی دیا تھا، جس کا متن کچھ یہ تھا، ’’افغانستان میں جاری جنگ کی کوئی بنیادی وجہ نہیں ہے۔ اس جنگ کا شکار صرف افغان شہری ہی ہو رہے ہیں اور اس کی نہ تو کوئی مذہبی حیثیت ہے اور نہ ہی یہ قومی یا انسانی مفاد میں ہے۔‘‘

کابل میں رمضان کے اسلامی مہینے کے دوران ہونے والے بم دھماکوں کے حالیہ سلسلے میں اب تک درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ایسے واقعات میں کمی کا بظاہر کوئی امکان دکھائی نہیں دے رہا۔